تتہ پانی،بھابڑہ ڈنگی(این این آئی)مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے،منصف ہوتو اب حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے،آزادجموںکشمیر کے ضلع کوٹلی تتہ پانی میں سیز فائر لائن سے ملحقہ گائوں (ڈنگی )بھابڑہ میں پراسرار بیماری سے شہری معذور ہوکر جاں بحق ہونا معمول بن گئے،حکومت پاکستان اور حکومت آزادکشمیر کی عدم توجہی کی انتہا،سسکتی انسانیت کے احوال جاننے کے لیے کوئی
حکومتی مسیحا بھارتی فوج کی گولہ باری کی زد میں معذوروں کی بستی ڈنگی بھابڑہ تونہ پہنچ سکا نہ تاحال ان کے کانوں تک جوں رینگ سکی،تین درجن کے قریب مردوزن سمیت بچے بھی اس پراسرار بیماری کا شکار،6علاج کی سکت نہ رکھنے والے موت کی واد ی میں اتر گئے،بھارتی توپوں کی گن گرج میں زندگی گزارنے والے ان افراد کا حال جاننے کے لیے’میڈیا‘کی ٹیم ڈنگی بھابڑہ پہنچ گئی،وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعظم جموں کشمیر راجا فاروق حیدرغریبوں کامسیحا ہونے کے دعویدار ہیں ہمارا مستقل بنیادوں پر علاج کرانے میں کیا کوئی کردار ادا کرسکتے ہیں؟معذور افراد کی دہائی،تفصیلات کے مطابق آزادجموںکشمیر میں ضلع کوٹلی تتہ پانی کے نواحی گائوں ڈنگی بھابڑہ میںعرصہ دراز سے پر اسرار بیماری نے معذوروں کی بستی کو جنم دے دیا،اس بستی میں اب تک ۳ درجن کے قریب افراد جن میں نوجوان مردوخواتین سمیت بچے اس پر اسرار بیماری کا شکار ہیں،جس کی آج تک مکمل تشخیص نہ ہوسکی، اس پراسرار بیماری میں مبتلا ہوکر6افراد جان کی بازی ہار گئے،اس جانب پاکستان اور آزاد جموں کشمیر کی حکومتوں اور انتظامی عہدیداروں نے اس علاقے کی جانب تاحال نہ رخ کیا اور نہ ہی رابطہ کیا،8سے دس سال کی عمر تک پہنچتے ہی
یہ لوگ معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں،اٹھنے،بیٹھنے،چلنے ،پھرنے سمیت بولنے سے بھی یہ لوگ قاصر ہوجاتے ہیں،رسیوں کے بل واش رومز تک جاتے ہیں،ان میںمتعدد افراد کے کمانے کا کوئی ذریعہ نہیں،ان معذور افراد میں میٹرک اور ایف ایس سی کے طالب علم بھی شامل ہیں،18سالہ متاثرہ نوجوان شہزاد حسین نے میڈیاٹیم کوبتایا کہ انھوں نے ایف ایس سی کا امتحان اعلی نمبروں میں پاس کررکھا ہے،
دور دراز شہر میں تعلیم حاصل کی لیکن اب وہ خود میں اس بیماری کا شکار ہوچکے ہیں وہ آگے تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں حکومت پاکستان ان کی مدد کرے ان کو علاج سمیت کوئی روزگار فراہم کردیں تاکہ وہ اپنی تعلیم بھی جاری رکھ سکیں،علاج سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز سے علاج قریبی ضلعی ہسپتال سے کرواتے ہیں،مقامی طور پر ڈاکٹرز اس بیماری کو تشخیص نہیںکرپاتے ،
یہ علاقہ انتہائی پسماندہ ہے جہاں بنیادی سہولیات موجود نہیںتعلیم ،صحت عامہ،انفراسٹرکچر سمیت بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں،معذور افراد میں اکثریت نوجوانوں کی شامل ہے جو اپنے خاندانوں کا سہارا تھے لیکن اس پراسرار بیماری نے آن گھیرا ہے،26سالہ افتخار اور27 ساجد نے بتایا کہ وہ ساتویں کلاس کے طالبعلم تھے اس پراسرار بیماری کا شکار ہوئے،اس وقت بالکل تندرست تھے لیکن ساتویں کلاس میں پہنچتے ہی
معذوری کا شکار ہوئے،27سالہ امتیاز سمیت دیگر معذور نوجوانوں نے جہان پاکستان کو بتایا تاحال انھیں حکومت کی جانب سے صحت انصاف کارڈ اور بینظیر انکم سپورٹ کارڈ بھی نہ بناکر دیے جاسکے،میٹرک کی طالبہ صفیہ نذیر بھی دوران تعلیم اس مرض کا شکار ہوئیںان سمیت دیگر نوجوان خواتین نے میڈیا ٹیم کو بتایا کہ اس بستی میںمستقل بنیادوں پر علاج نہ ہوسکا یہ انتہائی پسماندہ علاقہ ہے،
ہم بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہیں،انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی اداروں سے بھی گزارش ہمارا مستقل بنیادوں پر علاج معالجہ ممکن بنایا جاسکے تاکہ ہم بھی عام لوگوں کی طرح زندگی گزار سکیں اور خود اپنے آپ کو معاشی اعتبار سے بھی سنبھالا دے سکیں،سروے میں اظہار خیال کرتے ہوئے مقامی شہری مہتاب احمد جن کا ایک بھائی بھی مرض کا شکار ہے نے بتایا کہ 20سال سے اس علاقے میں
یہ پر اسرار بیماری پائی جارہی ہے،وسائل نہ ہونے کی بناء پر پاکستان اور دور دراز کے ہسپتالوں میں علاج نہ کروا سکے،یہاں تعلیم،صحت عامہ اور انفراسٹرکچر کی بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے،پاکستان اور آزادکشمیر کی حکومتوں کے انتظامی عوامی نمائندوں نے کبھی اس علاقے میں میڈیکل ٹیمیں بھجوانے اور اس مرض کی تشخیص کے لیے کوئی اقدامات نہ اٹھائے،ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کوٹلی کے
پاس جاکرسے بھی اس علاقے میں ٹیم بھجوا کر اس مرض کو جانچنے کی درخواست کی انھوں نے زبانی یقین دہانی کرائی تاحال کوئی حل نہ نکل سکا،متعدد خاندانوں کا کوئی ذریعہ معاش نہیں،مخیر حضرات کی مدد سے گزر اوقات ہورہی ہے ،وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعظم آزاد جموں کشمیر راجا فاروق فوری نوٹس لیکر اس علاقے کا یا تو خود رخ کریں بین الاقومی تنظیموں کے ذریعے میڈیکل ٹیمز ہمراہ انتظامی و عوامی نمائندگان کو بھی بھیجا جائے
اس مرض کی مکمل تشخیص کرکے مستقل بنیادوں پر علاج ممکن بنا یا جائے تاکہ ہم لوگ زندگی کی رمق جی سکیں،سروے میں گفتگو کرتے ہوئے معذور کشمیری افرادکا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کشمیریوں سے کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے میرپور آرہے ہیں بجائے میرپور وہ ہمارے پاس یہاں آئیں ہم سیز فائر لائن پر بھارتی گولہ باری کی زد میں انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں،یہاں آکر وہ اس پار کشمیریوں کو بھی پیغام دیں اور ہماری حال بھی جانیں تاکہ ہم بھی زندگی کو دیکھ سکیں۔۔