نئی دہلی(این این آئی)بھارت میں وزیر اعظم نریندر مودی کے حامی اور مخالف طلبہ گروپوں کے مابین تازہ جھڑپوں میں کم از کم 12 افراد زخمی ہوگئے۔بھارت میں حالیہ چند ہفتوں میں متعدد امور پر طلبہ کی سیاست پرتشدد ہوگئی ہے جس میں متنازع شہریت ترمیمی قانون سمیت تعلیمی اداروں میں پولیس کا تشدد اور یونیورسٹی کی فیسوں میں اضافہ شامل ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق دو روز قبل دہلی کی
جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں آر ایس ایس کے حملہ آوروں نے 34 طلبہ کو زخمی کردیا تھا جس کے بعد تازہ ترین محاذ آرائی کا سلسلہ شروع ہوگیا اور ملک گیر مظاہروں میں بدل گیا۔ناقدین اور میڈیا رپورٹس نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں اتوار کی شام ہونے والے تشدد کا الزام نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے منسلک ایک طلبہ تنظیم اکھل بھارتیہ ودیاارتھی پریشد (اے بی وی پی) پر لگایا تھا۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں مبینہ طور پر پولیس نے انتہا پسند طلبہ تنظیم کا ساتھ دیا اور حملے کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔پولیس نے بتایا کہ بھارت کی مغربی ریاست گجرات میں اس وقت صورتحال سنگین صورت اختیار کرگئی جب کانگریس سے وابستہ قومی طلبہ یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) کے اراکین نے اے بی وی پی کے دفاتر کے باہر احتجاج کیا۔احمد آباد پولیس کے ڈپٹی کمشنر کے مطابق اس جھڑپ میں تقریباً 10 سے 12 افراد زخمی ہوئے۔غیر تصدیق شدہ وائرل ہونے والی ویڈیو میں بی جے پی کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کے اراکین کو این ایس یو آئی کے کارکنان کا پیچھا کرنے اور انہیں لاٹھیوں سے مارنے کا مشورہ دیا گیا۔خیال رہے کہ جامعات سے ہٹ کر نئے شہریت کے قانون کے خلاف ملک بھر میں ایک ماہ کے پْرتشدد مظاہروں میں کم از کم 25 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ماضی میں خود کو سیکیولر ریاست کے طور پر پیش کرنے والے بھارت میں حکومت نے حال ہی میں شہریت ترمیمی ایکٹ کا نفاذ کیا ہے جس کے بعد ملک بھر میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور مظاہرین اسے بھارتی حکومت کی جانب سے ریاست کو ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کے قدم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔