اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مولانانا صر مدنی کا اپنے اوپر ہونےوالے تشدد سے متعلق ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ ایک آدمی نے انہیں واٹس اپ پہ فون کیا اور کہا کہ میں آپ کا چاہنے والا ہوں اور میں چاہتا ہوںکہ آپ میرے ساتھ میرے ہوٹل میں پروگرام کریں ۔ جس پرانہوں نے جواب دیا کہ پابندی لگی ہے اس لیے نہیں آ سکتا جس پر اس شخص نے کہا دعا ہی کر جائیں کیونکہ میری والدہ کی بڑی خواہش ہے۔
انکا کہنا تھا کہ میں کھاریاں چلا گیا وہاں سے ایک اور دوست مجھے اپنے ڈیرے پر لے گیا، جہاں ہم دس پندرہ منٹ بیٹھے ہی تھے کہ بہت سے مسلح افراد آ گئے جنہوں نے ہم پر اسلحہ تان لیا اور مجھے الگ کمرے میں لے گئے جبکہ میری دونوں ملازموں کو بھی الگ الگ کمروں میں رکھا۔ مسلح افراد نے نے سب سے پہلے انکے کپڑے اتروائے اور پھر ویڈیو بنانا شروع کردی۔ جس کے بعد انہوں نے مجھے پائپ سے پیٹنا شروع کر دیا۔انکا مزید کہنا تھا کہ اس کے بعد ایک شخص آیا اور اس نے مجھے کہا کہ اپنے سوشل میڈیا ایڈمن کو کال کرو اور اس سے سارے پاسورڈ لو۔اس طرح انہوں نے میرے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے پاس ورڈ لے لیے، ان کا کسی سے رابطہ تھا جو کچھ وہ مانگتا وہ میرے سے پوچھتے جاتے تھے ۔ناصر مدنی کا مزید بتانا تھا کہ مسلح افراد نے انکے سارے کپڑے اتروائے ہوئے تھے، انہوں نے ان سے ایک کاغذ پر دستخط کروائے جس کی تحریر انہیں نہیں پڑھنے دی گئی ، انہوں نے کیمرے کے سامنے کہلوایا کہ ناصر مدنی نے کسی کے ساتھ زیادتی کی ہے اس لیے انہیں مارا گیا ہے۔ناصر مدنی نے پولیس اور ارباب اختیار سے درخواست کی ہے کہ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائےاور انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔