ریاض(این این آئی)آج سے 1441 سال پیشتر 625ء کو اسلام نے بیعت کا تصور پیش کیا۔ یہ تصوراس وقت سامنے آیا جب پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر مدینہ منورہ کے دو قبائل اوس اور حزرج کے 12 افراد نے بیعت کی۔ اسے بیعت عقبہ اولیٰ بھی کہا جاتا ہے۔
اسی مقام پر ایک سال کے بعد دوسری بیعت منعقد کی گئی جسے بیعت عقبہ ثانیہ کا نام دیا گیا۔ یہ بیعت نبی اکرم کی نصرت کے لیے گئی جس میں دو خواتین اور 75 مردوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی۔بیعت کامقام مکہ معظمہ میں جمرات کے قریب ہے۔ عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے اسلامی تاریخ میں اس یادگار مقام کی تجدید کی۔عرب ٹی وی کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد سقیفہ بنی سعدہ کی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی گئی۔ اس کے بعد 14 سوسال کے دوران بیعت کا سلسلہ چلتا رہا۔سرزمین حجاز میں تیسری سعودی مملکت کی پہلی بعیت 123 سال پیشتر شاہ عبدالعزیز کے الریاض میں داخل ہونے کے بعد ہوئی۔ یہ بیعت پانچ شوال 1318ھ کو منعقد کی گئی۔ تیسری سعودی مملکت میں یہ پہلی بیعت تھی۔ اس کے بعد شاہ عبدالعزیز کے چھ بیٹوں کی ترتیب وار مملکت کی فرمانروائی کی بیعت کی جاتی رہی۔سعودی مملکت میں اب تک کی آخری بیعت موجودہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہے۔ یہ بیعت 1436ھ تین ربیع الاول شاہ عبداللہ کی وفات کے بعد ہوئی۔شاہ سلمان کی قیادت میں مملکت اس وقت اقتصادی، ثقافتی اور تمدنی ترقی کے ایک نئی دور میں داخل ہو رہا ہے۔ ترقی کے اس سفر کے ساتھ ساتھ سعودی عرب دنیا کا واحد ملک ہے جو بیعت کی تابندہ روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔