اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) لال مسجد میں سابق خطیب مولانا عبدالعزیز اور ان کے بھتیجے ہارون رشید کی آمد کے بعد اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے مابین پیدا ہو نے والی کشیدگی ختم ہو گئی۔روزنامہ جنگ کے مطابق پولیس نے نہ صرف لال مسجد کا محاصرہ ختم کر دیا بلکہ میلوڈی روڈ پر رکاوٹیں بھی ختم کر دیں۔
مذاکرات کے پہلے دو رمیں مولانا عبدالعزیز ایچ الیون میں جامعہ حفصہ کو الاٹ کئے گئے پلاٹ سے قبضہ ختم کر نے پر رضامند ہو گئے ہیں اور وہاں موجود طالبات کو واپس بلا لیا ہے۔ابتدائی کامیا بی کے بعد ضلعی انتظا میہ نے مولانا عبدالعزیز اور ان کے بھتیجے ہارون رشید سمیت لال مسجد میں موجود خواتین کو مسجد سے نکا لنے کی ضد ختم کر دی ہے۔مولانا نصیر احمد ،مولانا عبد الوحید قاسمی،مولانا یاسرقاسمی،مفتی اویس عزیز ،مولانا عبدالرزاق حیدری اور مولانا شبیر کشمیری ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات اور مولاناعبدالعزیز کے مابین مصا لحت کے لیے ڈپٹی کمشنر آفس اور لال مسجد آتے جا تے رہے، بتایا جاتا ہے کہ مولاناعبدالعزیز کےداماد سلمان شاہد ایڈووکیٹ نے بھی اس مصالحت میں اہم کردار ادا کیا ہے تاہم بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ضلعی انتظا میہ نے تر کی کے صدررجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں ممکنہ کشیدگی کی راہ بند کی ہے۔شہداء فاؤنڈیشن کے ترجمان حافظ احتشام احمدنے مولانا عبدالعزیز اور وفاقی انتظامیہ کے مابین مذاکرات کے ابتدائی دور کی کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا ہے ،مولانا عبدالعزیز،ان کی اہلیہ ام حسان اور وفاقی انتظامیہ مذاکرات کے ابتدائی دور کی کامیابی پر خراج تحسین کے مستحق ہیں۔
خوشی ہے کہ دونوں فریقین نے حالات کی نزاکت کا ادراک کرتے ہوئے بردباری کا مظاہرہ کیا۔ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے مذاکرات ختم ہو نے بعد بتا یا کہ ضلعی انتظا میہ کی کسی سے شخصی عداوت نہیں ،مولانا عبدالعزیز کا مطا لبہ ہے کہ 2007 ء کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ہما رے جائز مطالبات تسلیم کر کے ان پر عمل درآمد کر دیا جا ئے ،ہم لال مسجد خالی کر دیں گے،ہم بھی ان کے جائز مطالبات کی تائید کرتے ہیں ۔