حکومت کی گرفت ختم ہوچکی ہے، اب حکومت پر کوئی آنسو بہانے والا بھی نہیں،حکومت کا خاتمہ بالخیر قریب ہے،کیا ہونے والا ہے؟ تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا گیا

20  فروری‬‮  2020

لاہور (آن لائن) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت کی گرفت ختم ہوچکی ہے، اب حکومت پر کوئی آنسو بہانے والا بھی نہیں۔ خراب حکومتی کارکردگی نے مسائل میں اضافہ کیاہے۔کوئی چاہے یا نہ چاہے، دس دن بعد مارچ آنے والا ہے۔حکومت کا خاتمہ بالخیر قریب ہے۔ اپوزیشن تقسیم ہے اور بڑی اپوزیشن پارٹیوں کے اپنے مسائل ہیں، انہیں عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔

ان کے قریب ملک و قوم کا مسئلہ ثانوی حیثیت رکھتاہے۔ حقیقی اپوزیشن صرف جماعت اسلامی ہے۔ ملک کا پہلا مسئلہ مہنگائی اور دوسرا بے روزگاری ہے۔ ہم شہزادوں اور شہزادیوں کی نہیں، عوام کی بات کرتے ہیں۔ حکومت کو ووٹ اور سپورٹ دینے والے اب پریشان ہیں اور اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے بنگلہ دیش میں ددوران اسیری جیل میں وفات پانے والے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے نائب امیرو سابق رکن پارلیمنٹ بنگلہ دیش مولانا عبدالسبحان کی یاد میں منصورہ میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تعزیتی ریفرنس سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، سینیئر کالم نویس و تجزیہ کار سجاد میر اور نائب امیر جماعت اسلامی عبدالغفار عزیز نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی راشد نسیم، شیخ القرآن مولانا عبدالمالک، سیکرٹری اطلاعات قیصرشریف بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان کو بچانے کے لیے بھارتی فوجوں کا مقابلہ کرنے اور نظریہ پاکستان پر اپنی جانیں نچھاور کرنے والوں کی حکمرانوں نے قدر نہیں کی۔ پاکستان کو گالی دینے پر جان بخشی کرنے کے لالچ کو قبول نہ کر کے انہوں نے شہادت جیسے عظیم راستے کا انتخاب کیا۔ آج وہ لوگ خود اپنے لیے بوجھ بن گئے ہیں جو بنگلہ دیش میں پھانسیوں پر لٹکائے جانے والوں کی مد د کرنے کی بجائے اسے بنگلہ دیش کا اندرونی اور جماعت اسلامی کا مسئلہ قرار دے رہے تھے۔ مولانا عبدالسبحان جماعت اسلامی کے رہنما ہی نہیں،

پانچ بار بنگلہ دیش قومی اسمبلی کے منتخب نمائندے بھی تھے۔ پھانسی کی سزاؤں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنے والے انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو بنگلہ دیش میں دی جانے والی پھانسیاں کیوں نظر نہیں آ رہی ہیں۔سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ بنگلہ دیش میں مودی کے ایما پر پھانسیوں پر لٹکائے جانے والے جماعت اسلامی کے بزرگ رہنماؤں کا صرف ایک جرم تھا کہ وہ پاکستان کو صرف ایک جغرافیہ نہیں بلکہ نظریہ اور عقیدہ سمجھتے تھے۔ اس وقت وہ پاکستان کے شہری تھے۔ حب الوطنی کا یہ تقاضا تھاکہ وہ پاکستان کی حفاظت کے لیے بھارتی فوجوں کا مقابلہ کرتے،

ان بزرگوں نے پاکستان کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے اپنا تن من دھن سب کچھ نچھاور کردیا۔ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے کہاکہ بنگلہ دیش اس وقت بہت بڑی آزمائش سے گز ر رہاہے ان شہادتوں کے نتیجہ میں بنگلہ دیش کے اسلام پسند عوام کے اور ہمارے حوصلے بلند ہوئے ہیں وہ دن دور نہیں جب بنگلہ دیش میں ہندوستان کی بالادستی ختم ہوگی اور یہ دھرتی اسلام کا قلعہ بنے گی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے بااختیار لوگوں اور حکومت نے جو غفلت کی ہے، نظریہ پاکستان سے بے وفائی کی سزا انہیں مل کر رہے گی۔ سجاد میر نے تعزیتی ریفرنس سے خطاب میں کہاکہ مولانا عبدالسبحان بنگلہ دیش کے عوام کے منتخب نمائندے تھے دوران اسیری ان کی شہادت حب الوطنی کے جھوٹے دعویداروں کے منہ پر طمانچہ ہے یہ نظریہ پاکستان کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہوئے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…