جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

چور ان کی کابینہ میں ہیں جلدی سے پکڑو چوروں کو،جو پی ٹی آئی کو سپورٹ کرتے تھے آج معافیاں مانگ رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو ڈھونگ قرار دیتے ہوئے دھماکہ خیز انٹری دیدی

datetime 2  جولائی  2020 |

ملتان (آن لائن)جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جو الیکشن ہوا وہ بھی ڈھونگ، حکومت بنی وہ بھی ڈھونگ، بجٹ بنا وہ بھی ڈھونگ ہے،چور ان کی کابینہ میں ہیں جلدی سے پکڑو چوروں کو، احتساب کا نعرہ لگانے والے اب وزراء کے خلاف کارروائی کریں،نا اہل حکمرانوں کی وجہ سے معیشت ڈوب گئی، پاکستان کو موجودہ حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے،

وزیرِ اعظم کبھی مائنس ون تو کبھی خود کو آخری آپشن کہتے ہیں۔ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ یہ کہتے تھے کہ ہم چوروں کو پکڑیں گے، چور مل نہیں رہے تھے، اب تو چور مل گئے، چور ان کی کابینہ میں ہیں جلدی سے پکڑو چوروں کو، احتساب کا نعرہ لگانے والے اب وزراء کے خلاف کارروائی کریں وہ دانشور جو پی ٹی آئی کو سپورٹ کرتے تھے آج معافیاں مانگ رہے ہیں، آج وزراء کہہ رہے ہیں کہ 5 سے 6 ماہ ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہے کہ نئی سال کے لیے محصولات کا ہدف گزشتہ سال سے کم رکھا گیا، 50 سال میں پہلی بار ٹیکس گروتھ ریٹ منفی میں گیا ہے، براہِ راست سرمایہ کاری میں 50 فیصد کمی آئی ہے، نہ ملک کے اندر عوام اور نہ اوورسیز پاکستانیوں کو اس حکومت پر اعتماد ہے۔ سب کے سامنے آ رہا ہے کہ ہم نے جو پہلے دن موقف اختیار کیا تھا وہ ٹھیک تھا، جنہوں نے ان کی پروجیکشن میں سالوں لگائے وہ بھی سمجھتے ہیں کہ ان کو ووٹ دینا غلط تھا۔سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ کہتے ہیں کہ احتساب ہوگا، کیسا احتساب، ایسے احتساب پر تو ان کو شرم آنی چاہیے، خیبر پختون خوا میں جب دیکھا کہ ان کے وزراء اور حکومت شکنجے میں آرہی ہے تو اپنے وزراء کو بچانے کے لیے احتساب کمیشن ختم کر دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ احتساب اپنا اعتما کھو بیٹھا ہے، ہم تو پہلے ہی اس

احتساب کے قائل نہیں تھے، بڑی جماعتیں اس قانون کو رکھنا چاہتی تھیں، آج وہ بھی پشیمان ہیں غیر متنازع معاملات کو متنازع بنایا جا رہا ہے، 18 ویں ترمیم وہ ایوان کی متفقہ ترمیم ہے جسے آج متنازع بنایا جا رہا ہے، اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کو متنازع بنایا جا رہا ہے، آئین کے مطابق این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے حصے کو کم نہیں کیا جانا چاہیئے، یہاں دباوڈالا جا رہا ہے کہ صوبے کے حصے کو کم کیا جائے۔

جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ تاثر دے رہے ہیں کہ جنوبی پنجاب کو بڑی اہمیت دی گئی ہے میں نہیں سمجھتا کہ یہ عوام کا مطالبہ پورا کر رہے ہیں، نا اہل حکمرانوں کی وجہ سے معیشت ڈوب گئی، پاکستان کو موجودہ حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے فارن فنڈنگ، بی آر ٹی اور بلین ٹری منصوبوں پر کیوں عدالتوں سے اسٹے لیتے ہیں، کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے انتظامیہ کے ساتھ تعاون کیا، یک جہتی کا اظہار  کیا۔ ایک سوال کے جو اب میں انہو ں نے کہا کہ پورے فاٹا میں لینڈ ریکارڈ ہے ہی نہیں، آج وہاں پٹواری ہی نہیں لوگ لڑ رہے ہیں،

آپ نے صوبے میں ضم کر دیا، پرانا قانون ختم ہو چکا اور نیا نظام موجود ہی نہیں ہے زمین سے متعلق ریکارڈ موجود نہیں ہے، قبائل ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہیں، موجودہ حکومت نے فاٹا کے عوام کو در بدر کر دیا ہے فاٹا میں پولیس اور انتظامی ڈھانچہ موجود نہیں ہے، فاٹا میں قوانین نہ ہونے سے جھگڑے شروع ہو گئے ہیں، ہمیں بلدیاتی الیکشن نہیں جنرل الیکشن چاہیے۔ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا معیشت کی تباہی ریاست کے وجود کے لیے خطرہ ہے، 2 افسران کے بیٹھنے سے جنوبی پنجاب کی محرومی ختم نہیں ہو گی تقریروں سے پیٹ نہیں بھرتا، وزیرِ اعظم کبھی مائنس ون تو کبھی خود کو آخری آپشن کہتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…