جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

احتجاج کرنا ہر شخص کا آئینی حق ہے لیکن ریاست کے اندر ریاست بنانے کی کسی کو اجازت نہیں ہے، حکومت کا دبنگ اعلان

datetime 1  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے عالمی میڈیا کی توجہ بھارتی مقبو ضہ کشمیر میں ظلم،بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں پر مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت دری، نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گنز کا استعمال، نوجوانوں کے لاپتہ ہونے کے بڑھتے ہوئے واقعات عالمی برداری کی توجہ کے منتظر ہیں،

بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے، عالمی برادری مقبوضبہ کشمیر میں غیر قانونی کرفیو، بچوں کو سکول،خواتین کو ہسپتال تک جانے سمیت ہر قسم کی بنیادی حقوق سے محروم رکھنے پر کیوں خاموش ہے، یکم تا 5فروری مقبوضہ کشمیر کے نہتے اور معصوم کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لئے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا،20کروڑ عوام کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرینگے، بھارت کے متنازعہ قانون شہریت، احتجاج کا بنیادی حق استعمال کرنے پر پر تشدد کارروائیوں پر بھارت کے اندر رہنے والے بھارتی عوام مودی کے اس اقدام اور نظریہ کے خلاف ہوچکے ہیں،پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ریاست ہے، آئین پاکستان سے منحرف ہونے والے عناصر کے خلاف کارروائی قانون کے عین مطابق ہے، احتجاج کرنا ہر شخص کا آئینی حق ہے لیکن ریاست کے اندر ریاست بنانے کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔ وہ جمعہ کی شام مقامی ہوٹل میں پاکستان میں موجود غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کر رہیں تھیں۔ اس موقع پر وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات اکبرحسین درانی، اور وزارت اطلاعات و نشریات کے دیگر حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت پاکستان یوم یکجہتی کشمیر بھرپور انداز سے منانے جارہی ہے، یکم تا پانچ فروری ملک بھر میں مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا، یوم یکجہتی پر دنیا کو ایک مضبوط پیغام دیں گے کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ظلم، بربریت،انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں،

مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت درری، بچوں کے اغواء،نوجوانوں اور خواتین کو پیلٹ گنز کے ذریعے بینائی سے محروم کیا جارہا ہے، نہتے اور معصوم کشمیریوں کی آواز کو مزید بلند اور موثر بنانے کے لئے بین الاقوامی میڈیا کشمیریوں کا ساتھ دیتے ہوئے اپنے قلم اور کیمرے کے ذریعے حقائق دنیا تک پہنچائے۔ انہوں نے کہا کہ 5اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد غیر قانونی طور پر کرفیو نافذ کرکے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا گیا،

مقبوضہ کشمیر میں انٹر نیٹ اور مواصلات کی سہولیات معطل ہیں، بچے سکولوں،بیمار خواتین اور بچے ہسپتالوں تک نہیں جاسکتے، مقبوضہ کشمیر میں خوراک،ادویات اور تمام بنیادی سہولیات کی شدید قلت ہے، عالمی برادری کو بھی چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم وبربریت اور انسانیت سوز سلوک پر توجہ دے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے عالمی براردی اور عالمی میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیریوں کے حق خودارادیت تک کشمیریوں کے ساتھ سیاسی،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا

اور وزیراعظم عمران خان دنیا بھر میں نہتے اور معصوم کشمیریوں کے حامی اور سفیر بن کر یہ مقدمہ لڑتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر متنازعہ شہریت قانون کے بعد بھارت کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کے بعد عالمی برادری کو وہاں پر اظہاررائے کی آزادی پر قدغن نظر نہیں ارہی۔ انہوں نے کہا کہ مودی آر ایس ایس نظریئے کو بڑھاتے ہوئے بھارت کے اندر اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی جیسی گھناونی حرکتیں کررہا ہے، بین الاقوامی میڈیا سے منسلک خواتین صحافیوں سے اپیل ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت درری، پیلٹ گنز کے ذریعے بنیائی سے محروم کرنے کے واقعات پر توجہ مرکوز کرے،  خواتین کے ساتھ ایسا سلوک دنیا کے کسی حصہ میں نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اس مرتبہ یکجہتی کشمیر بھر پور انداز سے منانے جارہی ہے،

یکم فروری سے تقاریب،سیمینار،ریلیاں، جلسے،احتجاج ریکارڈ کرانے کی سرگرمیوں کا آغاز ہوگا، پانچ فروری کو وزیراعظم عمران خان آزاد وجموں کشمیر اسمبلی سے خطاب کرنے کے لئے مظفر آباد جائیں گے اور چھ فروری کو وزیراعظم میر پور میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرینگے، غیر ملکی میڈیا کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ان دو ایام کی تقاریب کو دنیا تک پہنچانے کے لئے آزاد وجموں کشمیر جائیں اور وہاں کے مقامی لوگوں سے بھی بات کرکے ان کے پیغام کو اجاگر کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج،سکیورٹی فورسز اور عوام نے بے پناہ قربانیاں دیکر امن بحال کیا ہے لیکن بعض لوگ غیر ملکی ایجنڈے پر عمل پیرا ہوکر کو ریاست کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں،ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی گئی ہے، پوری قوم اس معاملے پر ایک ہے کہ کسی کو بھی پاکستان کا امن تباہ نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میڈیا کی آزادی اور اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتی ہے،کسی بھی ٹی وی چینل، کسی بھی اینکر پر کوئی پابندی نہیں ہے، پہلی مرتبہ ریاستی میڈیا پر اپوزیشن کو بھی مساوی کوریج مل رہی ہے۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…