ٹنڈوالہ یار (این این آئی)ٹنڈوالہ یار میں پینے کے صاف پانی کی صورتحال گھمبیر ہوگئی ایک ماہ میں ایک ہی گاؤں کے 32افراد مضر صحت پانی پینے سے لقمہ اجل بن گئے۔ درجنوں افراد مختلف بیماریوں کا شکار ہوکراپنی مدد آپ کے تحت زیر علاج ہیں، 100سے زائد افراد ہیپاٹائٹس بی، سی کا شکار ہوگئے۔ تعلقہ ٹنڈوالہ یار کی یونین کونسل شیخ موسیٰ کے گاؤں سارنگ ھکڑو میں موت کے بادل چھاگئے حکومت سندھ کی عدم توجہ کے باعث مذکورہ گاؤں کا پانی مضر صحت بن گیا
گذشتہ 3ماہ میں 32افراد مضر صحت پانی پینے سے اپنی زندگی کی بازیاں ہارکر لقمہ اجل بن گئے مضر صحت پانی پینے کے باعث مبینہ طور پر جاں بحق ہونے وا لوں میں 8بچے 6خواتین، 18مرد شامل ہیں جبکہ مضر صحت پانی کے استعمال کے باعث درجنوں افراد مختلف جان لیوا امراض میں مبتلا ہوکر مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جبکہ 100سے زائد افراد ہیپاٹائٹس بی سی کا شکار بن چکے ہیں جانبحق ہونے والوں کاھکڑو، بروہی اور بھیل برادری کے افراد شامل ہیں، سارنگ ھکڑو کے مکینوں نے صاف پانی کی فراہمی کے لئے ہاتھوں میں گیلن اور بوتلیں اٹھا کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور کھپے کھپے صاف پانی کھپے اور کھپے کھپے زندگی کھپے کے نعرے لگائے اس موقع پر گاؤں کے مکین جلال ھکڑو، ودیگر نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے گاؤں کا پانی زہریلہ اور مضر صحت بن چکا ہے 3ماہ میں ہمارے 32افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور 2درجن سے زائد افراد مختلف جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہوکر زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں اور ہم اپنی مدد آپ کے تحت اپنا علاج کراررہے ہیں اور علاج کرانے میں ہم اپنی جمع پونجی علاج پر خرچ کرررہے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آچکی ہے مگر اس کے باوجود حکومت سندھ اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور یہ ہی وجہ سے ہے کہ حکومت سندھ اور ضلعی انتظامیہ کی لاپرواہی اور غفلت کے باعث ہمارے علاقے میں صاف پانی کا فلٹر پلان تک موجود نہیں ہے
جس کے باعث علاقے کے مکین مجبورن مضر صحت پانی استعمال کررہے ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے 3ماہ میں اتنے جنازے اٹھائے ہیں کہ اب ہم میں ہمت نہیں ہے کہ مزید جنازے اٹھائیں انہوں نے بتایا کہ مضر صحت پانی پینے کے باعث ہونے والی 32سے زائد اموات کے ورثا سے اظہار تعزیت کرنے اور ہمیں دلاسا دینے کے لئے ناتو صوبائی وزیر اور ناہی ضلعی افسران اور منتخب نمائندے فاتحہ خوانی کے لئے بھی نہیں آتے ہیں انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے گاؤں میں فوری طور پر آر او پلانٹ لگایا جائے اور مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد کا سرکاری سطح پر علاج و معالجہ کراکر ان کی قیمتی جانیں بچائی جائیں۔