اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چینی مردوں کی پاکستانی خواتین کیساتھ شادی کے معاملے پر انسانی سمگلنگ کی خبرچلتے ہی تمام ادارے حرکت میں آگئے تھے جس کے بعد 50کے قریب افراد کو گرفتاری کی گئی ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں چینی مردوں کی پاکستانی خواتین کیساتھ شادیوں کا سلسلہ تاحال نہ تھم سکا ۔بی بی سی نے اپنی شائع رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں اب تک پشاور
مردان اور چارسدہ میں چینی مردوں کا رشتے کروائے گئے ہیں ۔ شادی کے معاملات طے کرنے چینی افراد کے سہولت کار ان کی جگہ بات کر تے ہیں ۔ شادی کے معاملات طے پا جانے کے بعد تمام خاندان کے افراد کو اسلام میں شادی کیلئے بلایا جاتا ہے ۔ شادی شادی کروانے والے خاندان کی اپنی معاشی مجبوریاں ایک طرف ہیں لیکن دوسری طرف انسانی سمگلنگ گروہ کے سہولت کار مجبور خاندانوں تک رسائی رکھتے ہیں اور انہیں لالچ دے کر شادی کیلئے رضامند کروا لیا جاتا ہے ۔ ایک ایسا ہی رشتہ شیخوپورہ کی گرجا کالونی میں ہوا جو رشتہ داروں کی مداخلت کی وجہ سے ٹوٹ گیا تھا ۔ شیخو پورہ میں سڑک کے دونوں اطراف مسلمان مسیح خاندان ساتھ ساتھ رہتے ہیں ان میں بھٹہ پر کام کرنے والے مزدور بھی رہتے ہیں چینی رشتہ کروانے والے گروہ کی جانب سے شادی کیلئے ہاں کر دے اسے بھٹے کا مالک بنا دیا جائے گا ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جمیل خان میو نے مئی 2019ء میں انکشاف کیا تھا کہ اسمگلنگ گروہ خواتین کے اعضاء میں بچہ دانی نکال کر بین الاقوامی مارکیٹ میں فروخت کی کرتا ہے اور وہ اس کی وہاں سے بڑی رقم وصول بھی کرتا ہے ۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق جن خواتین کو جسم فروشی کے قابل نہیں سمجھاجاتا ان کے جسم کے اعضاء نکال کر فروخت کر دیئے جاتے ہیں ۔