لاہور (آن لائن) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ تبدیلی کا جنون قبر کے سکون پر ختم ہوگیاہے۔ وزیراعظم کو حوریں اور عوام کو دن میں تارے نظر آرہے ہیں۔ حکومت وینٹی لیٹر پر ہے جونہی وینٹی لیٹر ہٹایا گیا، دم توڑ جائے گی۔ اب حکومت نے قومی اداروں کو بیچنا شروع کردیاہے۔ حکومت کی نیلامی نیلامی کی صدائیں در اصل ناکامی کا اعتراف ہے جو حکومت ایک ہوٹل اور کنونشن سنٹر نہیں چلا سکتی،
ملک اس کے حوالے کردیاگیاہے۔ پی ٹی آئی کو لانے والے ہی سابقہ حکومتوں کو لاتے رہے۔ یہ کاسمیٹک سیاست اب نہیں چلے گی۔ خود کو اپوزیشن کہنے والی سابقہ حکمران پارٹیاں عوام کو دھوکہ دے رہی ہیں، اندر سے یہ سب ایک ہیں اور ایک ہی آقا کے غلام ہیں۔ حقیقی اپوزیشن جماعت اسلامی ہے، ہم عوام کی ترجمانی کرتے رہیں گے۔ ہم پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی و خوشحال پاکستان بنانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔5 فروری کو پوری قوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرے گی۔ مود ی گیدڑ بھبھکیاں نہ دے۔ ہم محمود غزنوی اور احمد شاہ ابدالی کے وارث ہیں، مودی کے تکبر کا سومنات گرنے میں دیر نہیں لگے۔ ان خیالات کا ا ظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائند وں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ اور سابقہ حکمران پارٹیاں ایک ہی کھیت کی پیدوار ہیں۔جو اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کو لے کر آئی وہی سابقہ حکومتوں کو لاتی رہی۔ یہ اسٹیٹس کو کی محافظ پارٹیاں ہیں یہی سیاستدان اسٹیبلشمنٹ کو دعوت دیتے ہیں اور پھر گلہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم صاحب کچھ نہ کریں اپنی پرانی تقریریں اکیلے بیٹھ کر سن لیں اور گھبرائیں نہیں۔ عوام چاہتے ہیں کہ انہیں نیا پاکستان نہیں چاہیے، پرانا پاکستان ہی انہیں واپس کردیں تاکہ پرانی قیمتیں بحال ہوں اور ان کے گھر میں دو وقت کا کھانا پک سکے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ان ہاؤس تبدیلی قوم کے ساتھ ایک اور سنگین مذاق ہو گا۔ جو لوگ پہلے ڈلیور نہیں کر سکے وہ اب کیا کریں گے اس ٹیم کا کپتان ہی نہیں ہر کھلاڑی اناڑی ہے۔چہرے بدلنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا حقیقی تبدیلی کے لیے ظلم و جبر اور استحصال کے اس نظا م کو بدلنا ہوگا اور جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مرکز و محور ہی اس ظالمانہ نظام کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ حکمران کرونا وائرس سے زیادہ خطرناک ہیں جو آئی ایم ایف کے حکم پر مہنگائی کا کوڑا عوام کی کھوپڑیوں پر برسا رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سیاست پر قابض لینڈ، ڈرگ، شوگر اور آٹا و چینی مافیا کینسر سے زیادہ مہلک ہیں جو عوام کی پریشانیوں اور مشکلات میں اضافہ کر کے انہیں خود کشیوں پر مجبور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے پہلے میڈیا اور اب عدلیہ پر ہاتھ ڈالنے اور دباؤ میں لانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے، حکمران چاہتے ہیں کہ کوئی ان کی ناکامیوں اور نااہلی پر بات نہ کرے، عوام عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ چیف جسٹس نے آج بھی ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت کر کیا رہی ہے۔ 74 مسافر ٹرین میں زندہ جل گئے مگر چند چھوٹے ملازمین کو قربانی کا بکرا بنادیا گیا اور وزیر صاحب خود ڈھٹائی سے بیٹھے ہیں اور کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔
انہوں نے کہاکہ سندھ اور وفاق میں ایک سرکاری ملازم پر سیاست ہورہی ہے اور ملازم دونوں حکومتوں کے درمیان سینڈوچ بن گیاہے۔ مرکز اور صوبے نے اس کو اپنی انا کا مسئلہ بنالیاہے اور دونوں انا کی تسکین کے لیے لڑ رہے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت 6 اداروں کی نج کاری کر کے انہیں ٹھیکیداروں کے حوالے کر رہی ہے جو حکومت چند ادارے نہیں چلاسکتی وہ ملک کیا چلائے گی۔ انہوں نے کہاکہ رکشہ اور تانگہ چلانے والے تو فائدے میں ہیں لیکن پی آئی اے خسارے میں ہے۔ اگر سٹیل ملز اور پی آئی اے کو لوٹنے والوں سے رقم وصول کی جاتی اور انہیں پکڑا جاتا تو باقی اداروں کو تباہی سے بچایا جاسکتا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ملک و قوم کی اصل بدقسمتی یہ ہے کہ لوٹنے اور پکڑنے والا ایک ہی ٹولہ ہے۔ چور اور لٹیرے حکومتوں کے اندر بیٹھے ہوئے ہیں اس لیے کوئی بھی ان پر ہاتھ ڈالنے کی جرأت نہیں کرتا۔