لاہور (آن لائن) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے وفاقی بجٹ پر اپنے بیان میں کہا کہ تنخواہوں اور پنشنز میں اضافہ نہیں کرنا تو پھر بجلی،گیس ،پانی کے بل آدھے اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بلاتاخیر 30 فی صد کمی لائی جائے۔اس نظام میں غریب کی معاشی حالت کبھی نہیں بدلے گی ۔خرم نواز گنڈاپور نے مطالبہ کیا کہ حکومت عشر،زکوۃ کی مد میں حاصل ہونیوالے مالی وسائل100 فی صد غربت
اور بے روزگاری کو ختم کرنے کیلئے استعمال کرے اور زکوۃ کی مد میں جمع ہونیوالے اربوں روپے سمیڈا کے ذریعے بے روزگار افراد کو کاروباری اشیاء کی شکل میں بطور قرض دے ۔حکومت قرض لئے بغیر ڈیڑھ کروڑ افراد کو زکوۃ کے پیسے سے برسرروزگار لا سکتی ہے ۔پانچ ہزار،دس ہزار کی مدد کے ذریعے غریب عوام کو بھکاری بنانے اور زکوۃ کی رقم کو برباد کرنے کا سلسلہ فی الفور روک دیا جائے۔انہوں نے کہاکہ اس ضمن میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی طرف سے حال ہی میں ایک انٹرنیشنل کانفرنس میں ریسرچ پیپر پیش کیا گیا ہے ہمارا دعویٰ ہے کہ اس ریسرچ پیپر سے استفادہ کرنے سے 5سال میں ڈیڑھ کروڑ افراد کو غربت کی لکیر سے اوپر اٹھایا جا سکتا ہے اور ڈیڑھ کروڑ افراد کو زکوۃ لینے والوں کی فہرست سے نکال کر زکوۃ دینے والوں کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نے پاکستان جیسے غریب ملک کی معیشت پر بہت گہرے منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔معیشت کو پائوں پر کھڑا کرنا اور غربت اور بے روزگاری کو کم کرنا آئندہ کی سر فہرست معاشی حکمت عملی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے 2014 میں پٹرول پمپس پر لمبی لمبی لائنیں دیکھیں 2020میں بھی لمبی لمبی لائنیں دیکھ رہے ہیں،معاشی پالیسی ساز ذہن نشین کر لیں جب تک مافیاز کو تحفظ دینے والا یہ نظام برقرار رہے گا تو ملک بیرونی قرضوں کے
بوجھ تلے سسکتا رہے گااور عوام کی پٹرول پمپس،انصاف کے اداروں،تھانہ کچہریوں میں لمبی لمبی لائینوں کی شکل میں تذلیل ہوتی رہے گی اورسانحہ ماڈل ٹائون جیسے واقعات میں کمزور بھیڑ بکریوں کی طرح ذبح ہوتے رہیں گے ۔انہوں نے مزید کہاکہ ساری قومی آمدن سود اور قرض کی ادائیگی کی نذر ہو جاتی ہے عام آدمی کی بہبود اور تعیلم ،صحت کیلئے کچھ نہیں بچتا ۔ مانگے تانگے کی رقم سے بجٹ نہیں بنتے ،صرف کھاتے سیدھے ہوتے ہیں ۔ عوام کو بجٹ میں پیش کئے گئے اعداد و شمار میں کوئی دلچسپی نہیں رہی۔