جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کونسے گھناؤنے کام کررہی ہے؟ پنڈت نے آنکھوں دیکھا حال بیان کر کے مودی سرکار کی پول کھول دی

datetime 15  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جموں (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں جموں کے کیمپوں میں رہنے والے سینکڑوں کشمیری پنڈتوں کا کہنا ہے کہ حکام انہیں ویری فکیشن کے نام پر ہراساں اور پریشان کررہے ہیں اور اگروہ کچھ دنوں یا ہفتوں کے لیے اپنے کوارٹروں کو تالا لگا کرباہرجاتے ہیں تو ان کے دروازوں پر نوٹسز چسپاں کی جاتی ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق جگتی، مٹھی،نگروٹہ اور پرکھو میں تقریباً دس ہزار پنڈت خاندان دودو کمروں والے گھروں میں رہتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی خاندان کوارٹر میں نہیں پایا گیا تو متعلقہ کیمپوں کے کمانڈنٹ اس کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنا شروع کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بہت سے خاندان اپنے رشتہ داروں یا کشمیر سے باہر پڑھنے یا کام کرنے والے بچوں سے ملنے سے بھی ڈرتے ہیں کیونکہ اگر گھر پر تالا لگا ہوا پایا گیا تومحکمہ ریلیف کے زونل افسران آکر گھر پر نوٹس لگاتے ہیں۔ جگتی کیمپ میں مقیم ایک پنڈت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ ان کے دو بچے جموں سے باہرکام کرتے ہیں اوروہ اپنے بیٹے سے ملنے گیا اور وہاں دو ماہ گزارنا چاہتا تھا لیکن چند دنوں بعد ہی کیمپ کمانڈنٹ کے افسران ہمارے گھر پہنچے اور ہمیں نوٹس جاری کردیا جس کی وجہ سے مجھے فوراًواپس آنا پڑااور اپنی پوزیشن واضح کرنا پڑی۔ جگتی میں رہنے والے اشوک بٹ نے کہاکہ چند دن پہلے اسی طرح کے ایک واقعے میں ایک کوارٹر کو سروے کے دوران تالا بند قراردیا گیا حالانکہ وہا ں پنڈت خاندان رہتا تھا۔ ایک سماجی کارکن سنیل کمار پنڈتا نے کہاکہ حکومت ہمارے ساتھ ایسا سلوک کررہی ہے جیسے ہم کسی جیل میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے کسی بانڈ پر دستخط نہیں کئے ہیں کہ ہم یہ کیمپ چھوڑکر نہیں جاسکتے۔ انہو ں نے کہاکہ اکثر بچے نوکریوں کے لیے جموں سے باہر چلے گئے ہیں۔ انہوں نے کہ یہ ذہنی طورپر ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…