اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پولیس سب انسپکٹر کینسر سے زندگی کی بازی ہار گیا ، بیماری کی وجہ سے نوکری پر نہ حاضر ہونے کی وجہ سے نکال دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ پولیس کے سب انسپکٹر زین العابدین شوکت خانم میںزیرعلاج رہنے کے بعد کینسر سے زندگی ہار کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملا ۔ ان کی غیر حاضری پر محکمانہ نے کاروائی شروع کی زین العابدین کی بیماری کا جب بتایا گیا کہ
وہ کینسر کی وجہ سے شوکت خانم میں زیر علاج ہے لیکن مجاز اتھارٹی نے یہ کہتے ہوئے رپورٹس رد کر دیں کہ علاج کرانے کیلئے علاج کی اجازت لی جاتی ۔کینسر جیسے موذی مرض سے لڑتے لڑتے زین العابدین جان کی بازی ہار گئے مگر انکوائری کرنے والے متعلقہ افسر نے ان کی جانب سے پیش کی گئی میڈیکل رپورٹس تسلیم نہ کیں اور انکوائری کے نوٹس کے جواب میں لکھا کہ زین العابدین نے غیر مصدقہ رپورٹس پیش کی ہیں جبکہ حاضر ہو کر جواب دینے کے بجائے یہ کہا ہے کہ وہ بیمار ہے اور چلنے پھرنے کے بھی قابل نہیں ہے۔ زین العابدین کی انکوائری کو رد کرتے ہوئے انہیں جبری طور پر نوکری سے نکالا گیا کیونکہ زین العابدین سرکاری ہسپتال کی مصدقہ رپورٹس نہیں بھیج سکے اور نہ ہی ان کے خلاف ہونے والی انکوائری میں پیش ہوئے تھے۔معاملے کو دیکھتے ہوئے آرپی او ریاض نذیر نے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ افسران سے جواب مانگ لیا تھا جبکہ زین العابدین کی موت سےپہلے انہیں واپس بحال کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔ سی پی او گوجرانوالہ مشاق بھٹہ کے مطابق متوفی سب انسپکٹر زین کی جو کہ کینسر کے موذی مرض میں مبتلا تھا ۔ سٹی پولیس آفیسر گوہر مشتاق بھٹہ نے قبل از موت متوفی کی سروس بحالی کی اپیل منظور کر لی تھی ۔ بحالی احکامات کے پیش نظر تمام واجبات اور سروس فوائد کی فیملی کو ادا کیے جائیں گے ۔ واجبات کی ادائیگی کے کیلئے متعلقہ برانچ کو احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں ۔ افسران اور جوانوں کی ویلفیئر ضلعی پولیس کی اولین تر جیح ہے کہ سب انسپکٹر زین العابدین گوجرانوالہ پولیس کاقیمتی اثاثہ تھا ۔
جس کینسر کیخلاف لڑتے ہوئے سب انسپکٹر زین العابدین نے جان کی بازی ہاری وہ تو پھر بھی قابل علاج ہے۔
لیکن جو گھمنڈ، غرور، عنانیت, دھونس ، لا پرواہی کا کینسر پولیس افسران کے زہنوں میں گھس چکا وہ ناقابل علاج ہے۔ pic.twitter.com/mi3OMIORCm— Jacob Ahmet (@JacobAhmet) June 7, 2020