اسلام آباد(این این آئی)جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیرصدارت ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں نے موجودہ حکومت کے خلاف احتجاج جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت اپوزیشن کی 9 جماعتوں کی کانفرنس منعقد ہوئی تھی تاہم اس میں 5 سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)،
نیشنل پارٹی اور جمعیت اہل حدیث کی قیادت شریک نہیں ہوئی۔جے یو آئی ذرائع کے مطابق اجلاس میں دھرنا جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا تاہم ملک گیر شٹر ڈاؤن اور سڑکیں بلاک اسلام آباد میں دھرنا جاری رکھتے ہوئے کیا جائے یا دھرنا ختم کر کے کیا جائے اس پر ابھی اتفاق نہیں ہوسکا۔ ذرائع ک مطابق آل پارٹیز کانفرنس میں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کی عدم شرکت پر مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا حکومت کے خلاف احتجاج صرف جے یو آئی کا فیصلہ تھا؟ آپ لوگ ناجائز حکومت سے نجات چاہتے ہیں یا ان کے اقتدار کو طول دینا چاہتے ہیں؟ اگر مشترکہ فیصلہ کرنا ہے تو ہماری جماعت اسمبلیوں سے استعفوں کے لیے بھی تیار ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ عوام کی حکمرانی کے لیے ٹھوس اور جامع حکمت عملی بنائیں، موجودہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ سب اپنے مفادات کو عوامی مشکلات پر ترجیح نہ دیں، سیاسی جماعتیں اسٹینڈ لیں، جے یو آئی ہراول دستہ ہوگی، عوامی بالادستی چاہتے ہیں تو فیصلے کا یہی وقت ہے، میری جماعت کے ارکان کے استعفے میرے پاس پڑے ہیں۔اجلاس میں شریک جے یو آئی قیادت اور اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج اور دھرنا جاری رہے گا تاہم اپوزیشن جماعتوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات کا آپشن اس صورت میں بھی کھلا رہے گا۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں
جے یو آئی (ف) کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کانفرنس کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ تمام جماعتیں یک زبان ہیں اور احتجاج جاری رہے گا۔انہوں نے کہاکہ کوشش کی جارہی ہے کہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل کر لیے جائیں۔دھرنے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ احتجاج جاری ہے اور جاری رہے گا تاہم حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے رابطہ کیا ہے لیکن آزادی مارچ کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر ختم ہوگا، ایسے ہم یہاں سے نہیں اٹھیں گے اور اگر ہمیں 4 ماہ بھی احتجاج جاری رکھنا پڑا تو جاری رکھیں گے