اتوار‬‮ ، 06 جولائی‬‮ 2025 

پیٹرولیم سکینڈل پر حکومت کا احتساب کون کرے گا،سابق جسٹس کا سوال

datetime 1  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے پی ٹی آئی حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کے بڑے اسکینڈل کا ذمہ دار قرار کر دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کرپشن کا کوئی حساب نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پیر کو پیرس کی ایک عدالت نے فرانس کے سابق وزیر اعظم، ان کی اہلیہ اور ایک اہم رہنما کو ذاتی مفادات کے حصول اور نیپوٹزم کی بنیاد پر سزائیں سنائی ہیں۔

سابق وزیر اعظم کو 5 برس، ان کی اہلیہ کو 3 برس اور تیسرے مجرم کو 3 برس کی سزا دی گئی ہے۔ واقعات کچھ یوں بتائے جاتے ہیں کہ سابقہ وزیر اعظم نے اپنی اہلیہ کو نمائشی سیکریٹریل کام پر رکھ کر حکومت کو لاکھوں یورو کا نقصان پہنچایا۔ اسی قسم کی اور باتیں بھی وہاں زیر بحث آئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دیکھیں کہ ہمارے ارد گرد کیا ہو رہا ہے اور بین الاقوامی دنیا میں کیا ہورہا ہے۔ حکمراں اگر تو بے راہ روی کا شکار ہوتے ہیں، مالیاتی اسکینڈلز میں ملوث ہوتے ہیں تو دنیا کے ممالک میں انہیں سزائیں بھی دی جاتی ہیں۔ ایسا کچھ حال ہی میں اسرائیل اور جنوبی کوریا میں ہوچکا ہے۔ دیگر ممالک میں بھی ایسی مثالیں موجود ہیں۔ تاہم ہمارے ملک میں بدعنوانیوں کا کوئی حساب ہی نہیں ہے۔ پچھلی حکومتوں کی تو بات ہی رہنے دیں۔ موجودہ حکمراں جو ہم پر مسلط ہیں، انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کے بڑے اسکینڈل کو جنم دیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پی ایس او سے پیٹرولیم مصنوعات کو درآمد کرنے کا ٹھیکہ لے کر ایک نجی بین الاقوامی کمپنی Hascol کو دے دیا گیا۔ جس کے حصے دار ندیم بابر بتائے جاتے ہیں۔ اور اُس کمپنی نے صرف 25 فیصد پیٹرولیم پروڈکٹ ریلیز کئے۔ اور 75 فیصد کی ذخیرہ اندوزی کی۔ جس کے بعد پیٹرول کی قیمتوں میں 100 فیصد ہوش ربا اضافہ کردیا گیا اور بہت سے لوگوں نے بہتی ہوئی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔ اسی طرح کی باتیں نواز حکومت کے بارے میں ہوتی تھیں کہ

وہ کسٹمز ڈیوٹی کم کرکے آئرن اسکریپ کم قیمت پر منگوا لیا کرتے تھے۔ اور پھر سابقہ ڈیوٹیاں بحال ہوتی تھیں اور اس طریقے سے ان کو گھر بیٹھے بے حساب منافعے حاصل ہوتے تھے۔ یہی کچھ ان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ بڑی بڑی گاڑیاں درآمد کی جاتی ہیں۔ درآمد کرتے وقت کسٹمز ڈیوٹیز کم سے کم کردی جاتی تھیں، پھر ان کو بحال کردیا جاتا ہے۔ اور نتیجے کے طور پر ناجائز منافع بٹورا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا اس صورتحال میں نیب، ایف آئی اے یا اینٹی کرپشن کے ادارے کیا کر رہے ہیں، کہاں سو رہے ہیں۔

حکومت سندھ کا اس سے بھی عجیب و غریب حال ہے۔ یہاں کوئی کام بھی ایسا نہیں ہے جہاں دیانت کا زرا سا شائبہ بھی نظر آتا ہو۔ گزشتہ دنوں کے ایم سی کا بجٹ آیا ہے۔ لگ بھگ 25 ارب روپے کی آمدن ہے جو بہت تھوڑی ہے۔ اسے جائز طریقوں سے بڑھایا جاسکتا ہے۔ حکومت سندھ سے بھی گرانٹس زیادہ لی جاسکتی ہیں، لیکن ان کے صرف اسٹیبلشمنٹ کا خرچ 15 ارب روپے ہے۔ جہاں کی آمدن ہی 25 ارب ہے وہاں اسٹیبلشمنٹ کا خرچ 15 ارب روپے ہو تو اس کا مطلب ہے کہ وہاں پر رشوت کی بنیاد پر بھرتیوں کی بھرمار کی جاتی رہی ہے۔ ان چیزوں کو کون حساب دے گا، کب حساب دے گا، کیسے حساب دے گا اور اس قوم کا کیا بنے گا۔ یہ ایک سوال ہے جس کا جواب کہیں نہیں مل رہا۔

موضوعات:



کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…