جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کا فیصلہ،تلوار ابھی بھی لٹک رہی ہے،معروف وکلا نے نئی بحث چھیڑ دی

datetime 20  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) قانونی ماہرین اوروکلاء نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس فیصلہ پر کہاہے کہ تلوار ابھی بھی لٹک رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست قبول کرلی جس میں انہوں نے اپنے خلاف ہونے والے صدارتی ریفرنس کو چیلنج کیا تھا۔

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دیدیاہے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر حافظ عبد الرحمن انصاری نے ایک بیان میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی انتہائی تعریف کی اور کہا کہ قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کے بنیادی مقصد کو برقرار رکھا گیا۔پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے وائس چیئرمین عابد ساقی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے آزاد عدلیہ کو محکوم بنانے اور دباؤ ڈالنے کے لیے حکومت کے مذموم اور ناپسندیدہ اقدام کو مایوسی ہوئی ہے۔پی بی سی نے یہ بھی اعلان کیا کہ تمام بار ممبران 22 جون کو یوم تشکر منائیں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ تاریخی فیصلے اور قانون کی حکمرانی کی کامیابی، عدلیہ کی آزادی اور آئین پسندی کی فتح کے طور پر جشن منائیں گے۔سپریم کورٹ کے وکیل زاہد ایف ابراہیم نے کہا کہ عدالت نے اپنی آزادی پر حملے کی بدنیتی پر مبنی کوشش کو ناکام بنا دیا، اس نے یہ بھی ظاہر کیا کہ یہ مالی احتساب کے لیے کھلی ہے۔بین الاقوامی کمیشن آف جیورسٹ کی قانونی مشیر ریما عمر نے کہا کہ اس کیس کا معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ تفصیلی فیصلے میں یہ واضح کرنا چاہیے کہ صدارتی ریفرنس (حقیقی شکایات) کے معیار پر کیوں پورا نہیں اترا۔

لا اینڈ پالیسی ریسرچ نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اسامہ صدیق نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک مرتبہ پھر کیوں کھیل کا نشانہ بنی؟ یقینا یہ معاملہ اب صرف اہلیہ سے متعلق ہے، کیا کوئی اور چیز دریافت ہوسکتی ہے جو ایف بی آر، سپریم کورٹ / سپریم جوڈیشل کونسل میں واپس لے جائے تاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دوبارہ کھینچ لیا جائے، ہر صورت میں ابھی تلوار لٹک رہی ہے۔وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر نے کہا کہ غیر سنجیدہ رویے کا خاتمہ ہمیشہ ناکامی پر ہوتا ہے۔وکیل تیمور ملک نے کہا کہ ایسا نہیں لگتا جیسے معاملہ ختم ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور عدلیہ دوسرے اہم کاموں پر توجہ مرکوز کرلے تو یہ بہتر ہوگا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…