اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے معروف اینکر پرسن عمران ریاض نےکہاہے کہ سعودی عرب پاکستان کو کیسے بلیک میل کر رہا ہے ، پاکستان بلیک میل کیوں نہیں ہو رہا ۔ تفصیلات کے مطابق اینکر پرسن عمران ریاض نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو 3ارب ڈالر قرضہ فراہم کیا گیا
جس کی مد میں وہ پاکستان سے 3.2فیصد سود وصول کر رہا تھا ۔ سعودی عرب کی خواہش ہے کہ پاکستان اور ایران کے مابین تعلقات اچھے نہ ہوں اور پاکستان صرف سعودی عرب سے ہی تعلقات قائم کررکھے، بلکہ پاکستان ایران سے کسی قسم کا کوئی بھی تعلق نہ رکھے ، تجارت ، گیس بھی نہ لے اور جتنا ہو سکے وہ ایران کو نقصان پہنچائے ۔ جبکہ ترکی اور پاکستان کے تعلقات پر سعودی حکومت کافی ناخوش ہے ۔ ترکی کا ساتھ سعودی عرب کو اس لیے پسند نہیں کیونکہ ترکی خلافت عثمانیہ کی باتیں کرتا ہے اور سعودی عرب کبھی خلافت عثمانیہ کا حصہ حجاز مقدس ہوا کرتا تھا۔معروف صحافی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب چاہتا ہے کہ اس کے علاہ پاکستان کے ملائیشیا کے ساتھ بھی تعلقات نہیں ہونے چاہیں کیونکہ ملائیشیا ایک نئے اسلامی بلاک اور مسلم ٹریڈ کی بات کررہا ہے۔ بلکہ سعودی عرب یہ بھی چاہتا ہے کہ پاکستان چین کا ساتھ چھوڑے اور امریکی بلاک میں شمولیت اختیار کر لے امریکی خواہش پوری کرتے ہوئے سی پیک منصوبے سے پیچھے ہٹ جائے۔ اینکر پرسن عمران ریاض کا مزید کہنا تھاکہ سعودی حکومت چاہتی ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے اشارے پر لڑے ، سعودی عرب کہے بیٹھ جائو تو بیٹھ جائے ، کہے چلو تو چل پڑے ، اپنی سستی ترین لیبر سعودی عرب بھیجتا رہے ان کا جتنا مرضی سعودی عرب میں استحصال ہو پاکستان خاموشی اختیار کیے رہے ۔ اینکر پرسن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جو بھی فیصلہ کیا وہ مختلف ہے ، سعودی عرب کو دھمکی دی کہ یادرکھا جائےآپ ہمیں کھو دیں گے ،
پاکستان اوآئی سی چھوڑ دے گا ۔ اس وقت پاکستانی اسلامی دنیا کا واحد ملک ہے جس کے ایٹمی طاقت ہے ۔ پاکستان کشمیر پر او آئی سی کا اجلاس چاہتا ہے ، پاکستان 40، 50 ملکوں کو اکٹھا کرکے مشترکہ موقف لاسکتا ہے لیکن سعودی عرب بھارت کے ایماء پر پاکستان کوایسا کرنے نہیں دیتا۔معروف صحافی کا کہنا تھاکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی اوقات یہ ہے کہ شاہ محمود قریشی نے بیان دیا سعودی عرب نے پاکستان کو دیا گیا قرضہ واپس مانگ لیا ۔ یہ ہے سعودی عرب کاپاکستان کے ساتھ بھائی چارہ ہے ۔