پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستان سٹیل ملز کی تباہی کا ذمہ دار کون؟کن حکمرانوں کے ذاتی دوست لے ڈوبے ؟ کس کس نے ہاتھ کتنا مال بنایا ؟ معروف صحافی تمام تفصیلات سامنے لے آئے

datetime 5  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تمام سیاسی حکومتوں نے پاکستان کےہر ایک ادارے کو اپنی خواہشات کے مطابق تباہ کیا ۔ تفصیلات کے مطابق سینئر تجزیہ کار و صحافی رئوف کلاسرا نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 2006 میں پاکستان سٹیل ملز کی نجکار ی پر پاکستان سپریم کورٹ نے مداخلت کرتے ہوئے اس بیچنے سے روکا تھا ، سابق صدر پاکستان پرویز مشرف پاکستان اسٹیل ملز میں 9ارب روپے کا منافع چھوڑ کر گئے۔

اس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کا دور آیا اور دھڑا دھڑ بھرتیاں کی گئیں، اس دور میں کرپشن کے بڑے بڑے کیسز بھی سامنے آئے جس کی تحقیقات پر ایف آئی اے کے 2 افسران کو اس وقت کے وزیرداخلہ رحمان ملک نے تبدیل کردیا تھا جس کی وجہ سے تمام کیسز کی انکوائری رک گئی تھی ۔ پی پی پی دور حکومت میں پاکستان سٹیل ملز 104 کھرب کے نقصان میں تک پہنچ گئی تھی ۔ پی پی پی کے بعد ن لیگ کا دورحکومت آیا ،اسحاق ڈار نے اسٹیل ملز کو بند کر دیا ہر بجٹ میں سٹیل کو پیروں پر کھڑا کرنے بجائے تمام ملازمین کی تنخواہوں میں فنڈز مختص کر دیئے جاتے ، اپنی اسٹیل ملز ہونے کی وجہ سے ملکی ادارے کو تباہی کے دہانے پہنچانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی گئی ۔ اب وزیراعظم عمران خان کا دور حکومت چل رہا اور اسٹیل ملز کی بحالی کی کوئی کوشش نظر نہیں آئے ، تحریک انصاف تنقید کی زد میں سب سے زیادہ اس لیے کیونکہ انہوں نے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ وہ حکومت میں آئیں گے تو سب سے پہلے اداروں کو مضبوط کیا جائے لیکن اب تو اسد عمر نے ادارے کے تمام ملازمین کو فارغ کرنے کا ہی اعلان کر دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کی بحالی کیلئے حکومت نے ابھی تک کوئی کوشش نہیں کی ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسد عمر اگر کچھ نہیں کر سکتے تو وہ صرف اپنا وعدہ ہی پورا کر دیں کہ جو انہوں نے اسٹیل ملز ورکرز سے کیا تھا کہ کہ کچھ بھی ہو جائے وہ ان کیساتھ ہمیشہ کھڑے رہیں گے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…