لاہور( این این آئی)پنجاب حکومت اور پولٹری ایسوسی ایشن کے درمیان قیمتوں کے حوالے سے مذاکرات نتیجہ خیز نہیںہو سکے ،حکومت برائلر گوشت کا فکس ریٹ کا فیصلہ واپس لے ۔ان خیالات کا اظہار پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نارتھ زون کے وائس چیئرمین چوہدری محمد فرغام نے ایک بیان میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 7 مئی سے برائلر مرغی کے گوشت کی قیمت 260روپے فی کلو فکس کی جس کو
بحال کروانے کیلئے وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال ، سیکرٹری لائیو سٹاک اور دیگر حکام سے ملاقاتیں کی گئیں۔انہوںنے کہا کہ حکومت کو بتا چکے ہیں کہ چالیس سے پچاس فیصد پولٹری فارمرز اپنا کام بند کر چکے ہیں لہٰذااب فارمرز کا اعتماد بحال کرنے کے لئے حکومت کی طرف سے اقدامات کئے جانے چاہئیںتا کہ وہ واپس آئیں اور پولٹری کی پیداوار میں اضافہ کریںاس سے مرغی کے گوشت کی طلب و رسد میں توازن آئے گا اور پولٹری کے نرخ معمول پر آجائیں گے ۔ا نہوںنے کہا کہ حکومت کو باور کرا چکے ہیں کہ اگر برائلر گوشت کو 260روپے پر فکس رکھی گئی تو اس کے خطر ناک نتائج برآمد ہو ںگے اور اور آنے والے 2ماہ میں ہماری پیداواری صلاحیت مزید 20فیصدتک کم ہو جائے گی جوکہ گزشتہ 3ماہ میں پہلے ہی30سے 35فیصدکم ہو چکی ہے جبکہ مستقبل قریب میں کرونا کی بیماری کے خاتمے کے بعد جب معمولات زندگی اور کارو بار معمول پر آجائیں گے تو اس وقت پیداواری صلاحیت مجموعی طور پر 40فیصدتک گر چکی ہو گی جبکہ موجودہ طلب 60 فیصد سے بڑھ کر 80 سے 90فیصد تک جا چکی ہو گی اورگوشت کی قیمت میں بہت زیادہ اضافے سے بحرانی کیفیت پیدا ہو جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے پولٹری انڈسٹری نے زندہ مرغی ستر سے اسی روپے فی کلو فروخت کی ہے اور کروڑوں روپے کا نقصان کیا ہے جس وجہ سے پولٹری کے کئی یونٹ بند ہو چکے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حکومت نے 7مئی کا ریٹ فکس کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا لیکن دو روز بعد ہی دوبارہ مرغی کے گوشت کا ریٹ 260 روپے فکس کر دیا گیا جو کہ مرغی کی سپلائی کم ہونے کی وجہ سے نا قابل عمل ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے درخواست ہے کہ مرغی کے نرخ کو اوپن کرے تا کہ اس کی طلب و رسد کا توازن خود درستگی کی طرف جائے اور مرغی کی پیداوار کو بڑھایاجائے تا کہ عوام کو معیاری اور سستی پروٹین ملتی رہے۔ علاوہ ازیں پولٹری کے کاروبار سے وابستہ دکانداروں نے گزشتہ روز ٹولٹن مارکیٹ میں احتجاج کیا ۔ دکانداروں نے ہڑتال کے فیصلے کو آج پیر تک موخر کر دیا ۔