اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)نے حکومتی پالیسی عوام کے سامنے پیش کر نے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں ماسوائے مایوسی کے کچھ نہیں ملا ، بد قسمتی سے ملک کاوزیراعظم اجلاس میں نہیں آیا ،مسنگ پرسن بیورو وزیراعظم کو ڈھونڈ کر لائے ،وزیر خارجہ حکومتی حکمت عملی سے متعلق کچھ نہیں بتا سکتے ،حکومت نے جواب دینے کی بجائے گالم گلوچ
اور ذاتی حملے کئے، حکومت اس مسئلے پر سیاست کررہی ہے ،عوام احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں ،آدھے شہر کھلے ہیں اور آدھے بند ہیں ، حکومت نے لاک ڈائون کیا ہے یا نہیں ؟اگر لاک ڈاؤن ہے تو کابینہ کا فیصلہ بتا دیں،بلوچستان میں لاکھوں لوگ متاثر ہوچکے ہیں ٹیسٹ کی سہولت نہیں،قومی اسمبلی کی کرونا پر نظر رکھنے کے کئے کمیٹی بنائے جائے،مشیر خزانہ پانچ ارب ڈالر امداد کا استعمال سے متعلق بتائیں،وزیرخارجہ بتائیں بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو کیسے عید سے پہلے وطن لایا جائے گا۔ جمعرات کو پارلیمنٹ لاجز میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے لیگی رہنمائوں خواجہ محمد آصف ، احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کی درخواست پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا ،اجلاس میں سوائے مایوسی کے کچھ نہیں ملا،بدقسمتی سے ملک کاوزیراعظم اجلاس میں نہیں آیا ،حکومتی بیان وزیرخارجہ نے دیا ۔ انہوںنے کہاکہ حکومتی حکمت عملی سے متعلق وزیرخارجہ ایوان کو کچھ نہیں بتا سکے،حکومت نے جواب دینے کی بجائے گالم گلوچ اور ذاتی حملے کئے ،حکومتی پالیسی عوام کے سامنے پیش کی جائے ۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ آدھا اسلام آباد بند ہے اور آدھا اسلام آباد کھلا ہوا ہے ،لاہور میں کئی مارکیٹس بند کردی گئی ہیں ،حکومت نے لاک ڈاؤن کیا ہے یا نہیں کیا،اگر لاک ڈاؤن ہے تو کابینہ کا فیصلہ بتا دیں۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں لاکھوں لوگ متاثر ہوچکے ہیں ٹیسٹ کی سہولت نہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومتی حکمت عملی سامنے نہیں آرہی کیونکہ
وزیراعظم مسنگ ہیں ،ہم چاہتے ہیں مسنگ پرسن بیورو وزیراعظم کو ڈھونڈ کر لائے ۔ انہوںنے کہاکہ اجلاس میں یہ بیان نہیں دے سکتے کیونکہ حکومت ڈرتی ہے،۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن لیڈر پر کل الزامات لگائے گئے ،اب سب کو نیب کے نوٹس آرہے ہیں ،قومی اسمبلی کی کرونا پر نظر رکھنے کے کئے کمیٹی بنائے جائے،کمیٹی روز کی بنیاد پر نظر رکھے ،اپوزیشن روزانہ کی بنیاد پر خامیوں کو عوام کے سامنے لائے گی ۔
خواجہ آصف نے کہاکہ مجھے نہیں لگتا اجلاس کو آگے بڑھایا جاسکے گا ،اس وقت تین لاکھ ٹیسٹ ہوچکے ہیں،ایک ملین آبادی پر ایک ہزار ٹیسٹ ہونا چاہیے،بائیس کروڑ عوام میں صرف تین لاکھ ٹیسٹ ہوئے ،قوم کے ساتھ جھوٹ بولا جارہا ہے،اللہ تعالی اس قوم کو محفوظ رکھے ،اعدادوشمار لاکھوں سے کروڑوں میں جاسکتے ہیں،حکومت کو نہیں معلوم اس مسئلے سے کیسے نمٹنا ہے ،نیویارک میں پی آئی اے کا ہوٹل
وزیراعظم کا معاون بیچنے کی کوشش کررہا ہے،ہوٹل بیچنے کا عمل شروع ہوچکا ہے ،اس وقت تو صرف کرونا پر توجہ ہونی چاہیے تھی۔ احسن اقبال نے کہاکہ حکومت کے پاس کرونا سے نمٹنے کا ادھورا منصوبہ نہیں ،دنیا کے سامنے ہم لطیفہ بن رہے ہیں ،لاک ڈاؤن لگانے اور کھولنے میں حکمت عملی نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ عوام کو کرونا وائرس کے سامنے جھونک دیا گیا ہے،عوام احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں ،
ہمیں حکومت کو نہیں سننا احتیاط کرنی ہے،حکومت اس مسئلے پر سیاست کررہی ہے ،بعض ملکوں نے اپنی ٹارزن دکھانے کے لیے احتیاطی تدابیر نہیں کی،ہماری حکومت کے پاس بھی کوئی حکمت عملی نہیں،وزراء کا موقف سامنے نہیں آرہا ہے ،وزیرخارجہ نے بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں سے متعلق پلان نہیں بتایا انہوںنے کہاکہ وزیرخارجہ بتائیں بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو کیسے عید سے پہلے
وطن لایا جائے گا،بیرون ملک پاکستانیوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ،پاکستانیوں کو دیار غیر میں نے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا،وزیرخارجہ نے سندھ فتح کرنے اور اٹھارویں ترمیم ختم کرنے کی بات کی ،مشیر خزانہ پانچ ارب ڈالر امداد کا استعمال سے متعلق بتائیں،پانچ ارب ڈالر یہ خسارے میں جھونک دیں گے،بدقسمتی سے ملک وزیراعظم اجلاس میں نہیں آیا ۔