جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وادی سندھ کی اچانک بربادی کس وجہ سے ہوئی تھی؟ دوران تحقیق اہم انکشافات،ثبوت بھی مل گیا

datetime 15  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)جدید تحقیق کے مطابق اس بات کے امکانات مزید قوی ہوگئے ہیں کہ وادی سندھ کی اچانک بربادی بگڑتے ہوئے موسمیاتی نظام کی وجہ سے ہوئی تھی۔ماہرین کافی عرصے سے موہن جو دڑو کے تباہ ہونے کے پیچھے کی وجوہات پر تحقیق کررہے تھے، ان کے خیال میںکلائمیٹ چینج یعنی آب و ہوا میں تبدیلی اس کی وجہ ہے، اس پر ایک لمبا عرصہ تحقیق کرنے کے بعد

آخر کار انہیں اس کا ثبوت بھی مل گیاہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق روچیسٹر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ریاضی دان نشانت ملک نے اپنی تحقیق سے ثابت کیا کہ مون سون کے اوقات میں ہونے والی تبدیلی سے خشک سالی کا راج ہوا، جس کی وجہ سے عہدِ کانسی کی شاندار تہذیب 3000 سال قبل اپنے اختتام کو پہنچی۔نشانت نے شمالی بھارت کے ایک غار میں اگنے والی معدن اسٹیلگمائٹ کے ہم جا(آئسوٹوپ)کا جائزہ لیا، اس طریقے سییہ معلوم ہوجاتا ہیکہ ایک مقام پر بارش کی کتنی مقدار گری ہوگی۔ اس طریقے کو اپناتے ہوئے گزشتہ 5700 سال میں مون سون بارشوں کا مکمل احوال معلوم کیا گیا۔نشانت ملک کی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جب وادی سندھ کی تہذیب عروج کی جانب گامزن تھی تو اس وقت مون سون بارشوں کا رحجان تھا لیکن جب اس کا زوال شروع ہواتو اس دور میں مون سون کاپیٹرن تیزی سے تبدیل ہونے لگا، جس کے بعد پہلے پانی کی قلت پیدا ہوئی پھر فصلیں سوکھ گئیں اور یوں تہذیب ختم ہوگئی۔نشانت نے بتایا کہ جب ہم ڈیٹا کے ذریعے قدیم آب وہوا کا جائزہ لیتے ہیں تو وہ مختصر دورانئے کے لیے ہوتا ہے اور اس پر یقین کرنا بھی تھوڑا مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے ہم نے ریاضی اور موسمیاتی تبدیلی پر تحقیق کی ہے۔ یہ ایک نیا طریقہ ہے جس میں مختصر وقفے کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔نشانت نے الگورتھم (algorithm) پر مبنی مشین لرننگ اور انفارمیشن تھیوری کو بھی مدِ نظر رکھا ہے۔ اس سے موسمیاتی ریکارڈ کے گمشدہ گوشوں کو معلوم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ موسمیاتی امکانات پر بھی غور کیا گیا ہے۔ لیکن اسٹیلگمائٹ کا ریکارڈ بھی اتنا اچھا نہیں ہوتا اور ہر پانچ سال بعد ہی مون سون کی صورتحال کو اجاگر کرتا ہے۔ہڑپہ اور موہن جودڑو جنوبی ایشیا کی قدیم تہذیب میں شامل ہیں جن کا مقابلہ مصری اور میسوپوٹیمیا آثار سے بھی کیا جاتا ہے۔ اپنے عروج کے عہد میں یہ تہذیب 1500 کلومیٹر تک وسیع ہوگئی تھی اور بعض شہروں کی آبادی 60 ہزار افراد سے بھی تجاوز کرچکی تھی ۔دیگر بہت سے اسرار کے ساتھ ساتھ موہن جو دڑو اور ہڑپہ کے دو اہم راز اب تک فاش نہیں ہوسکے جن میںایک اس کی زبان اور علامات کا مطلب جاننا اوردوسرا خود اس تہذیب کا زوال شامل ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…