شیخوپورہ(این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی سینٹرل پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ چوہدری شجاعت صاحب حکومتی اتحادی ہوتے ہوئے بھی یہ کہنے پر مجبو کہ ر ہیں کہ اس ملک کو 2چارمہینوں میں سنبھالا تواے یہ اتنے بڑئے کیچڑ میں لے کر داخل ہوجائے گے کہ پاکستان کو چلانے کے قابل ہی نہیں رہے گا،ساتھیوں ہم سب نے مستقبل کو بچانے کے لیے اس حکمران سے جان چھڑوانی ہے جس کی جدوجہد کا آغاز لیاقت باغ سے کیاجائے گا یہ سکینڈ فیز ہے جسکا آغاز27دسمبر کو ہوگا
اوران شاء اللہ مارچ میں مارچ کرکے اس حکمران سے جان چھڑوالینگے،اس سے جان چھڑوانی ہے سلیکٹیڈ سے جان چھڑواناان سے جان چھڑوانا اور ان کو اپنے کام پر لگانا ہے جو ان کی ڈیوٹی ہے،جو اپنی ڈیوٹی کریں،ایجنسیاں اپنی،سیاستدان اپناکام کریں،آج پاکستان کو اس کیچڑ سے نہیں نکال سکتے تو پھر یاد رکھوں اب پاکستان کی اپوزیشن بھی نہیں ہے،عالمی ادارئے بھی کہہ رہے ہیں پاکستان کی قومی پیدوار گررہی ہے اگلے سال مزید گرجائے گی اور کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے ٹیکس پورے نہیں ہوسکتے،پاکستان کومزید قرضے لینے پڑئے گے،یہ روز ہمارئے خلاف دعوئے کرنے والے پاکستان پیپلزپارٹی نے6ارب روپے کا قرض لیا،میاں نواز شریف نے14ہزار ارب روپے کا قرض لیا،انہوں نے پچھلے ایک سواسال میں 13ہزار ارب روپے کا قرض لے لیا ہے اور مزید قرض لینے ہیں،اس لیے جب پاکستان قرض کا ہدف پورانہیں کرپائے گا تو پیدوار بھی گرجائے گی،اورہماری مزید فیکٹریاں بند ہوجائے گی اورپاکستان میں مزید مہنگائی ہوجائے گی۔ان خیالا ت کااظہار انہوں نے سول لائن میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوے کہا،قمرالزمان کائرہ کاکہناتھا کہ ان کی ناقص پالیسیوں پر پوری دنیا سراپا احتجاج اورحیران ہے،اورآج ہمارئے لیے لمحہ فکریہ یہ ہے،کہ پاکستان جس کرائسسز کا شکار ہوگیا ہے،وہ بہت ہی گہرا ہے،پتہ نہیں ہم اس باہر آبھی سکتے ہیں کہ نہیں،لیکن یہ طے شدہ ہے،کہ آج پاکستان لوگ اوربیرونی طاقتیں بھی ایک ہی بات کررہیں ہیں کہ اگر پاکستان کی ساری سیاسی جماعتیں ساری طاقتیں،اکٹھے ہوکر سرجوڑ کر بیٹھے اور کام کریں توپھر شاید پاکستان بحران سے نکل جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بنک کہہ رہا ہے جو بیرون ملک پیسہ گیا جائز طریقہ سے باہر گیا ہے اور پاکستان واپس نہیں آسکتا، اسی لیے اب خان صاحب نے 200ارب روپے کانام لینا چھوڑ دیا ہے،10ارب ڈالر جو پاکستان سے باہر جاتا ہے،وہ جائز پیسہ ہے جوا ب بھی جارہا ہے اسے ہم نہیں روک سکتے،خان صاحب نے زندگی کی ہر چیز مہنگی کردی ہے،سبزیاں مہنگی،تیل،گیس اورجتنی بھی چیزیں مہنگی ہیں اورجتنی پالیساں بنائی ہیں یہ بات آپ سنتے ہیں تیل مہنگا کیا،اسکا اثر عام آدمی پر نہیں ہوگا،
بجلی مہنگی کی اس کااثر عام آدمی پر نہیں ہونے دینگے،گیس مہنگی کی اس کا اثر عام عادم پر نہیں پڑنے دینگے،ٹیکس لگائے اس کااثر عام آدمی کی زندگی پر اثر نہیں ہوگا،عمران خان اب تو اسٹیٹ بنک کا گورنر کہہ رہا ہے،کہ پاکستان کی حکومت نے اب تک جتنی پالیسیاں بنائی ہیں اس کے اثرات عام افراد کی زندگی کومتاثر کررہی ہیں تلخیاں بڑھ گئیں ہیں،اور اسکا بہت بڑا شکار عام آدمی ہوا ہے،انہوں نے کہا کہ اسکو کون سے طعنے دیں کون سی باتیں کریں،جوحکمران،جولیڈر یہ کہے کہ میرا سب سے بڑا کما ل یہ ہے کہ میں یوٹرن لے لیتا ہوں،
انہوں نے کہا کہ ایک بندہ سفر لاہور کا کررہا ہے اور یوٹرن لے لے گا تو وہ شیخوپورہ واپس پہنچ جائے گا،انہوں نے کہاکہ خان صاحب کی پالیسی بھی اسی طرح کی ہے پاکستان کو مشکل حالات کی طرف لیکر جارہے ہیں،اس نے یوٹرن کی بڑی پالیسیاں لی ہیں ہم روز کہتے ہیں جولیڈر اپنے عہدؤں سے پھر جاتا ہے جو لیڈر اپنی ٹوٹل پالیسیوں سے ٹوٹل انحراف کرلیتا ہے،تم اس کو لیڈر کہتے ہو ہم اسے ”ناں گلاں“ کہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ جومختلف جماعتوں کے لوگ عمران کے ساتھ جاکرمل گئے ہیں انہوں نے جو بھی کیا ہے ان پر نہ کوئی کرپشن کاالزام ہے اور انہ ہی انکا کوئی گناہ رہ گیا ہے،
یہ واحد میگنٹ بنایا گیا ہے،اب حال یہ ہے کہ نہ فوج کا احتساب ہوسکتا ہے نہ عدلیہ کااحتساب ہوسکتا ہے،نہ حکومت کا نیب احتساب کرسکتی ہے،نہ نیب کاروباری افراد کا احتساب کرسکتی ہے،نہ وہ (ق) لیگ کا احتساب کرسکتے ہیں،نہ ایم کیوایم کااحتساب کرسکتے ہیں،عمران خان کہاگئے آپ کے دعوئے گیس،پیٹرول کی قیمتوں میں کمی لانے کے قوم پوچھ رہی ہے،انہوں نے کہاکہ وہ ہی بتادیں جووعدہ آپ نے کیا اور اسکو پورا کیا،نہ تیل سستا،نہ بجلی سستی،نہ پیٹرول سستا کیا،نہ ہی آپ ٹیکس کا نظام ٹھیک کرسکے،آپ نے لوگوں کو روز گار دینا کیاہے آپ نے تولوگوں کا روز گار تک چھین لیا ہے،انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ
آپ نے 1ارب نوکریاں دینی کہا ں سے ہیں آپ نے تو30لاکھ لوگوں سے روز گار چھین لیاہے،انہوں نے عوامی پنڈال سے سوال کرتے ہوئے کہاکہ کوئی ہاتھ کھڑا کرکے بتاسکتا ہے کہ اس حکومت کے آنے کے بعد کسی کوکوئی ریلیف ملاہو،معاشی اعدادوشمار تو یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو بھنور میں پھنسا دیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان نے کشمیر کو اپنا حصہ ڈکلیئر کردیاہے،آج سواسودن سے زائد وقت ہوگیا ہے کرفیو لگے ہوئے،یہ حکومت کرفیو ختم نہیں کرواسکی، یہ دنیا کے کسی بھی ملک میں جاکر پاکستان کا مقدمہ اچھے طریقے سے پیش نہیں کرسکے،اقوام متحدہ میں ایک تقریر کرکے کہا کہ بڑی تقریر کی ہے،اور وہ تقریر بھی جھوٹ کا پلندہ ہے،
ان کی تقریروں سے کشمیر کے اندر کیا بہتری لائی گئی،مقدمے تو ذوالفقار علی بھٹو کے ”تگڑئے“تھے،تاریخ اٹھاکر دیکھو،انہوں نے کہا کہ جو تقریں،بی بی شہید بھٹو شہید حتی کہ جونواز شریف نے کی ہیں وہ اٹھا کر دیکھو،ان کے پاس صرف ایک ہی بات ہے کہ ہم نے پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کردیا ہے،حالانکہ وہ بھی غلط فگر ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ یہ ہوتا ہے کہ پاکستان کا جو مال یہاں سے ایکسپورٹ ہوتا ہے،وہ کم ہوتا ہے اورجوباہر سے زیادہ آتا ہے،ان 2سے 3سال ذکر کرتے ہیں، میاں نواز شریف سے اختلاف ہمارا اپنی جگہ پر میاں صاحب نے گیس یا تیل سے بجلی پید ا کرنے کے کارخانے لگائے،جس کے ذریعے بڑی مہنگی بجلی پیدا ہوئی،اس سے پاکستان کو فائدہ نہیں ہوا اس بات کا ہماری پارٹی نے اس وقت بھی اعتراض کیا تھا،انہوں نے کہاکہ ہماری پارٹی موٹروئے کے اس وقت بھی معترف تھے میٹرو کے معترف ہیں،ان پروجیکٹس کی مشینیں باہر سے آرہی تھیں، پاور پلانٹ باہر سے آرہے تھے،ان 2سے3سال میں پاکستان کی ایکسپورٹس میں اضافہ ہوا وہ ہرسال تونہیں آنے تھے۔