پیر‬‮ ، 03 فروری‬‮ 2025 

بجٹ نے پورے پاکستان کو حکومت کے خلاف متحدکر دیا، اپوزیشن حکومت کے خاتمے کیلئے کیا کرنے جا رہی ہے؟ سیاسی رہنماؤں کے فیصلوں نے حکومتی حلقوں میں تھرتھلی مچا دی

datetime 28  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) متحدہ اپوزیشن نے آئندہ مالی سال 2020-21کے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ نے پورے پاکستان کو موجودہ حکومت کے خلاف متحدہ کر دیا ہے، حکومت نے پٹرولیم لیوی نوٹیفکیشن کے ذریعے عوام پر ڈاکہ ڈالا ہے،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ناقابل برداشت مہنگائی کا بوجھ پڑے گا،عمران خان کا عہدے پر قائم رہنا ہمیں تباہی کی طرف لے کے جارہا ہے،

بجٹ محض الفاظ کے گورکھ دھندے کے علاوہ کچھ نہیں،اگلے ہفتے جیسے ہی شہباز شریف صحت یاب ہوتے ہیں،ہم اے پی سی بلائیں گے،وزیراعظم قوم پر بوجھ بن گئے،حکومت کے خاتمے کا آئینی راستہ استعمال کریں گے،اپوزیشن کی جماعتیں مل کر فیصلہ کریں گی،چیئرمین سینیٹ کے انتخابات پر اختلاف چھوٹی موٹی بات تھی،یہ قومی مسئلہ ہے اس پر تمام جماعتیں یک آواز ہیں۔ اتوار کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن رہنماؤں خواجہ آصف،اکرم درانی، میاں اسلم و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، قومی وطن پارٹی، جماعت اسلامی، جے یوآئی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ کو مسترد کردیا ہے،اس بجٹ نے پورے پاکستان کو اس حکومت کیخلاف متحد کیا ہے،اپوزیشن جماعتوں نے مل کر اس بجٹ کو مسترد کیا ہے۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ ہم امید کررہے تھے یہ بجٹ معاشی صورتحال کے تحفظ کیلئے قدم اٹھائے جاتے لیکن اس مشکل صورتحال میں عوام پر ظلم کیا گیا ہے،پٹرولیم لیوی کا نوٹیفیکیشن عوام پر ڈاکہ ڈالا ہے،بجٹ پاس ہونے سے پہلے پٹرول کی قیمت سے بھی زیادہ ٹیکس لگا دیا ہے، خواجہ آصف نے کہاکہ اس مشکل صورتحال میں جب ملک میں وبا کا راج ہے اور یہ وبا ہزاروں جانیں لے چکی ہے،اکانومی جو پہلے تباہ ہوچکی تھی وبانے اس کی ریکوری کے دروزاے بند کردئیے ہیں،

بجائے عوام کو ریلیف دینے کے مزید ناقابل برداشت بوجھ ڈال دیا گیا ہے،مشیر خزانہ نے چار پانچ دن پہلے کہا کہ کوئی ایسی چیز ہمارے پروگرام میں نہیں اور دودن بعد پٹرول بم گرادیا گیا،اس سے ناقابل برداشت مہنگائی کا بوجھ پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کا عہدے پر قائم رہنا ہمیں تباہی کی طرف لے کے جارہا ہے،جتنی جلدی اس سے چھٹکارا پایا جائے اچھا ہے تاکہ اس ملک کو بچایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں،

اس بجٹ کیخلاف عوام کو متحد کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن اراکین نے جس طرح اسمبلی میں اس بجٹ کو مسترد کیا ہے وہ خوش آئندہ ہے،حکومت کے اتحادی اس کو چھوڑ کر جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی ادارے اپوزیشن کو دبانے کیلئے استعمال کئے جارہے ہیں،اپنی انا کی خاطر حکومتی ادارے استعمال کئے جارہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے رہنما میاں اسلم نے کہاکہ بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے تمام انڈیکیٹرز خیالی ہیں،انہوں نے

کرونا کی دورمیں بدترین بجٹ پیش کیا ہے،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن میں اضافہ نہیں کیاگیا،تعلیم اور صحت کے بجٹ بالکل نہیں بڑھایا گیا ہے،حکومت پہلے بھی فیل تھی بجٹ دینے میں بھی فیل ہوچکی ہے،یہ حکومت پٹرول مافیا کو کنٹرول نہیں کراکی بلکہ اس کا حصہ بن چکی ہے۔ اکرم خان درانی نے کہاکہ شہباز شریف بیمار ہیں ہم ان کے لیے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی ان کو صحت دے۔ انہوں نے کہاکہ پوری اپوزیشن ایک پیج پر

ہے، میں نے اپنی زندگی میں اتنے برے حالات نہیں دیکھے،حکومت کہہ رہی ہے کہ معیشت کرونا کی وجہ سے تباہ ہوئی ہے، معیشت کرونا سے پہلے ہی تباہ تھی۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کی زبان بندی کی جا رہی ہے، میڈیا کے لوگوں کو بیروزگار کیا جا رہا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ شہباز شریف سمیت اپوزیشن کی تمام جماعتوں سے رابطہ رہا ہے،اگلے ہفتے جیسے ہی شہباز شریف صحت یاب ہوتے ہیں ہم اے پی سی بلائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی

ادارا صحت کی تجویز پر حکومت عمل نہیں کر رہی ہے،ہمارا ضمیر اجازت نہیں دیتا کہ ہم عوام دشمن بجٹ کو پاس کرنے دیں۔ خواجہ آصف نے کہاکہ اس حکومت کے خاتمے کا آئینی راستہ استعمال کریں گے،نیا مینڈیٹ لینا ضروری ہے،دو سال میں جو تباہی ہوئی ہے اس لیئے نئے مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی جماعتیں مل کر فیصلہ کریں گی۔ انہوں نے کہاکہ تین چار ماہ ہو چکے ہیں تاہم وزیر اعظم نے کورونا کو سنجیدہ

نہیں لیا،اب وزیراعظم جمہوریت اور ملک کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ شہباز شریف بیمار ہوتے ہوئے بھی عمران خان کا پسینہ نکال رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ کے انتخابات پر اختلاف چھوٹی موٹی بات تھی،یہ قومی مسئلہ ہے اس پر تمام جماعتیں یک آواز ہیں۔ پریس کانفرنس کے دور ان خواجہ آصف کے وقت سے پہلے عام انتخابات کے مطالبے پر بلاول بھٹو زرداری نے اتفاق نہیں کیا اور کہاکہ وبا کے دوران عام انتخابات کرانا ممکن نہیں،سیاسی جماعتوں کو مل کر جمہوری حل نکالنا چاہیے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…