اسلام آباد (آن لائن) یورپی یونین کے ہوا بازی و ٹرانسپورٹ کے ترجمان اسٹیفن کیر ماخرنے کہا ہے کہ پی آئی اے پر حالیہ پابندی لگانے کی وجہ وزیر ہوابازی کا بیان ہے، پی آئی اے سے اڑھائی سال قبل یورپی فضائی معیارات پر بات شروع کی تھی، لیکن پی آئی اے تاحال یورپی ایجنسی کو ایئرلائن سیفٹی پر مطمئن نہیں کرسکی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے سے اڑھائی سال پہلے یورپی فضائی معیارات پر بات شروع کی۔
لیکن پی آئی اے یورپی ایجنسی کو ایئرلائن سیفٹی پر مطمئن نہیں کرسکی۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے اس بات پر بھی یورپی ایجنسی کو مطمئن نہیں کرسکی کہ وہ بین الاقوامی معیارات پر پورا اترتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایوی ایشن حکام کے ساتھ مشاورت کے دوبارہ آغاز پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ 2017ء میں پاکستان سول ایوی ایشن کے ساتھ مشاورت شروع کی گئی تھی۔ تاہم 2017ء میں پی آئی اے کو یورپی سیفٹی لسٹ میں نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا۔انہوں نے واضح کہا کہ پی آئی اے پر حالیہ پابندی لگانے کی وجہ وزیر ہوابازی کا بیان ہے۔ واضح رہے یورپین یونین ائیرسیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کا فضائی آپریشن اجازت نامہ 6 ماہ کیلئے معطل کردیا ہے۔جس کا اطلاق یکم جولائی 2020 ء رات 12بجے یوٹی سی ٹائم کے مطابق ہوا ہے،جس کے باعث پی آئی اے نے یورپ کیلئے تمام پروازیں عارضی طور پر منسوخ کردی گئی ہیں۔ دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جو پائلٹس اس وقت جہاز اڑا رہے ہیں ان کو کلین چٹ مل چکی ہے۔ہماری حکومت کو میرٹ کا نظام آگے چلانے کیلئے مینڈیٹ ملا ہے۔ یہ واحد حکومت ہے جس میں وزیراعظم کی فیملی کے لوگ کابینہ میں نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی کھوئی ہوئی ساکھ دوبارہ بحال کرائیں گے۔ اس وقت جو پائلٹس جہاز اڑا رہے ہیں وہ اسکروٹنی پراسس سے گزرچکے ہیں۔ جس کے بعد ان تمام پائلٹس جہاز اڑانے کیلئے کلین چٹ مل چکی ہے۔