ملتان (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ناقابل یقین بھارت اب عدم برداشت میں تبدیل ہوچکا،نئی دہلی میں عام مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے،گھروں کو تباہ کیا جارہا ہے، یہ انتہائی خطرناک موڑ کا آغاز ہے جسے روکا نہ گیا تو یہ آہستہ آہستہ پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیگا، بھارتی مسلمانوں کے دکھ درد اور سمجھتے ہیں، پوری امت ان کیساتھ کھڑی ہے،محمد نواز شریف معاہدے کے تحت پاکستان سے گئے تھے،
ان کی میڈیکل رپورٹس پنجاب حکومت کو مطمئن نہیں کر سکیں،خواہش ہے جنوبی پنجاب کو الگ پہچان ملے،پنجاب اور وفاق میں ان ہاؤس تبدیلی نظر نہیں آرہی، مسلم لیگ (ن) نے ایم کیو ایم سے ملاقات کی لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکلا۔ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نئی دہلی میں جس طرح عام مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کے گھروں کو تباہ کیا جارہا ہے جبکہ پولیس کچھ نہیں کر رہی،یہ ایک انتہائی خطرناک موڑ کا آغاز ہے جس کو روکا نہیں گیا تو یہ آہستہ آہستہ پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسیحیوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف بھی حملے کیے جارہے ہیں،ناقابل یقین بھارت اب عدم برداشت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر اب ماحول تبدیل ہوا ہے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانے والی قوتیں اب ہمیں سراہ رہی ہیں، دہلی میں ٹرمپ کی تعریف پاکستان کیلئے اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں، کے انسانی و مذہبی حقوق کی پامالی کا نوٹس لے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے کوشش کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے مسلمانوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے نئی دہلی میں مسلمانوں کے خلاف فسادات پر بھارتی وفد کے اپنے ملک کے دورے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے افغانستان کے مسلمانوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے کابل اور قندرہار میں بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام پر مظاہرے کئے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی قیادت اور اس کے سپریم لیڈر کی بھارتی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کو سراہتے ہیں۔ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی سفیر برائے کشمیر کے دورے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے تمام حقائق خصوصی سفیر کے سامنے رکھ دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی سفیر آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اور حکومت پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو اپنے حق خود ارادیت کی جدو جہد میں اکیلے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مسلمانوں کے دکھ درد اور سمجھتے ہیں، پوری امت ان کیساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الافغان مذاکرات سے آئندہ کے لائحہ عمل پر بات آگے بڑھے گی۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف ایک معاہدے کے تحت پاکستان سے گئے تھے، انہوں نے اپنی میڈیکل رپورٹس باقاعدگی سے جمع نہیں کروائیں، ان کی میڈیکل رپورٹس پنجاب حکومت کو مطمئن نہیں کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ جنوبی پنجاب کو الگ پہچان ملے لیکن بہاولپور اور ملتان میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ بنائے جانے پر تنازع ہے، اگر جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ پر پیش رفت کرنی ہے تو دیگر جماعتوں کو ساتھ ملانا پڑے گا، وزیر اعظم خود اس پر فیصلہ کریں گے، وزیر اعظم جلد ہی جنوبی پنجاب صوبے پر اجلاس بلائیں گے۔ اس اجلاس میں جنوبی پنجاب کے اراکین پارلیمنٹ کو بھی بلایا جائے گا۔ حکومت کے خاتمے کی خبروں سے متعلق وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے پنجاب اور وفاق میں ان ہاؤس تبدیلی نظر نہیں آرہی، مسلم لیگ (ن) نے ایم کیو ایم سے ملاقات کی لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکلا۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر میں کمی آئی ہے، مہنگائی کے طوفان کو ایک بریک لگی ہے جو قوم کے لیے خوشخبری ہے۔