کراچی (این این آئی) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کرونا کی صورتحال اور این ایف سی کے مسئلے پر صوبائی سطح پر اے پی سی بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس ملک میں زبردستی پھیلایا گیا جس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے۔ہم آخری دم تک عوام کو اس وبا سے بچانے کی کوشش کرینگے۔وفاقی حکومت عوام کو بے وقوف بنارہی ہے اور عوام کو غلط معلومات دی جا رہی ہیں۔
وزیراعظم تاجروں اور کاروباری لوگوں سے ملتے ہیں لیکن ایک مرتبہ بھی ڈاکٹرز اور طبی عملے سے نہیں ملے۔ کورونا وبا کے دوران اسٹیل ملز سے 10 ہزار مزدوروں کو فارغ کرنا انسانیت کے خلاف ہے، اس فیصلے کو ہر فورم پر چیلنج کریں گے، ٹڈی دل کے مسئلے پر سندھ کو لاوارث چھوڑدیا گیاہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کی شام سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل، بیرسٹر مرتضی وہاب صوبائی وزرا ناصر حسین شاہ، سعید غنی اور دیگر ہمراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ کورونا وائرس پھیل چکا ہم کچھ نہیں کرسکتے ہماری رائے یہ ہے کہ کورونا وائرس صرف پھیلایا نہیں بلکہ زبردستی پھیلایاگیا ہے بلاول بھٹو نے کہا کہ کورونا کے پھیلاو کو روکنے کی ہماری کوششوں کو زبردستی سبوتاژ کیاگیا،عدالت کی طرف سے فیصلیسنائے گئے،وفاق نے کام نہیں کرنا تھاتو کم ازکم دوسروں پر تنقید نہ کرتے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں اسپتالوں پر دبا بڑھ رہا ہے۔خدانخواستہ مریضوں کے لئے جگہ نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کا میں کسی ذمہ دار ٹہراں؟ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ڈاکٹرز نرسز آج تک چیخ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری بات نہ مانیں فرنٹ لائن سولجرز کی بات تو سنیں،بیماری اور وبا کے بارے میں تاجروں معاشی ماہرین سے رائے لیں تو کیاہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ ورکرز کو سیکورٹی الاونس ملنا انکا حق ہے۔
ہیلتھ ورکرز اپنی جان کو خطرات میں ڈال رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے نمائندوں کی جانب سے عوام کو ورغلایاجارہاہے۔ پروپیگنڈا پھیلانے والوں پر بِھی ایف آئی آر ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈاکٹرز اسپتالوں۔پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔وفاقی حکومت کے عدم تعاون کے باوجود سندھ حکومت وبا کے نقصان کو کم کرنے کی کوشش کریگی،ہم کورونا ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھاتے رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں کورونا ٹیسٹنگ دیگر صوبوں سیزیادہ ہے۔
ہم ہیلتھ کیئر سہولیات میں بھی اضافہ کرینگے۔ بلاول نے کہا کہ وفاقی حکومت اعدادوشمار سے کھیل کر عوام کو بیوقوف بنارہی ہے،ایچ ڈی یو میں مریض بڑھتے جارہے ہیں۔خیبر پختونخواہ میں ٹیسٹنگ سب سے کم شرح ہے اور اموات زیادہ ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ آخرکب تک پی ٹی آئی کی نالائقی کو برداشت کریں،کیا کسی نے پی ٹی آئی سے اس صورتحال پر پوچھا ہے؟ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنا رویہ درست کرے،وفاقی حکومت نے عوام ڈاکٹرز نرسز کو لاوارث چھوڑ دیا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت غریب کا نام لیکر امیر کا کام کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیل مل پر پیپلزپارٹی کا موقف واضح ہے۔وباکے دوران دس ہزار لوگوں کو بیروزگار کرنے کا کیا جواز ہے۔ہم اسٹیل مل کے مزدوروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ایک سال سے ٹڈی دل پر حکومت کو خبردار کرتی رہی کیونکہ ٹڈی دل سے زراعت کو نقصان پہنچے گا،جس کی ذمہ داری ہے وہ پوری کرنے کو تیار نہیں اورفوڈ سیکورٹی کے مسئلے سے ہر شہری متاثر ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے مئی جون میں ٹڈی دل پر فضائی اسپرے کا وعدہ کیا جسے پورا نہیں کیا گیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ این ایف سی پر پیپلزپارٹی کا موقف واضح ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کیا کہ پیپلزپارٹی صوبائی سطح پر اے پی سی بلارہی ہے جس میں کورونا اور این ایف سی کے مسئلے پربات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ قومی مالیاتی کمیشن پر دیگر جماعتوں سے بھی مشاورت کرینگے۔انہوں نے سوال کیا کہ اس وقت وفاق اپنی کون سی ذمہ داری پوری کررہاہے۔عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کے لئے وفاق تیار نہیں ہے۔چئیرمین پی پی نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان وفاق کے زیر انتظام ہیں،وفاقی حکومت آزاد کشمیر گلگت بلتستان کی مالی ذمہ داریوں سے بری الزمہ ہونا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر بیچنے کا الزام آپ خود اپنے اوپر سچ ثابت کر رہے ہو،
آزاد کشمیر کو صوبے کا درجہ دیکر دنیا کو کیا پیغام بھیجنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینا ہے تو آئین میں ترمیم کریں،آزادکشمیر کے بارے میں وفاقی حکومت کے پیغام بہت خطرناک ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اسٹیل مل کے معاملے پر نواز لیگ اور پیپلزپارٹی کا موقف یکساں نہیں۔عالمی وبا کے دوران حکومت کسی ملازم کو فارغ نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت وزیروں معاونین خصوصی کی فوج کا پیسہ کاٹے اور غریبوں کو بے روزگار نہ کرے۔ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو ایک سازش کے تحت نہیں سنبھالا جارہا،پی آئی اے کے طیار ے کا سانحہ انتہائی افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ فضائی حادثے پر بھی وفاقی حکومت کہے گی یہ ہماری ذمہ داری نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بیمار ذہنیت ہے کہ متاثرہ خاندانوں۔پر الزام لگایاجاتاہے اور بہادر پائلٹ پر الزام۔ڈالنے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ کتنی شرمناک بات ہے کہ پی آئی اے طیارہ سانحے کے متاثرین کو لاوارث چھوڑ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ عجیب شخص ہے کورونا آگیاکہتاہے کہ میرا ڈرامہ چلادو اورپی آئی اے سانحے کے دوران وزیراعظم نتھیا گلی چلے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آخری دم تک عوام کو وبا سے بچانے کی کوشش کرینگے، ویت نام اور ہمارے وسائل کا موازنہ کیاجاسکتاہے ویت نام نے فوری اقدامات کرکے کورونا سے اپنی معیشت اور عوام کو بچایان۔
ہم اب کورونا سے بچ پائیں گے نہ معیشت کو نقصان سے بچاسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وبا کے دوران سنجیدہ سیاست کی ضرورت ہے،صحافی عزیز میمن مرحوم کے قتل کا الزام ہماری جماعت پر لگانے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے صحافی بہت بہادر ہیں، ہم نے ہمیشہ تنقید کو برداشت کیا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاک ڈاون سمیت دیگر آپشنز سندھ حکومت کے پاس ہیں، سندھ حکومت نے اپنے لوگوں کے تحفظ کیلیے روز اول سے اقدامات کیے ہیں لیکن وفاقی حکومت نے ہماری مدد نہیں کی اورغلط معلومات شہریوں کو دی جاتی رہیں۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت اپنے فیصلے تبدیل کرتی رہی تو پاکستان میں کنفیوژن ہوئی۔انہوں نے دریافت کیا کہ وزیراعظم سندھ پر کیوں تنقید کرتے ہیں،کیا وزیر اعظم کو پتہ نہہں کہ پنجاب خیبر پختونخواہ میں صحت عامہ کی کیاصورتحال ہے۔بلاول بھٹو نے کہاکہ وزیراعظم کی تنقید غیر منصفانہ اور سیاسی ہے۔