ہفتہ‬‮ ، 01 فروری‬‮ 2025 

چین ہمارا پارٹنر بناہے، پاکستان کو کسی طرح کی معاونت اور خیرات دیدی تو آپ ہمارے لئے کچھ کر دیں، پاکستان کا امریکہ کو دو ٹوک پیغام

datetime 17  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ دنیا کو شائننگ انڈیا کا پتہ چل گیا ہے کہ انڈیا کتنا چمک رہاہے ،بھارت کے منفی عزائم سے خطے کے تمام ہمسائیوں کو خطرہ ہے ،ہم امن کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمارا بیانیہ امن اور خطے کو جوڑنا ہے ، ہمیں دنیا میں اپنے اکنامک سکیورٹی کے بیانیے کو تسلیم کرانے کے لئے کام کرنا

ہوگا ،خطے میں راہداری تبھی ہوسکتی ہے جب خطے میں امن ہوگا ، ہم دنیا کو کہہ رہے ہیں آپ ہمارے ساتھ آ کر پارٹنر بنیں، یہ زمانہ واپس نہیں آئے گا کہ پاکستان کو کسی طرح کی معاونت دیدی اور خیرات دیدی تو آپ ہمارے لئے یہ کچھ کر دیں،چین ہمارا پارٹنر بناہے امریکہ سمیت کوئی بھی آئے آئے سرمایہ اکرے ہمیںکوئی اعتراض نہیںہم اسے اکنامک بیسز دینے کیلئے تیار ہیں،پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت ایک صفحے پر ہے، جب تک پاکستان کی اقتصادی ترقی نہیں ہو گی ملک آگے نہیں بڑھے گا۔لاہور پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر معید یوسف نے کہاکہ میرے انٹر ویو کے بعد نوے فیصد جوفیڈ بیک ملا یا اس پر بات ہوئی تو اس میں کہا گیا کہ پہلی بار ہم نے دو ٹوک الفاظ میں موقف دیا ہے ، اس کا مطلب ہے کہ ہم کیس پہلے ڈر ڈر کر پیش کرتے رہے ہیں،اس میں ڈرنے کے لئے ہے کیا، ہم نے کوئی چوری کی ہے یا ڈاکہ ڈالا ہے، ڈاکہ تو دوسرا ڈال رہا ہے ، ڈرنا تو اس کو چاہیے ، ہمارا بنیادی پیغام امن ہے ، یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ پاکستان امن کیلئے کھڑا ہے ۔لیکن امن میں رکاوٹ کہاں ہے ، سب سے پہلے تو کشمیر ہے ،وہاں پر پانچ اگست کے بعد کے اقدامات سب کے سامنے ہیں،سب سے بڑا مسئلہ وہ ہے جو بھارت کشمیر کے اندر کر رہاہے ، کیا اس پر سودا ہو کیا جاسکتا ہے ، ہم نے بھارت سے کہا ہے کہ آپ نے مقبوضہ کشمیر میںجواقدامات اٹھائے ہیں انہیں

ختم کریں،اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فیصلہ کریں، اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کیا حالات ہیں بھارت اس سے آگاہ ہے ۔پرو انڈین فاروق عبد اللہ کہہ رہے ہیں کہ بیشک چینی ہم پر مسلط کردو لیکن بھارت قبول نہیں، آپ کو اپنے اقدامات کوواپس لیناپڑے گا اور یہ ہماری وجہ سے نہیں بلکہ وہاں پر جو ہورہاہے اس وجہ سے اور وہ وقت آنے والا ہے ۔انہوںنے کہاکہ بھارت کو ہم سے ایسی

توقع نہیں تھی اورنہ پہلے کبھی ایسے بات ہوئی ہے، اس میں چھپانے کے لئے کچھ نہیں، بھارت کاپاکستان میں دہشتگردی کے الزام پر کوئی جواب نہیں آیا ، ہم بات کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن ہماری شرائط ہیں ، آ پ مقبوضح کشمیر میں جو کرر ہے ہیں آپ کو وہ روکنا پڑے گا ۔بھارت ایک ایسا ملک ہے جس کی کسی ہمسائے سے نہیں بنتی ، بھارت کے اندر کیا ہورہا ہے ، پاکستان کا بیانیہ

امن کا ہے ،خطے کو آگے بڑھانے کا ہے ، دنیا میں بیانیہ تبدیل کرنا ضروری ہے ، شائننگ انڈیا دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ بھارت کتنا چمک رہاہے،بھارت نے ایک بیانیہ بنا کر دنیا بھر میں پیش کیااوردنیا نے اس بیانیے پر یقین کر لیا، ہمارا بیانیہ اکنامک سکیورٹی ہے اور ہمیں دنیا میں اس بیانیے کو تسلیم کرانے کیلئے ہے کام کرنا ہوگا کیونکہ ابھی اس بیانیے کو دنیا نے تسلیم نہیں کیا ۔انہوں نے کہاکہ

عالمی امن کیلئے پاکستان کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں،اقتصادی راہداری خطے کی ترقی اور خوشحالی کا منصوبہ ہے ،بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کو اجاگر کررہے ہیں،پاکستان میں بھارتی دہشتگردی سے عالمی دنیا کوآگاہ کر رہے ہیں،بھارت کے منفی عزائم سے خطے کے تمام ہمسائیوں کو خطرہ ہے ،بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم سے خطے کے

امن کو خطرات لا حق ہیں۔انہوں نے کہاکہ میڈیا پاکستان کی سفارتکاری کا حصہ ہے،ریاست کا حصہ ہیں ،بھارت ہماری نوے فیصد لوکل خبریں اٹھا کر لگاتا ہے،مجھ سے انٹر ویو میں جو سوال پوچھے گئے وہ پاکستانی میڈیا کا حوالہ دے کر پوچھے گئے ۔میڈیا تنقید ضرور کرے لیکن پاکستان کی سمت کوبھی دیکھے ،پاکستان کا اعتماد نظر آنا چاہیے ، پاکستان ڈر کر بات نہیںکرے گا کیونکہ

اس کی ضرورت نہیں ہے،ہم نے اپنا فوکس رکھنا ہے ، میری کوشش ہے کہ اگلے سال دنیا میںپاکستان کا جو اصل بیانیہ ہے وہ نظر آئے ،یہ وہ پاکستان ہے جو اکنامک سکیورٹی ،خطے کو جوڑنے اور امن کی بات کر رہاہے ۔انہوںنے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اقتدار میں آتے ہی کہا تھا کہ بھارت ایک قدم بڑھے ہم دو قدم بڑھیں گے ،پاکستان کے تین اہم مقاصد ہیں سی پیک ایک راہداری ،

ہم مشرق کی جانب بھی راہداری چاہتے ہیں،دوسرا امن اور تیسرا ہم دنیا کو کہہ رہے ہیں کہ آپ ہمارے پارٹنر زبنیں ۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت بیانیہ دے رہا ہے کہ پاکستان نے سودا کر دیا اور یہ سنجیدہ نہیں ہے، ہمارا واضح بیانیہ وہ ہے جو کشمیری دے رہے ہیں ،کشمیر پاکستان کا واحد ایشو ہے جو سیاست سے بالا تر ہے۔کرن تھاپر کو دہشتگردی کے حوالے سے واضح کر

دیا ہے کہ اے پی ایس، کراچی سٹاک ایکسچینج میں دہشتگردوں کے ’’را ’’کے ساتھ تعلقات کیا تھے ،شاید ہی کوئی دہشتگردی کاواقعہ پاکستان میں ہو جس میں بھارتی فنگر پرنٹس نہ ہوں۔اانہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا افغانستان پر واضح موقف ہے کہ امریکہ یہاں سے نکلے تو ذمہ

داری سے نکلے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت اکنامک سکیورٹی پر ایک پیچ پر ہے، بھارت اس وقت اپنی پالیسی کے باعث خطے میںتنہائی کا شکار ہو چکا ہے، اکناملک سکیورٹی کے لیے ہم خطے مین امن چاہتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…