جدہ (نیوزڈیسک)جوہری توانائی،روس اور سعودی عرب کے اعلان سے دنیا میں ہلچل مچ گئی، روس اور سعودی عرب میں جوہری سمجھوتے پر دستخط کر دیے گئے عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے روس کے ساتھ جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے چھے سمجھوتوں پر دستخط کیے ہیں۔روس اور سعودی عرب کے درمیان یہ سمجھوتے سعودی نائب ولی عہد اور وزیردفاع شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کے دورے کے موقع پر طے پائے ہیں۔قبل ازیں شہزادہ محمد بن سلمان نے سینٹ پیٹرزبرگ میں روسی صدر ولادی میرپوتین سے ملاقات کی اور ان سے دوطرفہ تعلقات اور اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا شہزادہ محمد روس کے سرکاری دورے پر ماسکو پہنچے تھے۔درایں اثناءدو ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب اور روس کے تیل کے وزراءدوطرفہ وسیع تر تعاون کے سلسلے میں سینٹ پیٹرزبرگ میں منعقد ہونے والے ایک اقتصادی فورم کے موقع پر ایک سمجھوتے پر تبادلہ خیال کررہے ہیں۔ایک ذریعے نے بتایا کہ روس کے توانائی کے وزیر الیگزینڈر نوواک اور سعودی عرب کے وزیر تیل علی النعیمی جس سمجھوتے پر تبادلہ خیال کررہے ہیں اس کا تیل کی مشترکہ پیداوار یا اس کی برآمد کی حکمت عملی سے تعلق نہیں ہے۔روس نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد سے اوپیک کے رکن ممالک سے روابط تیز کردئیے ہیں۔تاہم اس نے قیمتوں کو مناسب سطح پر لانے کے لیے تیل کی پیداوار میں کمی کی تجویز مسترد کردی تھی اوپیک کے رکن ممالک نے بھی تیل کی قیمت میں استحکام کے لیے پیدوار میں کمی سے انکار کردیا تھا۔روسی صدر اور سعودی ولی عہد کے درمیان ملاقات سے قبل ماسکو میں متعیّن سعودی سفیر عبدالرحمان الراسی نے کہا کہ روس کا یمن سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرارداد نمبر 2216 کے نفاذ میں اہم کردار ہے اس قرار داد میں حوثی باغیوں پر زوردیا گیا کہ وہ اپنے زیر قبضہ یمن کے علاقوں کو خالی کردیں اور فوج کے ہتھیاروں اور سکیورٹی اداروں سے بھی دستبردار ہوجائیں۔انھوں نے کہا کہ روس اور سعودی عرب کے درمیان یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی کی قانونی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ روس کا خطے کے استحکام میں بھی اہم کردار ہے اور وہ خطے میں عدم استحکام نہیں چاہتا ہے۔