ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

کراچی گولیمار میں ہلاکتیں،80 گز کے پلاٹ پر ملٹی پل تعمیرات کی اجازت کیوں دی گئی،سابق جسٹس نے ذمہ داروں کا مبینہ طور پر تعین کرتے ہوئے بڑے سوالات اٹھا دیے

datetime 8  مارچ‬‮  2020 |

کراچی (این این آئی) عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین احمد نے گولیمار میں چار رہائشی عمارتیں گرنے کے افسوسناک واقعہ کے تمام ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ 80 گز کے پلاٹ پر ملٹی پل تعمیرات کی اجازت کیوں دی گئی۔ ایک بلڈنگ مہندم ہوئی تو وہ دیگر تین عمارتوں کو بھی ساتھ لے ڈوبی۔ 18 جانوں کا ضیاع ہوا۔ واقعہ کے ذمہ دار بنیادی طور پر عمارتوں کے مالکان ہیں،

کیونکہ اطراف کی تین عمارتیں بھی اتنی ہی کمزور ہوں گی، جو یکے بعد دیگرے زمیں بوس ہوگئیں۔ اسی طرح اس واقعہ میں ان افراد کی غفلت بھی شامل ہے جنہوں نے عمارت کا نقشہ بنایا اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے اسے منظور کیا۔ انہوں نے کہا کہ آرکٹکٹ، انجینئرز اور ٹھیکیدار سب ذمہ دار ہیں۔ سوال اٹھتا ہے کہ ایس بی سی اے نے ان پر مرحلے بنانے کی اجازت کیسی دی اور جب نقشہ پاس کیا گیا تو اس وقت جگہ کی انسپکشن کیوں نہیں کی۔ لہذا سارے ایس بی سی اے افسران اس کے ذمہ دار ہیں۔ واقعہ کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج ہوا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اعلی افسر انکوائری کرے گا۔ حالانکہ یہ تو تفتیش کا کیس ہے۔ تفتیش کرکے ذمہ داران کو سزا دی جائے۔ ڈسٹرکٹ سیشن جج کو معاملے کا نوٹس لینا چاہیئے اور جلد از جلد عدالتی شروع کرنی چاہیئے۔ حکومت سندھ کا یہ کام ہے کہ شہر میں جتنی تعمیرات ہوئی ہیں سب کا معائنہ کرے اور خلاف قانون تعمیرات کی تحقیقات کرے۔ آج کل جس طرح کی تعمیرات کی اجازت دی جا رہی ہے اس میں بے انتہا سقم ہوں گے۔ عمارتوں میں پارکنگ کی جگہ نہیں ہوتی۔ لمحہ فکریہ یہ ہے کہ کوالٹی کنسٹرکشن سے ایس بی سی اے کا کوئی تعلق ہی نہیں۔ یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ لیکن اسے ٹیسٹ کیس کے طور پر لینا چاہیئے۔ ایس بی سی اے اور بلڈرز پر اب گہری نظر رکھنے سمیت تمام ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔ حیران کن طور پر عمارتوں کے انہدام پر قتل عمد کا کیس نہیں بنایا گیا حالانکہ یہ حادثہ نہیں۔ ہائی کورٹ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔ لوگوں کا بے گھر ہونا اور مر جانا شاید حکومت کیلئے کوئی بات ہی نہیں ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…