بدھ‬‮ ، 30 اکتوبر‬‮ 2024 

جنہوں نے مہنگائی کر کے پیسہ بنایا ان کو نہیں چھوڑیں گے، چینی آٹا مہنگا ہونے میں ہماری کوتاہی ہے، وزیراعظم نے خود ہی اعتراف کر لیا

datetime 15  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چینی اور آٹا مہنگا ہونے میں ہماری کوتاہی ہے اور میں اسے تسلیم کرتا ہوں،اس کی تحقیقات ہو رہی ہے اور ہمیں معلوم ہوتا جارہا ہے کہ کن طبقوں نے مہنگائی کر کے فائدہ اٹھایا ہے، جنہوں نے مہنگائی کر کے پیسہ بنایا ہے ان کو نہیں چھوڑیں گے،مستقبل میں اس سے نمٹنے کے لئے طلب اور رسد کے حوالے سے میکنزم بنا رہے ہیں،دیکھتے ہی دیکھتے مہینوں اور سالوں میں ملک تبدیل ہوگا اور اس کا سسٹم ٹھیک ہوگا،

یہاں رکاوٹیں ڈالنے والا جو مافیا بیٹھا ہے ان کو شکست دیں گے،پھر کہتا ہوں کہ انشا اللہ پاکستان عظیم ملک بنے گا اور لوگ بیرون ممالک سے نوکریاں ڈھونڈنے پاکستان آئیں گے،پنجاب میں سرکاری ہسپتالوں میں اصلاحات کا کام رکا ہوا ہے، ہسپتالوں کی نجکاری نہیں ہو رہی بلکہ اس میں اصلاحات کے ذریعے پرائیویٹ ہسپتالوں کی طرح سزا اور جزا کا نظام لا رہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاؤس لاہور میں صحت سہولت کارڈ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ا س موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وفاقی و صوبائی کابینہ کے ممبران، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، تحریک انصاف کے رہنما اور کارکنان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔وزیر اعظم عمران خان نے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں اب تک پچاس لاکھ خاندانوں کو ہیلتھ انشورنش کارڈ دیاجا چکا ہے جس پر میں آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی یہ نہیں کہا تھاکہ پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنائیں گے۔ میں نے کہا تھاکہ انشا اللہ پاکستان کو مدینہ کی ریاست کے اصولوں کے تحت عظیم ملک بنائیں گے اور سب سے بڑا اصول انسانیت ہے، انسانیت کا مقصد یہ ہے کہ ریاست اپنے کمزور طبقے کی ذمہ داری لے۔ جب ایک گھر میں بیماری آتی ہے توہ اس کے لئے سب سے کڑا وقت ہوتا ہے۔ شوکت خانم کینسر ہسپتال بنا نے کے پیچھے بھی ایک وجہ تھی،میں نے میو ہسپتال میں ایک شخص کو دیکھا جو کینسر میں مبتلا اپنے بھائی کے لئے دوائیاں خریدنے کی کوشش کر رہا تھا،

جب اس نے ڈاکٹر کے اسسٹنٹ سے پوچھا دوائیاں پوری ہو گئی ہیں تو اس نے کہا کہ آپ نے یہ دوائی بھی لینی ہے،میں اس کے چہرے پر آنے والی مایوسی کو آج تک نہیں بھول سکا۔وہ شخص سارا دن مزدوری کرتا تھا اور شام کا وقت اپنے بھائی کے ساتھ گزارتا تھا۔ مجھے وہ بات کبھی نہیں بھولی اور اس نے میری زندگی کا رخ بدلا۔اگر میں اس وقت جدوجہد میں نہ لگتا تو کبھی سیاست میں آتا۔ کیونکہ جیسے ہی آپ اللہ کے راستے میں چلتے ہیں،جب آپ اللہ کی مخلوط کی خدمت کیلئے نکلتے ہیں تو آپ کی زندگی بدل جاتی ہے،

آپ کو سمجھ آ جاتی ہے کہاللہ نے ہمیں پیدا کیوں کیا، ہمارا دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے۔ میں نے میو ہسپتال سے جو سفر شروع کیا میں نے تب فیصلہ کیا تھاکہ کرکٹ کے بعد میں اپنی زندگی ان لوگوں کی بہتری کے لئے گزاروں گا جنہیں ہماری ریاست نظر انداز کرتے ہوئے پرواہ نہیں کرتی۔ جب ہمیں حکومت ملی تو ہم نے خیبر پختوانخواہ میں پہلی دفعہ ہیلتھ انشورنس کا سسٹم شروع کیا۔وہاں کے عوام کسی بھی حکومت کو صرف ایک بار دیتے ہیں لیکن انہوں نے نہ صرف ہمیں دوسری باری دی بلکہ د و تہائی اکثریت بھی دی اور اس میں سب سے بڑی وجہ ہیلتھ انشورنس کارڈ سسٹم تھا،

پہلی دفعہ عام گھرانے کے پاس ہیلتھ انشورنس کارڈ آیا اور وہ کسی بھی ہسپتال میں جا کر علاج کر اسکتا تھا، اس سے پہلی دفعہ لوگوں کوسمجھ آئی کہ فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے۔ میں جب پہلی دفعہ برطانیہ کیا گیا وہاں فلاحی ریاست دیکھی۔ ایک غریب آدمی بیمار ہوتا ہے تو سرکاری ہسپتال میں اس کا سارا علاج مفت ہوتا تھا،اس کے بچے سرکاری سکولوں میں معیاری تعلیم حاصل کرتے ہیں اوراگر وہ بیروزگار ہوتا تھا تو اس کو پیسے ملتے تھے اگر وہ عدالت میں جاتا تھا اسے دفاع کے لئے لیگل ایڈ بھی ملتی تھی۔ یہ ہمارا ماڈل ہے یہ ہے وہ پاکستان جس کی طرف ہم بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف کئی چینل پراپیگنڈا کر کے چل رہے ہیں، مائیک لے کر عام آدمی کے پاس چلے جاتے ہیں اور پوچھتے ہیں مہنگائی ہے اور پھر کہتے ہیں کدھر گیا نیا پاکستان اورعام شہری برا بھلا کہے گا، یہ سب منصوبہ بندی کر کے ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمار سامنے ماڈل مدینہ کی ریاست کا ہے،۔ پہلے دن ہی مدینہ کی ریاست نہیں بن گئی تھی بلکہ تین چار سال تک مدینہ کی ریاست بڑی مشکلوں میں تھی،مسلمانوں کی بقاء مشکل میں تھی لیکن پھر اسی ریاست نے دنیا کی تاریخ بدل دی اورہم اسی راستے پر چل رہے ہیں۔ آج ہیلتھ انشورنس کارڈ کارڈ دئیے ہیں،پورے پنجاب میں 72خاندانوں کو یہ کارڈ ملیں گے۔

انشا اللہ ہم ہر سال فلاحی ریاست بنانے کے اپنے مقصد کے اور قریب جائیں گے۔ہم نے سب سے پہلے کمزور طبقے کو اٹھانا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے پہلی دفعہ پاکستان میں میڈیکل آلات کی درآمد پر مکمل طو رپر ساری ڈیوٹیز ہٹا دی ہیں۔اس کا مقصد یہ ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر میں لوگ ہسپتال بنائیں،آبادی کے تناسب سے سارے ہسپتال سرکار نہیں بنا سکتی، جب کسی شخص کے پاس ہیلتھ کارڈ ہوگا تو وہ کسی بھی ہسپتال میں جا سکتا ہے اور اس سے پاکستان میں ہیلتھ کیئر میں انقلابی تبدیلی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ہسپتالوں کی مینجمنٹ میں اصلاحات رکی ہوئی ہیں، وزیرا علیٰ پنجاب اس میں تیزی لائیں،جب تک مینجمنٹ سسٹم نہیں بدلتا

ہم لوگوں کو معیاری علاج معالجہ نہیں دے سکتے۔ اس وقت مسئلہ یہ ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں سزا اور جزا نہیں،چاہے آپ اچھا یا برا علاج کریں آپ کو پیسے مل جانے ہیں۔ جس کے پاس پیسے نہیں ہیں وہ بیچارہ سرکاری ہسپتالوں سے علاج کرانے پر مجبور ہے، جس کے پاس پیسے ہیں وہ پرائیویٹ علاج کرا لیتا ہے اور جن کے پاس زیادہ پیسہ ہے وہ علاج کے لئے لندن چلے جاتے ہیں،سرکاری اداروں میں احتساب نہیں اس لے صحت کے شعبے میں اصلاحات لے کر آئے ہیں، یہ نجکاری نہیں ہے یہ خود مختاری ہے ہم اس کے ذریعے مینجمنٹ سٹرکچر ٹھیک کریں گے،جیسے ہی اصلاحات ہوں گی سرکاری ہسپتالوں کی مینجمنٹ بھی پرائیویٹ سیکٹر کی طرح ہو جائے گی۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو 40ارب ڈالر کا خسارہ تھا اور روپے تو نیچے جانا ہی تھا،جب روپیہ گرتا ہے اور ہم باہر سے چیزیں منگواتے ہیں تو وہ مہنگی ہو جاتی ہیں، جب ہماری حکومت آئی تو سابقہ حکومت بد قسمتی سے اتنا بڑا خسارہ چھوڑ کر گئی جس کی وجہ سے حالات مشکل ہوئے۔ہم گھی اور دالیں باہر سے منگواتے ہیں اور جب روپیہ گرتاہے تو یہ چیزیں مہنگی ہوتی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں چینی اور آٹا جو مہنگا ہوا ہے اس میں ہماری کوتاہی ہے میں اسے تسلیم کرتا ہوں، اس کے اوپر پور ی تحقیقات ہو رہی ہے، ہمیں پتہ چلتا جارہا ہے کن طبقوں نے مہنگائی کر کے پیسہ بنایا اور فائدہ اٹھایا ہے، ہم ان کو چھوڑیں گے نہیں۔ ہم طلب اوررسد کا میکنزم لے کر آرہے ہیں، ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ اگر کوئی چیز کم ہو رہی ہے تو ہم نے اسے درآمد کرنا ہے۔انہوں نے پارٹی کے دیرینہ کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لکھ لیں جب بڑے مشکل وقت میں آپ میرے ساتھ تھے تو کوئی بھی یہ نہیں سمجھتا تھا کہ ہماری پارٹی جیتے گی،

کس طرح ہمارا مذاق اڑایا جاتا تھااور کہا جاتا تھا کہ یہ دیوانے پھر رہے ہیں،سب یہی کہتے ٹو پارٹی سسٹم میں تھرڈ پارٹی نہیں آ سکتی۔لیکن میں آپ کو کہتا تھاکہ تحریک انصاف ملک میں حکومت بنائے گی۔ میں آج آپ کو کہتا ہوں کہ یہ وہ پاکستان ہے جو ستائیسویں رمضان میں بنا تھا جس کا نعرہ تھا پاکستان کا مطلب کیا لا الہ اللہ،یہ وہ پاکستان جو عظیم لیڈر قائد اعظم نے بنایا، یہ وہ پاکستان ہے جس کا خواب ہمارے نظریاتی لیڈر علامہ اقبال نے دیکھا۔ ڈیڑھ سال حکومت میں رہنے کے بعد کہہ رہا ہوں کہ کسی کو اندازہ بھی نہیں یہ انشا اللہ کتنا عظیم ملک بننے جارہا ہے،اللہ نے جس طرح اس ملک کو وسائل اور جتنی نعمتیں دی ہیں مجھے بھی اقتدارمیں آنے کے بعد پتہ چلا ہے۔ دیکھتے دیکھتے مہینوں اور سالوں میں یہ ملک تبدیل ہوگا اور اس کا سسٹم ٹھیک ہوگا، اس کے آگے بڑھنے میں جو مافیا رکاوٹیں ڈالے بیٹھے ہوئے ہیں ان کو شکست دیں گے اور دیکھتے دیکھتے یہاں عدل و نظام بہتر ہوگا، ہمارے سبز پارٹ پورٹ کی دنیا میں عزت ہو گی، آج بھی اللہ کا کرم ہے جو پاکستانی بیرون ممالک ہیں ان سے پوچھ لیں کہ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد سبز پاسپورٹ کی عزت بڑھی ہے یا نہیں،آج بھی اللہ کرم ہے، اس ملک کی عزت بڑھتی جائے گی،یہ ملک عظیم ملک بنے گا اورباہر سے لوگ پاکستان میں نوکریاں ڈھونڈنے آئیں گے۔

موضوعات:



کالم



عزت کو ترستا ہوا معاشرہ


اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…