لاہور (آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی )ہنگامہ آرائی میں بے قصور وکلا کیخلاف کارروائی سے روک دیا ہے۔بدھ کے روز جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ نے پی آئی سی ہسپتال حملہ کیس میں گرفتار وکلا کی رہائی کے لیے بار ایسوسی ایشن سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت سی سی پی او لاہور، ہوم سیکرٹری پنجاب،آئی جی پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جمال احمد سکھیرا عدالت میں پیش ہوئے۔درخواست گزار احسن بھون ایڈووکیٹ نے کہا کہ پی آئی سی معاملے میں گرفتار وکلا کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور چہروں پر نقاب چڑھا کر پیش کیا گیا۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے آئی جی پنجاب سے کہا کہ چہروں پر نقاب چڑھا کر کیوں پیش کیا گیا، کیا کوئی شناخت پریڈ کروانی ہے؟، اگر ایسا کریں گے تو پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب وکلا ہیں تو آپ ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں، یہ عدالت میں ہمارے سامنے کھڑے وکلاوہاں جا کر معافی مانگ کر آئے مگر ان کیساتھ بھی کوئی اچھا سلوک نہیں کیا گیا، بار سے پی آئی سی کا ساڑھے 6 میل کا فاصلہ ہے اس وقت وکلا کو کیوں نہیں روکا؟۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم نے چائنہ چوک میں روکا تھا مگر انہوں نے وہاں کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا تھا۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ آپ نے پی آئی سی میں جو کام کیا وہی کام راستے میں کر لیتے، وہ اسپتال جہاں پر اونچا سانس نہیں لے سکتے آپ نے وہاں وکلا کو احتجاج کی اجازت دیدی؟۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ جو لوگ پی آئی سی حملے میں ملوث ہیں انکے ساتھ ہم نہیں ہیں، جو اس میں ملوث ہیں انکے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں، کالا کوٹ کوئی گالی نہیں ہے، اس شخص کے بارے میں بات کریں جس نے اس کی توہین کی ہے، جو وکلا اس واقعے میں ملوث نہیں انکو تنگ نہ کریں، یہ بڑا واضح پیغام ہے آپ کو، ہم بھی پی آئی سی کے سربراہ اور ڈاکٹرز سے بات کر لیتے ہیں، وکلا کے نمائندے بھی چیمبر میں آجائیں۔عدالت نے ہوم سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو بھی طلب کرتے ہوئے پی آئی سی ہنگامہ آرائی میں بے قصور وکلا کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا حکم دے دیا۔