منگل‬‮ ، 14 اکتوبر‬‮ 2025 

آپ لوگ سوٹ پہن کر دفتروں میں بیٹھے رہتے ہیں باہر نکلنے کو تیار نہیں، مفاد پرستی میں کراچی کا حشر کر دیا، چیف جسٹس حکومت پر برہم

datetime 6  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کراچی کی اصل شکل میں بحالی اور تجاوزات کے خاتمے سے متعلق درخواست کی سماعت میں میئر کراچی اور سندھ حکومت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مفاد پرستی میں کراچی کا کیا حشر کردیا ہے آپ لوگوں نے، آپ لوگ سوٹ پہن کر دفتروں میں بیٹھے رہتے ہیں باہر نکلنے کو تیار نہیں، یہاں آکر کہانیاں سنا دیتے ہیں، بتایا جائے شہر کو خوبصورت کیوں نہیں بناتے؟۔

جمعرات کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کراچی کی اصل شکل میں بحالی اور تجاوزات کے خاتمے سمیت مختلف کیسز کی سماعت کی۔چیف جسٹس پاکستان نے ایڈوکیٹ جنرل کو حکم دیا کہ وہ آئین کا آرٹیکل 140 پڑھیں، جو کچھ آپ لوگ کر رہے ہیں یہ آئین کی خلاف ورزی نہیں؟ لوگوں کو کچھ ملا؟ سب کچھ تو آپ کی جیب میں چلا گیا۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس میں کہا کہ آپ لوگ سوٹ پہن کر دفتروں میں بیٹھے رہتے ہیں باہر نکلنے کو تیار نہیں، یہاں آکر کہانیاں سنا دیتے ہیں ورلڈ بینک فلاں بینک، بتائیں آخری دفعہ باہر کب نکلے تھے؟ کوئی روڈ دیکھا ہے آپ نے؟سیکرٹری بلدیات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کسی کے لاڈلے ہوں گے مگر یہاں کسی کے لاڈلے نہیں، کبھی لیاری، منگھوپیر، پاک کالونی، لالو کھیت اور ناظم آباد گئے ہیں؟چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت کہا کہ یہ تو آرٹیکل 6 کا کیس بنتا ہے آپ لوگ آئین توڑ رہے ہیں، وزیر اعلی سے رپورٹ لے کر دیں کیوں نہیں ہورہا کام؟ اگر میئر سے کام نہیں لینا تو ان کو گھر بھیج دیں، انہیں کیوں رکھا ہوا ہے؟ کراچی کوئی گاوں نہیں ہے۔جسٹس گلزار نے ریمارکس میں کہا کہ کبھی کراچی پاکستان کا نگینہ ہوا کرتا تھا، کیا حشر کردیا آپ لوگوں نے مفاد پرستی میں کراچی کا، پورے پورے پارکس، قبرستان اور رفاعی پلاٹس غائب ہوگئے ہیں۔

اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر نے عدالت میں کہا کہ آپ نے سندھ حکومت کو متنازع معاملات پر میٹنگ کا حکم دیا تھا، متعدد یاد دہانی کے باوجود کوئی کارروائی نہیں ہوئی، ہمیں 7 ارب روپے تنخواہوں اور بینشن کے ملتے ہیں۔عدالت نے میئر کراچی سے سوال کیا کہ آپ نے سڑکیں بنائی ہیں؟ کہاں سڑک بنائی ہے؟ اس پر وسیم اختر نے جواب دیا کہ ناظم آباد میں چھوٹی گلیوں کی سڑکیں بنائی ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ناظم آباد میں کوئی چھوٹی گلیاں نہیں ہیں، ریکارڈ پیش کریں،کتنی سڑکیں بنائی ہیں؟دورانِ سماعت ایک خاتون نے عدالت میں شکایت کی کہ ایک ہی سڑک تین دفعہ توڑ کر بنادی، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے شہر کے لوگ کہہ رہے ہیں کچھ نہیں بنا۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ کراچی کو چلانا ہے تو چلا کر دکھائیں، طوطا کہانیاں مت سنائیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ


لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…