کراچی (آن لائن)سندھ میں ایک بار پھر سخت لاک ڈاؤن کئے جانے کا امکان، کرونا کے بڑھتے کیسز کے باعث سندھ حکومت شدید پریشانی سے دوچار ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی دوہفتے کے لاک ڈاؤن کی تجاویز کے بعد سندھ حکومت نے دوبارہ سخت لاک ڈاؤن لگانے پر غور شروع کردیا ہے۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی ڈبلیو ایچ او کی تجاویز کی تائید کرچکے ہیں۔
جس کے بعد وِزیراعلی سندھ مراد علی شاہ پارٹی قیادت سے مشاورت بھی ہوئی ہے۔ لاک ڈاؤن کے معاملے پر وفاقی حکومت کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا اور چاروں صوبائی حکومتوں سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔ سندھ حکومت کا موقف ہے کہ کورونا وائرس کی حالیہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی سفارشات پر عمل کیا جائے۔کابینہ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کابینہ اراکین کی تجویز کے مطابق سخت لاک ڈاؤن کرکے مقررہ دنوں میں بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کی جاسکتی ہے، اس سے وائرس کا پھیلاؤ نہیں روک سکتے تاہم کورونا مریضوں کا سراغ لگا کر انہیں آئسولیٹ ضرور کرسکتے ہیں۔ اس ضمن میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کابینہ کے سینیئر ارکان سے بھی مشاورت کی ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 3038 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور 38 مریض جان کی بازی ہار گئے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ نے کروناوائرس کی صورت حال سے متعلق تازہ بیان جاری کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے میں 10088 ٹیسٹ کیے، اب تک 265705 ٹیسٹ کیے گئے ہیں جس میں سے46828 کیسز سامنے آئے، 24گھنٹے میں 38مزید مریض انتقال کرگئے، وبا سے اب تک انتقال کرنے والوں کی تعداد 776 ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت636 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے، کرونا کے 79 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں، اس وقت 24005 مریض زیر علاج ہیں، 22324مریض گھروں جبکہ 60 مراکز میں زیرعلاج ہیں، 1121مریضوں کا علاج مختلف اسپتالوں میں جاری ہے، آج 1040مریض صحتیاب ہوئے۔