کرونا کی وجہ سے یورپی یونین کا وجود ختم ہونے کاخطرہ ،اٹلی کے وزیر اعظم نے سنگین خدشے کا اظہار کردیا

29  مارچ‬‮  2020

روم (این این آئی)اٹلی کے وزیر اعظم جوسیپی کونٹے نے یورپی یونین کے رکن ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ کرونا وائرس سے لڑنے کے عمل میں سنگین غلطیاں نہ کرے ورنہ یورپی یونین کا اتحاد خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

ایک مقامی اخبارکو ایک انٹرویو میں کونٹے کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی طرف سے کرونا سے نمٹنے میں فعال کردار ادا کرنے میں ناکامی ہماری آنے والی نسلوں پر تباہ کن معاشی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔انہوں نے استفسار کیا کہ کیا ہم اس بحران کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ ہمیں بحالی کے لیے ایک بڑا منصوبہ تیار کرنا ہوگا اور سرمایہ کاری کی بحالی کا ایسا پروگرام پیش کرنا ہوگا جو یورپی یونین کے رکن ممالک کی معیشت کو تباہی سے بچا سکے۔کونٹے نے کہا کہ یورپی کونسل کے اجلاس کے دوران جرمن چانسلر میرکل کے ساتھ تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ ہم ایک ایسے بحران میں جی رہے ہیں جس کے نتیجے میں ہمارے شہریوں کی بڑی تعداد متاثرین شامل ہے اور شدید معاشی جمود کا شکار بھی ہے۔انہوں نے اجلاس کے دوران کہا کہ میں ایک ایسے ملک کی نمائندگی کرتا ہوں جو کرونا سے سب سے زیادہ متاثرہوا ہے۔ میں خود کو ٹال مٹول کا موقع نہیں دیسکتا کیونکہ جزیرہ نما اٹلی میں نو ہزار افراد کرونا سے ہلاک ہوچکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اٹلی اور دوسرے ملکوں کو مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…