بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

حکومت تعمیراتی کام اور فیکٹریاں کھولنے کے ساتھ فوری طور پر مساجد اور خطباء پر لگی پابندی بھی فوراً ہٹائے،مذہبی جماعتوں نے مطالبہ کر دیا

datetime 11  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(این این آئی) حکومت تعمیراتی کام اور فیکٹریاں کھولنے کے ساتھ ساتھ فوری طور پر مساجد اور خطباء پر لگی پابندی بھی فوراً ہٹا ئیں تاکہ رمضان المبارک میں عوام کو تراویح، افظار، اعتکاف اور عید الفطر کے بابرکت اعمال میں شرکت کاموقع فراہم ہوسکے اور مسلمان اپنے رب کو راضی کرکے کورونا جیسے آفات اور بلاؤں کے خاتمے کے لیے دعا کرسکیں۔

یہ مطالبہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق، نائب امیر لیاقت بلوچ، ملی یکجہتی کونسل کے ڈاکٹر ابوالخیر زبیر، روہت ہلال کمیٹی کے مفتی منیب الرحمن، مفتی اعظم مفتی تقی عثمانی، وفاق المدارس کے سیکریٹری جنرل مولانا محمد حنیف جالندھری، جامعہ فاروقیہ کے ڈاکٹر محمد عادل، پاکستان علماء کونسل کے علامہ طاہر اشرفی، مولانا محمد اسعد زکریہ قاسمی اور دیگر نے جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد سے ٹیلیفونک مشاورت اور رابطے میں کیا۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے مرکزی و عظیم درسگاہ جامع مطلع العلوم سے جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان حافظ حسین احمد نے ان تمام مذہبی و سیاسی رہنماؤں سے ٹیلیفونک کانفرنس کال پر مشاورت اور گفتگو کی۔تمام رہنماؤں نے اس پر اتفاق کیا کہ حکومت دیہاڑی دار مزدوروں کے حوالے سے فیکٹریاں اور تعمیراتی کام کے حوالے سے نرمی کررہی ہے تو رمضان المبارک کی آمد سے پہلے مساجد پر لگی پابندیاں بھی نرم کی جائیں اور جس طرح سبزی منڈیوں میں اور دیگر مقامات پر حفاظتی سینیٹائیزر گیٹ اور دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں اس طرح تمام بڑی مساجد میں یہی انتظامات کئے جاتے ہیں صاحب استطاعت اس کا بوجھ اٹھائیں گے ورنہ دوسری صورت میں حکومت کو یہ خدمات سرانجام دینی چاہئیں، حافظ حسین احمد نے کہا کہ تمام رہنماؤں اور زعماء کرام نے اس کاوش کو سراہا ہے

اور جلد ایک اہم مشاورتی میٹنگ مفتی تقی عثمانی کی صدارت میں دارالعلوم کراچی میں منعقد کی جائے گی اس کے علاوہ علامہ ساجد نقوی، پروفیسر ساجد میر اور تمام پیران اور ملک بھر کی درگاہوں کے گدی نشینوں سے اس حوالے سے رابطہ کیا جارہا ہے تاکہ رمضان المبارک کا استقبال اس سال پہلے سے بھی زیادہ جوش وخروش اور ایمانی جذبے کے ساتھ کیا جائے اور اس رمضان المبارک میں عبادات، دعاؤں اور اپنے گناہوں کی مغفرت کے حوالے سے اپنے رب کو راضی کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے اور اس کے لیے عوام کو اس کا موقع فراہم کیا جائے۔ اعتکاف اور لیلتہ القدر کے قیام اور عید کی نماز میں بھی شمولیت کے لیے عوام کو آسانی فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر مکاتب فکر کے علماء اورزعماء کرام کے ساتھ تمام سیاسی جماعتوں کے

منتخب ارکان پارلیمنٹ سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں سے درخواست ہے کہ وہ رمضان المبارک کے حوالے سے مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کریں اور حکومت کو اس بات پر آمادہ کریں کہ وہ حفاظتی تدابیر، سینیٹائیزر گیٹ، ماسک اور دیگر وہ تمام اقدامات عوام کو فراہم کریں جو ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے مخیر حضرات اور تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ بھی اپنے علاقے کی مساجد میں سینیٹائیزر گیٹ، ماسک اور دیگر تمام حفاظتی اقدامات مہیا کریں اور ذرائع ابلاغ سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ عوام کی رہنمائی کرتے ہوئے گھروں سے باوضوہوکر مسجدوں میں پہنچنے اور ایک مناسب فاصلے میں کھڑے ہونے کے حوالے سے آگاہی مہم چلائیں۔ حافظ حسین احمد نے توقع کی ہے کہ رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ہی علماء کرام، مفتیان کرام، حکومتی ذمہ داران اور انتظامیہ سر جوڑ کر ایسی راہ نکالنے میں کامیاب ہونگے جس میں حفاظتی تدابیر کے ساتھ ساتھ اللہ رب العزت کو راضی کرنے کے مواقعے عوام کو فراہم کئے جائیں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…