منگل‬‮ ، 05 اگست‬‮ 2025 

چور ان کی کابینہ میں ہیں جلدی سے پکڑو چوروں کو،جو پی ٹی آئی کو سپورٹ کرتے تھے آج معافیاں مانگ رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو ڈھونگ قرار دیتے ہوئے دھماکہ خیز انٹری دیدی

datetime 2  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملتان (آن لائن)جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جو الیکشن ہوا وہ بھی ڈھونگ، حکومت بنی وہ بھی ڈھونگ، بجٹ بنا وہ بھی ڈھونگ ہے،چور ان کی کابینہ میں ہیں جلدی سے پکڑو چوروں کو، احتساب کا نعرہ لگانے والے اب وزراء کے خلاف کارروائی کریں،نا اہل حکمرانوں کی وجہ سے معیشت ڈوب گئی، پاکستان کو موجودہ حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے،

وزیرِ اعظم کبھی مائنس ون تو کبھی خود کو آخری آپشن کہتے ہیں۔ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ یہ کہتے تھے کہ ہم چوروں کو پکڑیں گے، چور مل نہیں رہے تھے، اب تو چور مل گئے، چور ان کی کابینہ میں ہیں جلدی سے پکڑو چوروں کو، احتساب کا نعرہ لگانے والے اب وزراء کے خلاف کارروائی کریں وہ دانشور جو پی ٹی آئی کو سپورٹ کرتے تھے آج معافیاں مانگ رہے ہیں، آج وزراء کہہ رہے ہیں کہ 5 سے 6 ماہ ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہے کہ نئی سال کے لیے محصولات کا ہدف گزشتہ سال سے کم رکھا گیا، 50 سال میں پہلی بار ٹیکس گروتھ ریٹ منفی میں گیا ہے، براہِ راست سرمایہ کاری میں 50 فیصد کمی آئی ہے، نہ ملک کے اندر عوام اور نہ اوورسیز پاکستانیوں کو اس حکومت پر اعتماد ہے۔ سب کے سامنے آ رہا ہے کہ ہم نے جو پہلے دن موقف اختیار کیا تھا وہ ٹھیک تھا، جنہوں نے ان کی پروجیکشن میں سالوں لگائے وہ بھی سمجھتے ہیں کہ ان کو ووٹ دینا غلط تھا۔سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ کہتے ہیں کہ احتساب ہوگا، کیسا احتساب، ایسے احتساب پر تو ان کو شرم آنی چاہیے، خیبر پختون خوا میں جب دیکھا کہ ان کے وزراء اور حکومت شکنجے میں آرہی ہے تو اپنے وزراء کو بچانے کے لیے احتساب کمیشن ختم کر دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ احتساب اپنا اعتما کھو بیٹھا ہے، ہم تو پہلے ہی اس

احتساب کے قائل نہیں تھے، بڑی جماعتیں اس قانون کو رکھنا چاہتی تھیں، آج وہ بھی پشیمان ہیں غیر متنازع معاملات کو متنازع بنایا جا رہا ہے، 18 ویں ترمیم وہ ایوان کی متفقہ ترمیم ہے جسے آج متنازع بنایا جا رہا ہے، اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کو متنازع بنایا جا رہا ہے، آئین کے مطابق این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے حصے کو کم نہیں کیا جانا چاہیئے، یہاں دباوڈالا جا رہا ہے کہ صوبے کے حصے کو کم کیا جائے۔

جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ تاثر دے رہے ہیں کہ جنوبی پنجاب کو بڑی اہمیت دی گئی ہے میں نہیں سمجھتا کہ یہ عوام کا مطالبہ پورا کر رہے ہیں، نا اہل حکمرانوں کی وجہ سے معیشت ڈوب گئی، پاکستان کو موجودہ حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے فارن فنڈنگ، بی آر ٹی اور بلین ٹری منصوبوں پر کیوں عدالتوں سے اسٹے لیتے ہیں، کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے انتظامیہ کے ساتھ تعاون کیا، یک جہتی کا اظہار  کیا۔ ایک سوال کے جو اب میں انہو ں نے کہا کہ پورے فاٹا میں لینڈ ریکارڈ ہے ہی نہیں، آج وہاں پٹواری ہی نہیں لوگ لڑ رہے ہیں،

آپ نے صوبے میں ضم کر دیا، پرانا قانون ختم ہو چکا اور نیا نظام موجود ہی نہیں ہے زمین سے متعلق ریکارڈ موجود نہیں ہے، قبائل ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہیں، موجودہ حکومت نے فاٹا کے عوام کو در بدر کر دیا ہے فاٹا میں پولیس اور انتظامی ڈھانچہ موجود نہیں ہے، فاٹا میں قوانین نہ ہونے سے جھگڑے شروع ہو گئے ہیں، ہمیں بلدیاتی الیکشن نہیں جنرل الیکشن چاہیے۔ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا معیشت کی تباہی ریاست کے وجود کے لیے خطرہ ہے، 2 افسران کے بیٹھنے سے جنوبی پنجاب کی محرومی ختم نہیں ہو گی تقریروں سے پیٹ نہیں بھرتا، وزیرِ اعظم کبھی مائنس ون تو کبھی خود کو آخری آپشن کہتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…