اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی کامران خان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور ڈی جی آئی ایس آئی کے مابین گزشتہ ہفتےانتہائی خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی۔ملاقات کی متعدد تصاویر بھی سامنے آئیں،یقینا ًملاقات کا پس منظر انتہائی خوشگوار تھا لیکن اس وقت ملک کا جو ماحول ہے اس کو قطعی طور پر خوشگوار نہیں کہا جا سکتا۔
پاکستان میں مہنگائی نے ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔مہنگائی گزشتہ 10سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔پاکستان کی معاشی صورتحال انتہائی مشکل نظر آ رہی ہے۔پاکستان کی امپورٹس بھی روک دی گئی ہیں،ان حالات میں معاشی ٹیم کے اہم رہنما حفیظ شیخ بھی کچھ وجوہات کی بنا پر چلے گئے ہیں۔لیکن اس تمام حالات میں وزیراعظم کو یہ لگتا ہے کہ ان کے خلاف کوئی مافیا کام کر رہی ہے۔لیکن وزیراعظم یہ بھول جاتے ہیں کہ ان مافیا کو پکڑنا بھی انہی کا کام ہے۔اسی ماحول میں انہوں نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے ملاقات کی۔کامران خان نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کو جس طرح سے فوجی اداروں سے سپورٹ ملی ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ٹیکس کے معاملات،کاروباری معاملات،ایف اے ٹی ایف کا معاملہ اور معاشی مسائل سمیت ہر معاملے پر فوج حکومت کو مکمل سپورٹ کر رہی ہےاور یہ مسائل حل کرنے میں پوری قوت لگا رہی ہے،حکومت کو اپوزیشن کا سامنا بھی نہیں ہے،پیپلز پارٹی اور ن لیگ کہیں کھو چکی ہیں لیکن پھر بھی حکومت ڈیلیور نہیں کر پارہی۔اس وجہ سے عمران خان اورڈی جی آئی ایس آئی کے مابین ہونے والی ملاقات بہت اہم ہے۔ملاقات کا مقصد یہ تھا کہ وزیراعمظم یہ جان سکیں کہ آیا ان کی حکومت کے خلاف کوئی سازش ہو رہی ہے۔کیونکہ ان کی حکومت ڈیلیور نہیں کر رہی۔وزیراعظم ڈی جی آئی ایس آئی سے یہ جاننا چاہتے تھے کہ کیا موجودہ بحران کے پیچھے کوئی عناصر ہیں؟