پیر‬‮ ، 28 اکتوبر‬‮ 2024 

میری کسی سے ذاتی لڑائی نہیں ، گھر میں چوری کرنے والوں سے دوستی نہیں کرسکتا، جنہوں نے ملک لوٹا، ان سے مفاہمت کرنے کا نہ کہیں عمران خان نے یوم یکجہتی کشمیر کی تقریب میں دل کی باتیں کہہ ڈالیں

datetime 5  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مظفرآباد(این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مودی کے اقدام کے نتیجے میں میرا ایمان ہے کشمیر اب آزاد ہوگا ، مودی 5 اگست کو سنگین غلطی کر بیٹھا جس سے وہ پیچھے نہیں ہٹ سکتا،مودی نے بدحواسی میں کہا میں 11 دن میں پاکستان فتح کرسکتا ہوں ، دونوں ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں اور ایسے میں کوئی نارمل انسان ایسی بات نہیں کرسکتا۔

مودی صرف اپنے ہندو برادری کو خوش کرنے کیلئے ایسے بیانات دے رہا ہے ، بھارتی آرمی چیف بھی متنازعہ بیانات دے رہا ہے ، گھبرائے ہوئے لوگ ایسے بیانات دیتے ہیں اور وہ اس وقت گھبرائے ہوئے ہی ہیں ،کشمیریوں سے کہتا ہوں مایوس نہ ہوں، انشاء اللہ اس مشکل سے نکلیں گے ، بھارت اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے پلوامہ جیسے حملے کا ڈرامہ رچاسکتا ہے اور وہ فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان پر یہ الزام لگائیں گے کہ دہشت گردی پاکستان سے آرہی ہے اور اس آڑ میں کشمیر میں مزید مظالم کریں گے،صرف اقتدار کی خاطر جمہوریت پسند نہیں بنا ، جمہوریت پسند آدمی ہوں، ملک میں جمہوریت جتنی مضبوط ہوگی وہاں ترقی بھی اتنی زیادہ ہوگی، مغرب کے پاس جمہوریت آئی اور ہمارے پاس بادشاہت آئی، خوشحال ممالک کے پاس کلین حکومت ہے، کرپشن نہیں ،میری کسی سے ذاتی لڑائی نہیں ، گھر میں چوری کرنے والوں سے دوستی نہیں کرسکتا، جنہوں نے ملک لوٹا، ان سے مفاہمت کرنے کا نہ کہیں، امریکا میں کرپشن کرنے والوں کو 30،30 سال جیل میں ڈالا گیا، چین میں بھی کرپٹ عناصر کو سزا دی گئی۔ بدھ کو یومِ یکجہتی کشمیر کے حوالے سے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس ہوا ۔

جس سے وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے وزیراعظم آزاد کشمیر کے خطاب پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ دنیا کے سب سے خوشحال ملک دیکھیں اور سب سے غریب ملک دیکھیں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ خوشحالی کی وجہ شفافیت ہے جبکہ دیگر ملک کرپشن کی وجہ سے غریب ہیں۔انہوںنے کہاکہ گھر میں چوری کرنے والے سے دوستی کیسے کروں؟ جس نے ملک کو لوٹا، اس سے مفاہمت کرنے کا نہ کہیں کیونکہ جب میں ایک، ایک ادارہ دیکھتا ہوں تو اسے کرپشن سے خالی کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ایک جمہوریت پسند آدمی ہوں۔

اقتدار کی خاطر جمہوریت پسند نہیں بنا، مغرب اسی لیے آگے بڑھا کہ وہاں جمہوریت آئی اور ہمارے پاس بادشاہت آئی۔وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ جتنی جمہوریت مضبوط ہوگی وہاں ترقی ہو گی، بری سے بری جمہوریت بھی آمریت سے بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی اتفاقِ رائے کی بات کی، جس پر میں وزیرِ اعظم آزاد کشمیر کے ساتھ ہوں، قومی ہم آہنگی اور اتفاق سے متعلق راجہ فاروق حیدر کی بات سے متفق ہوں، میری کسی سے ذاتی لڑائی نہیں۔وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ امریکا میں تیس تیس سال بعد کرپشن کرنے والوں کو جیل میں ڈالا گیا۔

چین میں کرپٹ عناصر کو سزا دی گئی۔انہوں نے کہا کہ 5 اگست کو مودی نے سنگین غلطی کی، جس سے اب مودی پیچھے نہیں ہٹ سکتا، مودی نے انتخابی مہم میں پاکستان مخالف جذبات کو ابھارا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ بھارتی آر ایس ایس کا فلسفہ لوگوں کے سامنے رکھا ہے، قانون ساز اسمبلی میں وعدہ کیا کہ کشمیریوں کی آواز بنوں گا، جس کے بعد مسئلہ کشمیر اٹھانے کے لیے ہر فورم پر گیا، 3 بار امریکی صدر ٹرمپ کو یہ مسئلہ سمجھایا۔انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ مغرب میں لوگوں کے کمرشل مفادات وابستہ ہیں، مغرب جانتا ہے کہ نازی ازم کیا ہے۔

مغرب کو آر ایس ایس کے فلسفے سے آگاہ کیا، بھارت میں آر ایس ایس کے فلسفے سے 50 کروڑ افراد متاثر ہوں گے۔وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت میں 20 کروڑ مسلمانوں کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے، وہاں صرف مسلمانوں کو ہی خطرہ نہیں، عیسائیوں کو بھی خطرہ ہے، آر ایس ایس نے غنڈے پالے ہوئے ہیں، جو بھارت میں اقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اکنامسٹ نے بھارت میں عدم برداشت کے بڑھتے ہوئے رویے پر آواز اٹھائی، ہندو دانش ور اور عالمی مفکرین سمجھ رہے ہیں کہ بھارت کہاں جا رہا ہے، نفرت پر مبنی اقدامات کا نتیجہ خون بہانے کی صورت میں نکلتا ہے۔

میانمار میں بھی روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ یہی سلوک کیا گیا، کراچی میں بھی نفرتیں پھیلا کر شہر کو تباہ کیا گیا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ مودی کے انتہا پسند فلسفے سے اب بھارت کو خطرہ ہے، مایوس نہ ہوں،مایوسی گناہ ہے اس کا مطلب ہے کہ آپ کا اللہ پر ایمان ختم ہوگیا ہے، میں اپنی قوم سے کہتا ہوں کہ اونچ نیچ تو اللہ کی جانب سے آتی ہے۔انہوں نے کہاکہ نہتے کشمیریوں سے روا سلوک پر ہمیں تکلیف ہے، بھارت میں ہندو انتہاپسندی کا جن باہر نکل گیا جو واپس نہیں جائے گا، بھارت میں صرف مسلمان ہی نہیں، سب اقلیتیں متاثر ہیں، کشمیر اب آزادی کی طرف جائے گا۔

ہم مسئلہ کشمیر کو ہر فورم پر اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کھلی جیل میں 80 لاکھ افراد کو بند کر کے رکھا گیا ہے، جرمن چانسلر اینجلا مرکل کو سمجھایا تو انہوں نے دہلی میں جاکر اس مسئلے پر بات کی، کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے کشمیر سے متعلق بات کی۔عمران خان نے کہا کہ مودی نے کہا کہ 11 روز میں پاکستان کو فتح کرلیں گے، ایسا بیان دینے والا آدمی نارمل انسان نہیں ہو سکتا، بھارت میں انتشار بڑھتا جا رہا ہے، بھارتی آرمی چیف بھی یہ بیان دیتا ہے کہ ایک اشارے پر پاکستان کو فتح کرلیں گے۔

گھبرائے ہوئے لوگ ایسے بیانات دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت پلوامہ جیسے واقعات سے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کرے گی، بھارت عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لیے کوئی جعلی آپریشن کر سکتا ہے، دینِ اسلام اور دہشت گردی کا کوئی تعلق نہیں، ہم سفارتی سطح پر اور عالمی میڈیا کی سطح پر کامیاب ہو رہے ہیں۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ کشمیریوں کی مشاورت سے اس معاملے کو نئی سطح پر لے جانا ہے، سمندر پار پاکستانی کبھی بھی اس معاملے پر اتنے محرک نہیں تھے جتنے اب ہیں، مودی اور بھارتی آرمی چیف گھبراہٹ کا شکار ہیں۔

میں نے ہر فورم پر کشمیریوں کا مقدمہ لڑا ہے۔عمران خان نے کہا کہ آر ایس ایس کے غنڈے سرِ عام اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کو قتل کر رہے ہیں، پاکستان سے متعلق بیانات بھارتی قیادت کی بوکھلاہٹ کے عکاس ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوموں پر ہم سے بھی مشکل وقت آتے ہیں، ہم اس مشکل وقت سے نکلیں گے اور عظیم قوم بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں نے صرف ریاستوں کے سربراہوں کو فون نہیں کیا بلکہ ہر فورم کا استعمال کیا، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے علاوہ جنیوا میں پناہ گزینوں کی کانفرنس میں کشمیرکا معاملہ اٹھایا اور 3 مرتبہ ٹرمپ کو سمجھایا کہ مسئلہ کشمیر کیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں مغربی دنیا کو زیادہ بہتر جانتا ہوں، میں جانتا ہوں کہ انہیں کس چیز سے اثر انداز ہوں گے ، کسی فلسفے کو نازی فلسفے سے جوڑ دیں تو ناممکن ہے کہ وہ اسے نظر انداز کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں نے عالمی چینلز اور اخبارات کو انٹرویو دیے اور بتایا کہ اس سے صرف کشمیر کو نہیں بلکہ پورے ہندوستان کو خطرہ ہے، اس فلسفے سے 85 کروڑ افراد متاثر ہوں گے۔وزیر اعظم نے کہاکہ شہریت ترمیمی ایکٹ سے صرف مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ مسیحی افراد کو بھی خطرہ ہے، یہ بھارت کے لیے بہت خوفناک ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جن میگزینز نے کبھی بھارت کی برائی نہیں کی تھی صرف پاکستان کو برا بھلا کہتے رہتے تھے آج وہ بھی اس معاملے کو اٹھارہے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نائن الیون کے بعد دہشتگردی کے نام پر ہر جگہ مسلمانوں پر تشدد کیا گیا، ہم اس تحریک کو سیاسی، سفارتی اور میڈیا کی سطح پر اجاگر کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ انہوں نے کشمیری رہنمائوں سے کہا کہ وہ آپس میں مل بیٹھ کر ٹھوس تجاویز کے ساتھ ہمارے پاس آئیں، ہم ایک کمیٹی بنائیں گے جو آپ کے ساتھ مشاورت کے بعد مستقبل میں کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے آئندہ مراحل کا تعین کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد اس کا فالواپ نہیں ہو سکتا بدقسمتی سے اس کے بعد اسلام آباد میں ایک دھرنا شروع ہو گیا جس کی وجہ سے ایک ماہ کشمیر کا ایشو بیک پر چلا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 600 یورپی یونین پارلیمنٹ کے ممبران نے قرارداد پیش کی، امریکہ کے 150ممبران پارلیمنٹ نے اس پر بات کی ہے، یہ ہماری طاقت ہے، ہم پوری منصوبہ بندی سے کشمیر میں مظالم کو دنیا کے سامنے رکھیں گے، اس سلسلے میں پاکستانی اور کشمیری تارکین وطن ہماری طاقت ہیں، جس طرح سے یہ تارکین وطن اب کشمیر میں ہونے والے مظالم پر باہر نکلے ہیں ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی، ہم انہیں متحرک کریں گے کہ وہ اپنے حلقوں کے اراکین پارلیمنٹ کو کشمیر پر ہونے والے مظالم کو آگاہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری رہنمائوں سے بات چیت کے دوران بہت اچھی تجاویز آئیں۔

موضوعات:



کالم



عزت کو ترستا ہوا معاشرہ


اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…