اتوار‬‮ ، 12 اکتوبر‬‮ 2025 

جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کا فیصلہ،تلوار ابھی بھی لٹک رہی ہے،معروف وکلا نے نئی بحث چھیڑ دی

datetime 20  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) قانونی ماہرین اوروکلاء نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس فیصلہ پر کہاہے کہ تلوار ابھی بھی لٹک رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست قبول کرلی جس میں انہوں نے اپنے خلاف ہونے والے صدارتی ریفرنس کو چیلنج کیا تھا۔

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دیدیاہے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر حافظ عبد الرحمن انصاری نے ایک بیان میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی انتہائی تعریف کی اور کہا کہ قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کے بنیادی مقصد کو برقرار رکھا گیا۔پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے وائس چیئرمین عابد ساقی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے آزاد عدلیہ کو محکوم بنانے اور دباؤ ڈالنے کے لیے حکومت کے مذموم اور ناپسندیدہ اقدام کو مایوسی ہوئی ہے۔پی بی سی نے یہ بھی اعلان کیا کہ تمام بار ممبران 22 جون کو یوم تشکر منائیں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ تاریخی فیصلے اور قانون کی حکمرانی کی کامیابی، عدلیہ کی آزادی اور آئین پسندی کی فتح کے طور پر جشن منائیں گے۔سپریم کورٹ کے وکیل زاہد ایف ابراہیم نے کہا کہ عدالت نے اپنی آزادی پر حملے کی بدنیتی پر مبنی کوشش کو ناکام بنا دیا، اس نے یہ بھی ظاہر کیا کہ یہ مالی احتساب کے لیے کھلی ہے۔بین الاقوامی کمیشن آف جیورسٹ کی قانونی مشیر ریما عمر نے کہا کہ اس کیس کا معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ تفصیلی فیصلے میں یہ واضح کرنا چاہیے کہ صدارتی ریفرنس (حقیقی شکایات) کے معیار پر کیوں پورا نہیں اترا۔

لا اینڈ پالیسی ریسرچ نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اسامہ صدیق نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک مرتبہ پھر کیوں کھیل کا نشانہ بنی؟ یقینا یہ معاملہ اب صرف اہلیہ سے متعلق ہے، کیا کوئی اور چیز دریافت ہوسکتی ہے جو ایف بی آر، سپریم کورٹ / سپریم جوڈیشل کونسل میں واپس لے جائے تاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دوبارہ کھینچ لیا جائے، ہر صورت میں ابھی تلوار لٹک رہی ہے۔وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر نے کہا کہ غیر سنجیدہ رویے کا خاتمہ ہمیشہ ناکامی پر ہوتا ہے۔وکیل تیمور ملک نے کہا کہ ایسا نہیں لگتا جیسے معاملہ ختم ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور عدلیہ دوسرے اہم کاموں پر توجہ مرکوز کرلے تو یہ بہتر ہوگا۔

موضوعات:



کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…