پشاور(این این آئی)خیبر پختونخوا کابینہ میں سینئر وزیر عاطف خان سمیت 3 اہم وزرا کو مبینہ طور پر وزیر اعلیٰ کے خلاف بغاوت کے الزام میں کابینہ سے فارغ کردیا گیا۔ اتوار کو گورنر ہاؤس پشاور کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا نے آئین کے آرٹیکل 132 کی دفعہ 3 کے تحت سینئر صوبائی وزیر عاطف خان، وزیر صحت شہرام تراکئی اور وزیر مال و ریونیو شکیل احمد سے ان کے قلمدان واپس لے لئے ہیں،
یہ تینوں اب کابینہ کا حصہ نہیں اور اس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔ذرائع کے مطابق تینوں وزراء پریشر گروپ کے کرتا دھرتا تھے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق عاطف خان بھی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان سے نالاں تھے اور وہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کر کے انہیں اپنے خدشات سے آگاہ کرنا چاہتے تھے تاہم عاطف خان کی وزیراعظم سے ملاقات سے پہلے ہی تین صوبائی وزراء کو فارغ کر دیا گیا۔اس حوالے سے وزیراطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسف زئی نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر تینوں وزراء کو خیبرپختونخوا کابینہ سے نکالا گیا ہے۔وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا کہ برطرف وزراء کابینہ کے فیصلوں سے انحراف اور حکومت کے لئے مشکلات پیدا کر رہے تھے اس لیے وزیراعظم عمران خان نے تینوں وزراء کے منفی طرز عمل کی وجہ سے انہیں فارغ کرنے کا فیصلہ کیا۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وزراء کی برطرفی ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ کسی کو بھی پارٹی یا حکومت کو بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ عاطف خان وزارت اعلیٰ کے بھی امیدوار تھے، انہیں سب سے بڑی وزارت اور چار محکمے دیے گئے تھے مگر عاطف خان نے وزیراعلی محمود خان کو کبھی وزیراعلٰی تسلیم نہیں کیا اور مشکلات پیدا کیں۔ انہوں نے کہا کہ گروپ بندی میں پارٹی خاموش رہتی ہے تومسائل پیدا ہوتے ہیں، وزیراعلیٰ کے بعد سب سے اہم وزارت جس شخص کوملی وہ مسائل پیدا کرتا رہا۔
ادھر شہرام خان ترکئی کا کہنا ہے کہ ابھی ہم معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں تھوڑا وقت دیں کچھ سمجھنے دیں کہ کیا ہوا ہے، اس معاملے پر ضرور بات ہوگی۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے وزیراعظم عمران خان کو شکایت لگائی تھی کی کچھ وزراء کی وجہ سے کام کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، جس پر وزیراعظم عمران خان نے ان وزراء کو ہٹانے کی ہدایت کی تھی۔ذرائع کے مطابق 15 سے 16 افراد کا ایک پریشر گروپ تھا جس میں دو خواتین اور تین صوبائی وزیر بھی شامل تھے اور مزید 9 اراکین اسمبلی کے نام بھی وزیراعلیٰ کے پی کو بھجوائے جا چکے ہیں جس پر بہت جلد فیصلہ کیے جائیں گے۔