گھوٹکی(آن لائن) پرویز مشرف کو سزائے موت سنائے جانے پرپیپلز پارٹی کا ردعمل بھی آگیا،پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی والدہ کی تصویرپوسٹ کرتے ہوئے بلاول نے کیپشن لکھا کہ’ ’جمہوریت بہترین انتقام ہے،جئے بھٹو‘‘۔تصویر میں محترمہ بے نظیر بھٹو ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے دکھائی دیتی ہیں۔
یاد رہے کہ سابق فوجی آمر اور صدر پرویز مشرف کو عدالت نے سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم سنادیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے پرویز مشرف کے خلاف فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے بعد کوئی غیر جمہوری قوت غیر آئینی قدم نہیں اٹھا سکے گی، بے نظیر بھٹو آج مر کر بھی زندہ ہے اور آمر کا حشر تاریخ میں جو ہوا ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے، پاکستانی شہریوں کو غیر ملکیوں کے ہاتھوں فروخت کرنے والے، کارگل جنگ کروانے اور بار بار آئین توڑنے والے کا آج احتساب ہو گیا ہے، ہمارے سیاسی قیدیوں کو ضمانتیں مل گئیں اب ہم سلیکٹڈ حکومت کو گھر بھجوانے کیلئے ملکر جدوجہد کرینگے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے2007ء میں نعرہ لگایا تھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے اور آج عدالت کے فیصلے سے عوام کو یہ بات سمجھ آگئی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ نعرہ کسی ایک شخص کے خلاف نہیں تھا بلکہ جمہوریت کی مضبوطی اور آمریت کے خلاف تھا، ہماری تمام تر جدوجہد جمہوریت کیلئے ہے اور اگر ہم اس میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ہم عوام کے مسائل حل کر سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ عدالت نے آج تاریخی فیصلہ دیا ہے اس سے پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہوگی تاہم تفصیلی فیصلہ آئے گا تو ہم اس کا جائزہ لیں گے اور پڑھیں گے، انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ آنے والے وقتوں کیئے پیغام ہے کہ آئندہ کوبھی
غیر جمہوری قوت کو غیر آئینی اقدام نہیں اٹھا سکے گی، بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری کسی سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی، پیپلزپارٹی کے سیاسی قیدیوں کے خلاف ایک بھی ثبوت نہیں لایا جا سکا اور یہی ہمارا کیس تھا کہ جب ہمارے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے تو پھر ہمیں کیسے قید رکھا جا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے سے پہلے جن سیاسی لوگوں کی ضمانتیں ہوئی ہیں اس کے بعد ہم نے بھی اپنا
کیس عدالت کے سامنے رکھا کہ ہمیں بھی ہمارا حق دیا جائے اور یہ کوئی احسان نہیں بلکہ انصاف یہی تقاضا ہے کہ جب تک آپ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہوتا تو آپ بے گناہ ہیں، انہوں نے کہا کہ سیاسی انتقام کو روکنا ہوگا اور یہ سیاسی مقدمے بازی اور سیاسی احتساب نہیں ہونا چاہیئے، انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کے کیسز آج بھی التواء میں پڑے ہیں اور آج جو عدلیہ کی جانب سے
جمہوری فیصلہ آیا ہے ہمیں امید ہے کہ آنے والے وقت میں ہماری عدالتیں جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہوں گی، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جنہوں نے پاکستان میں غیر جمہوری راج قائم کیا اور ہمارے پاکستانیوں کو اٹھا اٹھا کر غیر ملکیوں کو فروخت کیا جس طریقہ سے کارگل آپریشن کروایا اور بار بار آئین پاکستان کو توڑا ان سب زیادتیوں کا احتساب تو ہونا ہی تھا اور وہ آج ہوا ہے اور آج تاریخی فیصلہ آیا ہے،
بے بظیر بھٹو اس جمہوریت کے لئے لڑ لڑ کر شہید ہوگئیں آج آمر زندہ تو ہے مگر آج جو تاریخ اس کا حشر کر رہی ہے وہ سب دیکھ رہے ہیں مگر بے نظیر بھٹو آج بھی زندہ ہے، انہوں نے کہا کہ جو وزیراعظم آج تک قانون سازی نہیں کر سکا میثیت اور کشمیر کے معاملات حل نہیں کر سکا جن سے ایک نوٹیفکیشن نہیں بن سکا وہ اس آرمی چیف کے معاملے پر اتفاق کیسے کر سکتے ہیں اور یہ قانون سازی کیسے کر سکتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ حکومت کو معاشی حقوق کا تحفظ دینا چاہیئے عوام کو روزگار دینے چاہئیں مگر بدقسمتی یہ ہے کہ جو غیر جمہوری اور سلیکٹڈ لوگ ہوتے ہیں وہ ہمیشہ عوام پر بوجھ ڈالتے ہیں مگر پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عوام سے بوجھ اٹھا اور عوام کو ریلیف دیا، روزگار دیا، اگر ہمیں پھر موقعے ملا تو عوام کو روزگار اور ریلیف دینگے، انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کے
تمام تر ہتھکنڈوں اور دباؤ کے باوجود ہم ان کے سامنے نہیں جھکیں گے، نیب کے وکلاء نے کوشش کی کہ وہ عدالت میں پیش نہ ہوں مگر آصف زرداری کی ضمانت کے موقع پر نیب نے کیس کو لمبا کرنے کی کوشش کی ان تمام تر کوششوں کے باوجود آصف زرداری، فریال ٹالپور اور خورشید شاہ کو ضمانت ملی ہیں اب ہم سب ملکر جدوجہد کرینگے کہ یہ حکومت گھر جائے اور عوام راج قائم ہو۔