کراچی (این این آئی) عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین احمد نے گولیمار میں چار رہائشی عمارتیں گرنے کے افسوسناک واقعہ کے تمام ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ 80 گز کے پلاٹ پر ملٹی پل تعمیرات کی اجازت کیوں دی گئی۔ ایک بلڈنگ مہندم ہوئی تو وہ دیگر تین عمارتوں کو بھی ساتھ لے ڈوبی۔ 18 جانوں کا ضیاع ہوا۔ واقعہ کے ذمہ دار بنیادی طور پر عمارتوں کے مالکان ہیں،
کیونکہ اطراف کی تین عمارتیں بھی اتنی ہی کمزور ہوں گی، جو یکے بعد دیگرے زمیں بوس ہوگئیں۔ اسی طرح اس واقعہ میں ان افراد کی غفلت بھی شامل ہے جنہوں نے عمارت کا نقشہ بنایا اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے اسے منظور کیا۔ انہوں نے کہا کہ آرکٹکٹ، انجینئرز اور ٹھیکیدار سب ذمہ دار ہیں۔ سوال اٹھتا ہے کہ ایس بی سی اے نے ان پر مرحلے بنانے کی اجازت کیسی دی اور جب نقشہ پاس کیا گیا تو اس وقت جگہ کی انسپکشن کیوں نہیں کی۔ لہذا سارے ایس بی سی اے افسران اس کے ذمہ دار ہیں۔ واقعہ کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج ہوا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اعلی افسر انکوائری کرے گا۔ حالانکہ یہ تو تفتیش کا کیس ہے۔ تفتیش کرکے ذمہ داران کو سزا دی جائے۔ ڈسٹرکٹ سیشن جج کو معاملے کا نوٹس لینا چاہیئے اور جلد از جلد عدالتی شروع کرنی چاہیئے۔ حکومت سندھ کا یہ کام ہے کہ شہر میں جتنی تعمیرات ہوئی ہیں سب کا معائنہ کرے اور خلاف قانون تعمیرات کی تحقیقات کرے۔ آج کل جس طرح کی تعمیرات کی اجازت دی جا رہی ہے اس میں بے انتہا سقم ہوں گے۔ عمارتوں میں پارکنگ کی جگہ نہیں ہوتی۔ لمحہ فکریہ یہ ہے کہ کوالٹی کنسٹرکشن سے ایس بی سی اے کا کوئی تعلق ہی نہیں۔ یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ لیکن اسے ٹیسٹ کیس کے طور پر لینا چاہیئے۔ ایس بی سی اے اور بلڈرز پر اب گہری نظر رکھنے سمیت تمام ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔ حیران کن طور پر عمارتوں کے انہدام پر قتل عمد کا کیس نہیں بنایا گیا حالانکہ یہ حادثہ نہیں۔ ہائی کورٹ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔ لوگوں کا بے گھر ہونا اور مر جانا شاید حکومت کیلئے کوئی بات ہی نہیں ہے۔