کوئٹہ ( آن لائن )صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں گیارہویں روز بھی پٹرول بحران کاشدت برقراررہا ، پٹرول کے حصول کیلئے شہری در بدر پھرتے رہے حکومتی احکامات کے باوجود پٹرولیم مصنوعات کی بحالی شروع نہ ہوسکی
صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں 30فیصد پیٹرول پمپس پر پاکستان اسٹیٹ آئل کی جانب سے پیٹرول فراہم کی جارہی ہے جبکہ دیگر پرائیویٹ کمپنیوں کے پیٹرول فروخت کرنے والے پمپس بند ہیںپٹرول کی عدم دستیابی کی وجہ سے اکثر پٹرول پمپ مالکان نے اپنے دفاتر کو تالے لگا کر صرف گن مین پٹرول پمپس کی نگرانی کیلئے تعینات کردیئے ہیں جبکہ کئی پٹرول پمپس مالکان نے قناعتیں اور بیرئیر لگا کر پٹرول پمپس کو مکمل سیل کررکھا ہے اسی طرح گلی محلوں اور مختلف مقامات پر 100سے ڈیڑھ سو روپے فی لیٹر میں پٹرول دستیاب ہے ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاملے پر حکومت کی گرفت نظر نہیں آرہی جس کی وجہ سے شہریوں کیلئے آئے روز کوئی نہ کوئی بحران سر اٹھا لیتا ہے۔گزشتہ روز ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پیٹرول پمپس سے نمونے تو حاصل کرلئے گئے لیکن مہنگے داموں پیٹرول کی فروخت کا سلسلہ جاری ہے ،اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ سٹی منظر عام سے غائب ہیں عوامی حلقوں نے کہاکہ اے سی صاحبہ دوسرے موقعوں پر وقت پرپہنچ جاتی ہے لیکن گزشتہ گیارہ دنوں سے کوئٹہ کے شہری پیٹرول کے حصول کیلئے سرگرداں ہے مگر اس سلسلے میں کوئی کارروائی نظر نہیں آرہی اور نہ ہی مہنگے داموں پیٹرول فروخت کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی ہے ۔