اسلام آباد (این این آئی)پاکستان اور ترکی نے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال سے مل کر نمٹنے کیلئے دوطرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا ہے ۔ وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو ترک صدر رجب طیب اردوان نے ٹیلیفون کیا ،ترکی کے صدر اور وزیراعظم نے ایک دوسرے کو عیدالفطر کی مبارکباد دی ۔ دونوں رہنمائوں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی
صورتحال سے مل کر نمٹنے کیلئے دوطرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے ترکی کے صدر کو پاکستان میں کورونا وائرس کا پھیلائو روکنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے طبی سامان کی فراہمی پر صدر اردوان کا شکریہ ادا کیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان مشکل کی گھڑی میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کے حوالہ سے تاریخی تعلقات کی عکاسی ہوتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے طویل مدتی اقتصادی اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سماجی و اقتصادی مشکلات کے خاتمہ کیلئے قرضوں میں ریلیف اور تعمیرنو کیلئے جامع مربوط لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے ترقی پذیر ممالک کیلئے قرضوں میں ریلیف سے متعلق عالمی اقدام کیلئے اپنی اپیل کا ذکر کیا جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے صدر اردوان کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال سے بھی آگاہ کیا جس میں لاک ڈائون اور بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیوں کی وجہ سے دوگنا اضافہ ہو گیا ہے۔ وزیراعظم نے ایسے وقت میں جبکہ دنیا کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے مقبوضہ وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کیلئے بھارتی اقدامات کے حوالہ سے پاکستان کی تشویش سے بھی انہیں آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے ترکی کے صدر کو کوویڈ۔19 کے تناظر میں بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے حوالہ سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ اس چیز کو عالمی برادری کی طرف سے مسترد کیا جانا چاہئے۔
دریں اثناء وزیراعظم عمران خان سے ابوظہبی کے ولی عہد اورمتحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈرشیخ محمد بن زائد النہیان نے ٹیلی فون پربات چیت کی جس میں دونوں رہنمائوں نے کوروناوائرس کے پھیلائو کوروکنے اوردوطرفہ تعاون کوفروغ دینے سے اتفاق کیا۔ ابوظہبی کے ولی عہد نے عید الفطر کے موقع پر وزیراعظم عمران کومبارکبادی دی اوران کیلئے نیک تمنائوں کا اظہارکیا۔
انہوں نے کراچی میں پی آئی اے طیارہ کے حادثہ میں قیمتی جانوں کے نقصان پروزیراعظم کے ساتھ تعزیت کااظہار بھی کیا۔ دونوں رہنمائوں نے کورونا وائرس کی عالمگیروباء سے متعلق اموراور اس سے نمٹنے کیلئے دوطرفہ تعاون میں اضافہ کے امکانات پر بات چیت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے یواے ای میں پاکستانی قیدیوں کی معافی اور ان کی بروقت پاکستان واپسی پر ولی عہد کاشکریہ ادکیا، انہوں نے
کورونا وائرس کی عالمگیر وباء کے پھیلائو کو روکنے کیلئے متحدہ عرب امارات کی کوششوں کوبھی سراہا۔ وزیراعظم نے ابوظہبی کے ولی عہدکو پاکستان میں کورونا وائرس کی تازہ ترین صورتحال اور اس کے پھیلائو کوروکنے وتدارک کیلئے حکومت کے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے یہ بات زوردیکرکہی کہ مالی وسعت پیداکرنے کیلئے فوی ، مربوط اور جامع اقدامات کے بغیرترقی پذیردنیاء پر
سنگین سماجی، سیاسی اوراقتصادی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے ترقی پذیرممالک میں اس طرح کے نتائج کے اثرات کو کم کرنے اورمعیشتوں کو دوبارہ پائوں پرکھڑاکرنے کیلئے ان ممالک کیلئے عالمی سطح پر قرضوں میں ریلیف کے حوالہ سے اپنی اپیل کا حوالہ بھی دیا۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کاحوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے ابوظہبی کے ولی عہد کو مقبوضہ
علاقوں میں جبرواستبداد اورفوجی کریک ڈائون میں اضافہ اوربھارت کی جانب سے مقبوضہ علاقہ میں آبادی کی ساخت اورتناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں پر پاکستان کی تشویش سے بھی آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ڈومیسائل کے حوالہ سے حالیہ قانون اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اورچوتھے جنیواکنونشن سمیت بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔
وزیراعظم نے اسلامی تعاون کی تنظیم (اوآئی سی) اوردیگربین الاقوامی اداروں اورتنظیموں کی جانب سے جاری بیانات کو سراہا جن میں مقبوضہ جموں وکمشیرکی صورتحال پرگہری تشویش کااظہارکیاگیاہے۔ وزیراعظم نے کورونا وائرس کی تناظرمیں بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کے خلاف نفرت وتعصب کا بھی حوالہ دیا اورکہاکہ بین الاقوامی برادری کو بھارت کا یہ طرز عمل مسترد کرنا ہوگا۔دونوں رہنمائوں نے کوروناوائرس کے پھیلائو کوروکنے اوردوطرفہ تعاون کوفروغ دینے سے اتفاق کیا۔