اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاداکبر نے شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ پر کرپشن اور ٹیلی گرافک ٹرانسفر (ٹی ٹی) کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے اور پیسہ بیرون ملک منتقل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے اثاثوں میں 10سال میں 70 گنا ،بیٹے سلمان شہباز کے اثاثوں میں 8ہزار گنا اضافہ ہوا۔
جعلی ٹی ٹیز کے ذریعے رقم منتقل کی اور 33 کمپنیاں بنائیں، شہبازشریف نے کرپشن کا الزام لگانے پر ڈیلی میل کیخلاف عدالت جانے کا اعلان کیا تھا ، اب تک کوئی قانونی کارروائی نہیں کی، اگر قانونی کارروائی کیلئے مالی مدد سمیت جو مدد درکار ہے وہ ہم دیں گے،عوام کا پیسہ واپس کیا جائے، ہمیں کسی کو جیلوں میں رکھنے کا کوئی شوق نہیں، شہباز شریف اٹھارہ سوالات کے جواب دیں ،نیب شہباز شریف خاندان کی گڈ نیچر ٹریڈنگ کمپنی کے خلاف تحقیق کرے۔ جمعرات کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اور وزیر مواصلات مراد سعید نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ نیب کی تحقیقات کے مطابق شہباز شریف فیملی اثاثوں میں ہوشربا اضافہ ہوا۔شہزاد اکبر نے کہاکہ سلمان شہباز کے اثاثوں میں دس سال کے دوران8 ہزار گنا اضافہ ہوا۔ ٹی ٹیز کی رقم سے 32،33 کمپنیاں بنائی گئیں،جس سے کاروبارکے ایمپائر کھڑے کیے گئے۔مبینہ منی لانڈرنگ میں ملوث گڈ نیچر کمپنی(جی این سی) کی تفصیلات بتاتے ہوئے معاون خصوصی نے بتایا کہ اس کے تین ڈائریکٹرز ہیں۔معاون خصوصی نے بتایا کہ نثار احمد گل ، ملک علی احمد، طاہر نقوی کمپنی ملازمین تھے۔ نثار احمد گل نیب کے زیر حراست ہیں اور اس کو پنجاب میں وزیراعلیٰ کے سیکرٹریٹ سے چلایا جاتا تھا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے شہبازشریف سے کمپنی ملازمین کے متعلق 18 سوال پوچھے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت چاہتی ہے کہ عوام کا پیسہ واپس کیا جائے، ہمیں کسی کو جیلوں میں رکھنے کا کوئی شوق نہیں۔انہوں نے کہاکہ ٹی ٹی پہلے بھی ناجائز نہیں تھی اب بھی نہیں، جی این سی میں ایشو ٹی ٹی نہیں بلکہ کاغذی فیک ٹی ٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری نیب سے درخواست ہے کہ ہنگامی بنیاد پر ان کیسز کو چلائیں۔ کیسز میں پلی بارگین کا آپشن موجود ہے اور چیئرمین نیب کو اختیار حاصل ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا نثار احمد گل اور ملک علی احمد سیاسی مشیر نہیں تھے؟
کیا ملک علی احمدشہبازشریف کے فرنٹ مین نہیں تھے؟ کیاملک علی احمد اور نثار احمد گل کاغذی کمپنی کے مالک نہیں تھے؟ کیا نثار احمد گل نے بینک اوپننگ فارم میں عہدہ مشیراور پتہ وزیراعلیٰ ہاوَس نہیں لکھوایاتھا؟سوال نمبر چار کیا کہ نثار احمد گل سلیمان شہبازکے ساتھ دبئی اور قطرنہیں گیا تھا؟ کیا کیش بوائز نے کروڑوں روپے آپ کے ذاتی اکاوَنٹ میں منتقل نہیں کئے تھے؟ کیا اس رقم سے تہمینہ درانی کیلئے 2ولاز نہیں خریدے؟سوال نمبرسات کرتے ہوئے کہاکہ شعیب قمر اور مسرورانور نے رقم حمزہ اورسلیمان کے اکاوَنٹ میں منتقل نہیں کی؟
کیا نثاراحمد گل کے اکاوَنٹ سے رقم آپ کو منتقل نہیں ہوئی تھی؟ کیا رقم آپ اور آپ کے اہلخانہ کے ذاتی اخراجات میں استعمال نہیں ہوتی تھی؟سوال نمبردس میں پوچھاگیا کہ جی این سی کے چپڑاسی ملک مقصود کے ذریعے کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی؟ جی این سی کے مالکان کو اعلیٰ عہدوں پر تعینات نہیں کیا گیا؟آپ کالے دھن کی سرپرستی نہیں کرتے تھے؟ کیا آپ کی رہائش گاہ پر کک بیکس کی رقم وصول نہیں ہوتی رہی ؟معاون خصوصی کاسوال نمبرتیرہ میں پوچھا کہ کیا رقم منتقل ہونے کیلئے آپ کی بلٹ پروف گاڑی اورایلیٹ فورس استعمال نہیں ہوئی؟
کیا منی چینجرز کے ذریعے جعلی ٹی ٹیاں نہیں لگوائی گئیں؟ کیا جعلی ٹی ٹیوں کی رقم ماڈل ٹاوَن رہائش گاہ کی تعمیر پر خرچ نہیں ہوئی؟کیا دبئی کی 4کمپنیاں نصرت شہبازاورسلیمان کے اکاوَنٹ میں پیسے نہیں بھیجتی رہیں؟ کیا دبئی کی 4کمپنیاں وہی نہیں جو زرداری کیلئے بھی منی لانڈرنگ کرتی رہی ہیں؟ کیا آپ کے داماد علی عمران نوید اکرم کے ذریعے زلزلہ زدگان کی رقم کی لوٹ مار نہیں کی؟شہزاداکبرکا آخری سوال تھا کہ ڈیوڈ روز اورمجھ پربرطانوی عدالتوں میں ہرجانے کا دعویٰ کب دائر کریں گے؟۔