تہران(این این آئی) ایران کی سمندر پار عسکری کارروائیوں میں سرگرم القدس ملیشیا کے سربراہ قاسم سلیمانی کے دورہ بغداد کے بعد ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاری جانی نے کہا ہے کہ عراق میں حالات اب قابو میں ہیں اور تہران کو بغداد کی صورت حال پر کوئی تشویش یا پریشانی نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عراق میں سرکردہ مذہبی رہ نما علی السیستانی نے بحران کے حل لیے مثبت کردار ادا کیا ہے۔
ایران کے جوہری تنازع کے بارے میں بات کرتے ہوئے لاریجانی نے کہا ایٹمی پروگرام کے تنازع کے حل کے تمام راستے بند نہیں ہوئے ہیں۔ اس کے حل کے فریم ورک کے لیے کوششیں جاری رکھیں جائیں گی۔ اگر یورپ جوہری معاہدے کی منسوخی کا جواب دینے کے طریقہ کار کو استعمال کرتا ہے تو ایران بھی جوابی اقدام کی صلاحیت رکھتا ہے۔ادھر عراق کی کونسل آف عرب قبائل کے سیکریٹری جنرل ثائرالبیاتی نے “الحدث” ٹی وی چینل کو دیےگئے انٹرویو میں کہا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی بغداد آمد کی تصدیق کی گئی ہے۔ البیاتی نے کہا کہ سلیمانی نے الحشد ملیشیا کے رہ نماؤں اور فوجی عہدیداروں سے ملاقات کی۔ انہوں نے پاسداران انقلاب کے 520 سے 530 اہلکاروں کو عراق بھیجنے کی تجویز سے بھی اتفاق کیا۔درایں اثناء عراقی مظاہرین دارالحکومت بغداد اور جنوبی علاقوں میں مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عادل عبد المہدی کا استعفیٰ کافی نہیں۔ ملک کو بدعنوانی سے مکمل طورپر پاک کرنا ہوگا۔خیال رہے کہ یکم اکتوبر کے بعد سے عراق میں جاری احتجاج کے دوران بغداد حکومت کو مشکل ترین حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مظاہرین نے ملک میں مہنگائی، ٹیکسوں میں اضافے اور سرکاری اداروں میں کرپشن کے خلاف احتجاج شروع کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا۔ عراق میں ہونے والےمظاہروں میں اب تک 400 مظاہرین کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے۔