اسلام آباد(این این آئی)قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کی جانب سے حمایت کے باعث پاکستان آرمی، نیوی اور ایئرفورس ترامیمی ایکٹ 2020 کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے۔ منگل کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرِ صدارت ایوان کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔
جس میں وزیراعظم عمران خان نے بھی شرکت کی۔اجلاس کے آغاز میں چیئرمین دفاعی کمیٹی امجد علی خان نیآرمی ایکٹ ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اسپیکر کی ہدایت پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی ایکٹ،ائیرفورس ایکٹ اورنیوی آرڈیننس میں ترامیم کی علیحدہ علیحدہ تحاریک پیش کیں۔ وزیردفاع پرویز خٹک نے پاکستان پیپلزپارٹی(پی پی پی) سے درخواست کی کہ وہ ان تجاویز کو واپس لے لیں جو انہوں نے دی ہیں تاکہ ترامیمی بلز پر اتفاق رائے قائم ہوسکے جس پر پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ خود کو الگ ہونے سے بچنے کیلئے ہم ترامیم واپس لیتے ہیں، ہم نے ملک اور خطے کی نئی صورتحال کے مدنظرفیصلہ کیاکہ ترامیم پراصرار نہیں کریں گے تاہم جمعیت علمائے اسلام (ف)، جماعت اسلامی اور قبائلی اضلاع کے ارکان نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے احتجاجا واک آؤٹ کیاجس کے بعد قومی اسمبلی میں آرمی (ترمیمی) بل 2020 کی شق وار منظوری کا آغاز کیا گیا اور اسپیکر کی جانب سے شق وار رائے شماری کروانے کے بعد بل منظور کرلیا، تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم، مسلم لیگ (ق) اور بی اے پی کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے منظوری میں حصہ لیا۔
ایوان میں پاکستان ایئرفورس اور نیوی ترامیمی بلز 2020 کو بھی اکثریت سے منظور کرلیا گیا۔ایوانِ زیریں میں پاک آرمی ایکٹ 1952، پاک فضائیہ ایکٹ 1953 اور پاک بحریہ ایکٹ 1961 میں ترامیم کے لیے علیحدہ علیحدہ بلز پیش کیے گئے۔مذکورہ ترامیمی بلز کو پاکستان آرمی( ترمیمی) بل 2020،پاکستان نیوی (ترمیمی) بل 2020 اور پاکستان ایئرفورس (ترمیمی) بل 2020 کے نام دئیے گئے۔بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کی جانب سے سروسز چیفس (مسلح افواج کے سربراہان) اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی مدت ملازمت سے متعلق تینوں ترامیمی بلز کو دوبارہ منظور کیا تھا۔