اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ضلعی انتظامیہ اور لال مسجد کے اکابرین میں مذاکرات میں تعطل، محصورین کا کھانا بند ، کشیدگی میں اضافہ ہو گیا، علاقے کے سو سے زائد افراد نے مسجد کے باہر سڑک پر کھانا رکھ کر دھرنا دیا ، حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔
کھانا بند کرنے کی وجہ سے دس ، گیارہ بجے دن مسجد کے اندر موجود طالبات نے لائوڈ سپیکر پر انتظامیہ کیخلاف نعرے بازی کی جس پر پولیس کمانڈوز کی بھاری نفری طلب کر لی گئی اور آبپارہ چوک کو میلوڈی مارکیٹ سے ملانے والی ڈبل روڈ پر ٹریفک بند کر دی گئی ، ٹریفک بند ہونے کی وجہ سے علاقے کے مکینوں کو سخت دشواری کا سامنا رہا، مکینوںکا کہنا ہے کہ اگر حکومت مولانا عبدالعزیز اور انکے داماد غازی ہارون الرشید کو مسجد سے نکالنا ہی چاہتی ہے تو کھل کر کھیلیں، شہر کا امن و امان تباہ کرنیکی سازش کیوں کی جارہی ہے ، نماز عشا ء کے وقت ہونیوالے دھرنے کے بعد ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر پولیس نے کھانا لال مسجد میں لے جانے کی اجاز ت دیدی ، وفاقی دارالحکومت کے علما ء کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ بعض قوتیں اسلام آبا دمیں فرقہ وارانہ تعصب کو ہوا دینے کی سازش کر رہی ہیں اور معاملات حل نہیں ہونے دے رہیں ، انکی خواہش ہے کہ لال مسجد میں موجود افراد کیخلاف ایک بار پھر طاقت کا استعمال ہو ۔