اتوار‬‮ ، 12 جنوری‬‮ 2025 

وکلاء کی گرفتاریوں کیخلاف ہڑتال ،سپریم کورٹ کے ججز کی سربراہی میں انکوائری کا مطالبہ ، گرینڈ ہیلتھ الائنس کی کال پر ڈاکٹروں،نرسز او رپیرا میڈیکس نے بازئوں پر سیاہ پٹیاںباندھ کرفرائض سر انجام دئیے

datetime 13  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی )وکلاء تنظیموں کی جانب سے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملے کے مقدمات میں وکلاء کی گرفتاریوں کیخلاف ہڑتال کی گئی جس کی وجہ سے عدالتوں میں مقدمات کی سماعت نہ ہو سکی ،جبکہ وکلاء رہنمائوںنے سپریم کورٹ کے ججز کی سربراہی میں واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے معافی مانگ لی ، میڈیا تصویر کا

ایک رخ پیش نہ کرے ، وکلاء پر ہونے والا تشدد بھی دکھایا جائے ،گرینڈ ہیلتھ الائنس کی کال پر ڈاکٹروں،نرسز او رپیرا میڈیکس نے گزشتہ روز بھی بازئوں پر سیاہ پٹیاںباندھ کرفرائض سر انجام دئیے جبکہ پاکستان میڈیکل کونسل کی جانب سے واقعہ کے خلاف سرکاری ہسپتالوں میں ٹوکن احتجاج کیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق وکلاء تنظیموں کی کال پر وکلاء کی گرفتاریوں اور ان پر تشدد کے خلاف گزشتہ روزبھی ہڑتال کی گئی ۔ وکلاء احتجاجاًعدالتوں میں پیش نہ ہوئے جس کی وجہ سے ہزاروں مقدمات کی سماعت نہ ہو سکی اور سائلین کو مایوس واپس لوٹنا پڑا ۔ وکلاء نے احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ زیرحراست وکلا ء پر پولیس کی جانب سے تشدد کیا جارہا ہے اور ان کی جان کو خطرات لا حق ہیں۔لاہور ہائیکور ٹ اور ماتحت عدلیہ میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کی وجہ سے کیسز پر سماعت نہ ہوسکی اور اگلی تاریخیں دیدی گئیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی وکلاء نے ہڑتال کی ۔وکلا کے پیش نہ ہونے کے باعث کیسز کی سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی کردی گئی۔وکلاء کی تنظیموں کی کال پر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشنز نے بھی ہڑتال کی اور احتجاج کیا گیا ۔کوئٹہ میں وکلا ء کی جانب سے بار رومز پر سیاہ پرچم آویزاں کیے گئے ہیں اور بازئوں پر سیاہ پٹیاں باندھی گئیں۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، کراچی بار ایسوسی ایشن اور ملیر بار ایسوسی ایشن نے بھی پاکستان بار کونسل کی

ہڑتال کی حمایت کی۔وکلاء نے سندھ ہائیکورٹ، سٹی کورٹ اور دیگر عدالتوں میں بائیکاٹ کیا گیاجبکہ سندھ ہائیکورٹ کے مرکزی دروازے پر احتجاج بھی کیا گیا ۔خیبرپختونخوا ہ میں بھی ہڑتال کر کے احتجاج کیا گیا۔سپریم کورٹ بار کے سابق صدرحامد خان نے سابق جج ملک قیوم ،شمیم الرحمان اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ وکلا کو ولن بناکرمت پیش کریں،میڈیا ایک طرف کا

بیانیہنہ چلائے ،ایک رخ دکھانا میڈیا کو مکمل آزادی نہیں، ہم ہر مشکل وقت میں میڈیا کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں،ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوںنے کہا کہ واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے ،جاں بحق افراد کے لواحقین اور علاج معالجے میں تعطل آنے پر معافی مانگتے ہیں ،واقعہ پر بہت افسوس ہے،ہم بہت تکلیف میں ہیں ، جوافراد انتقال کرگئے ہمیں ان کا بہت دکھ ہے، جاں بحق افراد کے

اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہیں۔ انہوںنے واقعہ کو انتظامیہ کی ناکامی اور سازش قرار دیا دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی سی واقعہ میں صرف وکلا ء کو مورد الزام ٹھہرانا مناسب نہیں،ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کے وکلا ء پر تشد سے معاملہ شروع ہوا،معاملے کو غفلت کی وجہ سے بڑھایاگیا جس کی وجہ سے افسوسناک واقعہ پیش آیا۔انہوں نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ وکلا ء کی ایف آئی آر درج ہونے میں تاخیر کا

ذمہ دار کون ہے؟،ایف آئی آر درج ہوئی تو عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟وکلا ء اور ڈاکٹرز کے درمیان مذاکرات کو سبوتاژ کس نے کیا؟نازک معاملے پر کس نے ڈاکٹرز کی ویڈیو وائرل کی؟ویڈیو وائرل کر کے وکلا ء کو اکسایا گیا، یہ کون لوگ ہیں،کچھ قوتوں کی جانب سے وکلا ء کو معاشرے میں تنہا کرکے ملک میں ہیجان کی صورتحال پیدا کی جارہی ہے ،وکلا ء کوتقسیم اور کمزور کرنا بھی مقصد ہوسکتا ہے۔

سینئر وکیل حامد خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ کچھ طاقتیں ملک میں آمریت لانا چاہتی ہیں اور ،وکلا ء کو کمزور کرنا چاہتی ہیں،حامد خان نے مطالبہ کیا ہے کہ ججز کی سربراہی میں اوپن انکوائری ہونی چاہیے،سپریم کورٹ کے ججز انکوائری کریں جن پر ہمیں تحفظات نہ ہوں،ہمارا ڈاکٹرز سے کوئی اختلاف نہیں، ان کو بھائیوں کی طرح سمجھتے ہیں عزم کرتے ہیں ہمیشہ مظلوموں کے لئے کھڑے رہیں گے ،

آئین کا دفاع کریں ،ملک میں جمہوریت کو پروان چڑھانے کیلئے پوری کوشش کریں گے، بطور وکلا ء کمیونٹی پورے ملک میں متحد ہیں۔پنجاب انسٹی ٹیو ٹ آف کارڈیالوجی کی ایمر جنسی میں گزشتہ روزبھی علاج معالجہ معطل رہا جبکہ کسی بھی نا خواشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی ۔ ڈاکٹروں،نرسز اورپیرا میڈیکس نے دوسرے روزبھی بازئوں پر

سیاہ پٹیاں باندھ کر فرائض سرانجام دئیے جبکہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے واقعہ کے خلاف سرکاری ہسپتالوںمیں ٹوکن احتجاج کیا ۔ جبکہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کے الزام میں وکلا ء کی گرفتاریوں کیخلاف درخواست پر سماعت نہ ہو سکی ۔لاہورہائیکورٹ کے جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کرنا تھی تاہم جسٹس اسجد جاوید گورال کی

عد م دستیابی کے باعث سماعت نہ ہوسکی او رفائل دوبارہ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کو ارسال کردی گئی ۔ درخواست پر سماعت کی وجہ سے وکلاء کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں موجود رہی ۔درخواست میں آئی جی پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پولیس تھانہ مزنگ نے وکلا ء کو ان دفتروں سے گرفتار کیا، وکلا ء اپنے دفاتر میں ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کے کاغذات تیار کررہے تھے،

پولیس اہلکار وکلا ء کو گرفتار کرتے وقت 6 لاکھ روپے سے زائد رقم بھی ساتھ لے گئے، وکلا ء پر تشدد سے اور ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔ استدعا ہے کہ پولیس حراست سے وکلا ء کی بازیابی کا حکم دیا جائے۔دوسری جانب پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پرحملہ، توڑپھوڑ اور اس سانحہ کے متاثرین سے اظہارہمدردی و یکجہتی کے لئے پی جی ایم آئی و امیر الدین میڈیکل کالج اور لاہور جنرل ہسپتال کے

پروفیسرز، ڈاکٹرز،نرسز ،پیرا میڈیکس اور گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں نے مشترکہ احتجاجی واک کا انعقاد کیا جس کے شرکاء نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں ڈاکٹرز و میڈیکل عملے اور مریضوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور ہسپتال جیسے مقدس ادارے پر بلا جواز حملے کے خلاف درج نعروں پر مشتمل پلے کارڈز و بینرز اٹھا رکھے تھے ۔ ایل جی ایچ کے ایڈمن بلاک سے شروع ہو کر پی آئی این ایس تک جانے والی اس احتجاجی واک میں شامل ہر شخص

رنجیدہ اور احتجاج کرتا ہوا دکھائی دے رہا تھا جس کا مقصد وکلاء برادری کی طرف سے کی جانے والی زیادتی کے خلاف آواز بلند کرنا تھا ۔ ڈاکٹر قاسم اعوان اور ڈاکٹر عمار یوسف و جی ایچ اے کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اپنی اناء کی تسکین اور بار کی سیاست کے لئے وکلاء نہ صرف ملک بھر بلکہ عالمی سطح پر جگ ہنسائی کا باعث بنے ۔ڈاکٹرز کمیونٹی مزید عدم تحفظ کا شکار ہوئی اور ملکی املاک کو نقصان پہنچا کر د ل کے مریضوں کے علاج معالجے میں خلل ڈالا گیا ۔شرکاء نے مطالبہ کیا کہ اس افسوسناک واقعہ کے اصل چہروں کو بے نقاب ہونا چاہیے اور اُن کے خلاف ایسی کاروائی کی جائے جس سے مستقبل میں ایسے گھناؤنے واقعات کی روک تھام ہو سکے ۔

موضوعات:



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…