اسلام آباد (این این آئی) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ نیب نے جو تفتیش کرنی ہے ٹی وی کا کیمرہ لگا کر کرے ،عدالتی کارروائی بھی کیمرہ لگا کر ہونی چاہیے،کوئی شہادت نہیں، کوئی کیس نہیں بس دبانے کیلئے نیب استعمال ہو رہا ہے، راجہ پرویزاشرف بارہ سال بعد بری ہوئے
،بارہ سال جو بے عزتی ہوئی اس کا کو ن ذمہ دار ہے ، کسی کے پاس کوئی جواب ہے ؟۔ جمعہ کو احتساب عدالت کے باہر کی میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ایک بار پھر نیب عدالت میں پیشی تھی، پہلے ایک سال تفتیش ہوتی رہی، سوال نامے پر سوال نامہ بھر کر دیا،گرفتار کرلیا گیا، کوئی جواز نہیں دیا گیا،70 دن نیب نے ریمانڈ لیا، ایک سوال نہ کیا،ٹوٹل 8 ماہ کے قریب کسٹڈی میں رہا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے انسانی حقوق کے ایشو پر ضمانت دی،ایک سال ہوگیا، کوئی الزام نہیں لگ سکا،جو سوال کیا، جو کاغذ مانگا، ہم نے مہیا کیا،نیب نے جو تفتیش کرنی ہے ٹی وی کا کیمرہ لگا کر تفتیش کریں،عدالتی کارروائی بھی کیمرہ لگا کر ہونی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ آج تک ایک الزام نہیں لگا، الزام لگانا بڑا آسان ہے،کوئی شہادت نہیں، کوئی کیس نہیں بس دبانے کیلئے نیب استعمال ہو رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ راجہ پرویز اشرف کو 12 سال بعد بری کیا گیا،12 سال جو بے عزتی ہوئی اس کا کون ذمہ دار ہے، کسی کے پاس کوئی جواب ہے؟پہلے تفتیش کریں، الزام لگائیں پھر عدالت میں آئیں۔ انہوںنے کہاکہ ایک سال سے عدالتوں کا چکر لگا رہے ہیں، الزام نہیں لگ سکا،اس کیس کے اندر پاکستان کی سب سے بڑی کمپنی کے مالکان ملوث کیے گئے ہیں،ہم آج بھی کہتے ہیں انصاف کے تقاضے بڑے واضح ہوتے ہیں،چیئرمین نیب سپریم کورٹ کا جج رہ چکا ہے۔