اسلام آباد(آن لائن) جہاں حکومت تیزی سے سست ہوتی معیشت کے ساتھ اضافی آمدن بڑھانے کی مشکلات کا شکار ہے وہیں حکومت نے ناممکن نظر آتے ریونیو اہداف کے حصول کے لیے منعقدہ اجلاس میں معاونت کے لیے مسلم لیگ (ن) کے سابق سینیٹر ہارون اختر خان سے رابطہ کیا ہے۔
ہارون اختر خان کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی جبکہ اسی روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کے عہدے سے رخصتی کی بھی خبر آئی۔وزیراعظم کے دفتر میں موجود معتبر ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی نشست پر انتخاب لڑنے والے ہمایوں اختر خان کے چھوٹے بھائی ہارون اختر خان کو قیمتوں میں اضافے سے لے کر مجموعی ملکی پیداوار کی سست روی تک کے معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر شریک ہوئے جس میں وزیراعظم نے ملک میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ پالیسی کی ناکامیوں کو قرار دیا۔مسلم لیگ (ن) کے سابق سینیٹر کی جانب سے دی گئی بریفنگ پر جب ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی رائے جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اجلاس کو کم اہم گردانتے ہوئے کہا کہ ’اس طرح کے بہت سے اجلاس ہوتے رہتے ہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’ان (ہارون اختر خان) کے پاس معیشت کے حوالے سے کچھ اچھے آئیڈیاز تھے اور انہیں ریونیو کے معاملات کا بھی تجربہ ہے۔
تاہم انہوں نے کسی عہدے میں تبدیلی کی باتوں کو یکسر مسترد کردیا۔اس کے ساتھ مشیر خزانہ نے نہ تو اس بات کی تردید کی اور نہ ہی تصدیق کہ ہارون اختر خان کو مشیر ریونیو کے عہدے کی پیشکش کی گئی ہے جو کہ اس وقت مشیر خزانہ کے ہی پاس ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی ہارون اختر کے ساتھ اکیلے ملاقات بھی ہوئی، اور اس ملاقات کے دوران وزیراعظم نے مبینہ طور پر انہیں ریونیو کے وزیر یا مشیر کے عہدے کی پیشکش کی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ہارون اختر خان نے فیصلے کے لیے کچھ روز کا وقت مانگا ہے۔خیال رہے کہ ہارون اختر خان مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں وزیر ریونیو تھے، اس معاملے میں جو بات پیچیدہ ہے وہ یہ کہ ہارون اختر براہ راست وزیراعظم کو جوابدہ ہوں گے یا مشیر خزانہ کے ماتحت کام کریں گے۔تاہم کچھ فیصلوں کی اپنی تاریخ ہوتی ہے جیسا کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی مشیر خزانہ، ریونیو اور اقتصادی امور کی حیثیت سے تعیناتی کے فوراً بعد حکومت نے ریونیو کا قلمدان حماد اظہر کو دینا چاہا تھا جن کی جانب سے بجٹ تقریر کے بعد ریونیو کے وفاقی وزیر کا منصب سنبھالے جانے کا امکان تھا لیکن وہ فیصلہ اچانک واپس لیتے ہوتے ہوئے قلمدان دوبارہ حفیظ شیخ کو دے دیا گیا تھا۔
اسی طرح چیئرمین ایف بی آر اور حفیظ شیخ کے درمیان تناؤ اس وقت پیدا ہوا جب شبر زیدی نے ریونیو کے معاملات پر براہِ راست وزیراعظم کو رپورٹ کرنا شروع کردیا تھا۔اہم بات یہ بھی ہے کہ مشیر خزانہ کو کبھی بھی باضابطہ طور پر ایف بی آر میں مدعو نہیں کیا گیا صرف رواں سال کے پہلے روز انہوں نے دورہ کیا اور ریونیو بورڈ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔دوسری جانب وزیراعظم سیکریٹریٹ کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ شبر زیدی کے متبادل کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔ادھر شبر زیدی نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے وزیراعظم سے اس عہدے کے متبادل کی تلاش کا کہا تھا لیکن انہوں نے ابھی تک استعفیٰ پیش نہیں کیا اور اگر وزیراعظم نے ان کی بتائی گئی پیشکش قبول کرلی تو وہ اس عہدے کے لیے کسی کا نام تجویز کریں گے۔