ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

 ناجائزحکمرانوں کو جانا ہوگا، اس سے کم پر بات نہیں بنے گی، مولانا فضل الرحمن  ڈٹ گئے، انتہائی اقدام کا اعلان کردیا

datetime 4  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہاہے کہ ناجائز حکمران کے ہوتے ہوئے معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے، ان حکمرانوں کو جانا ہوگا اور اس سے کم پر بات نہیں بنے گی، حکومتی کمیٹی کے اراکین آئے تو کہا مذاکرات ہمیں کرنے ہیں،شرط تو ہم لگائیں گے،نااہل حکومت کے ہوتے ہوئے کچھ بھی نہیں ہو سکتا،تمام حزب اختلاف کی جماعتوں کے قائدین نے یقین دلایا ہے اس محا ذ پر جے یو آئی کو تنہا نہیں چھوڑینگے،

اب معاملہ سلیکٹڈ سے آگے نکل گیا ہے اور یہ وزیراعظم ریجیکٹڈ ہے،خارجہ پالیسی ان کی ناکام، داخلی طور پر پاکستان غیر مستحکم ہیں، پاکستان کے تمام ادارے ملکی استحکام سے متعلق اضطراب میں ہیں،مذہبی بنیاد پر قوم کو تقسیم کرنا مغرب کی سازش ہے، ہم مذہبی شناخت رکھتے ہوئے بھی فرقہ واریت کو تسلیم نہیں کرتے۔ پیر کو آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ شرکا ء یہاں جو مقصد لے کر آئے ہیں ہم اس مقصد کے قریب تر ہوتے جارہے ہیں، آج حزب اختلاف کی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس ہوا جن میں رہنماؤں نے آزادی مارچ کے شرکا کو خراج تحسین پیش کیا، تمام سیاسی جماعتوں نے قائدین نے ہمیں یہ بھی یقین دلایا کہ وہ اس محاذ پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے مارچ میں شمولیت سے متعلق شکوک و شبہات دم توڑ گئے ہیں، آج یہ بات بھی دم توڑ گئی کہ کونسی سیاسی جماعت آپ کے ساتھ کس حد تک ہے اور کدس حد تک نہیں اور اب ہمیں اگلے مراحل تک جانا ہے۔انہوں نے کہاکہ آج ایک عجیب صورتحال ہے، 2014 میں انہوں نے ایک دھرنا دیاجس میں حکومت اور اپوزیشن ایک طرف تھیں اور عمران خان ایک طرف تھا، خدا جانے یہ کس کا نمائندہ ہے، عمران خان پہلے سلیکٹڈ تھے اب ریجیکٹڈ ہوگئے ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہاکہ ہم پاکستان کو طاقتور دیکھا چاہتے ہیں، عالمی برادری کی نگاہ میں محترم دیکھنا چاہتے ہیں، کمزور پالیسیوں کی نتیجے میں آج پاکستان تنہا نظر آرہا ہے،

پاکستان تنہا نظر آرہا ہے کیونکہ یہ پڑوسی ملکوں کو اعتماد نہیں دے سکتا، ہم عالمی برادری میں پاکستان کو تنہائی سے نکالنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سوچتے تھے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اس کے لیے رحمت بنیں گے، کہا کہ مودی جب کامیاب ہوگا تو مسئلہ کشمیر حل ہوگا، مودی کامیاب ہوگیا اور یہ وہ حال ہے جو کشمیر کا ہوا ہے، ہر طرف محاذ کھول لیے ہیں اور پاکستان تنہا ہو رہا ہے لیکن میں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے جو آواز بلند کی وہ پوری قوم کی آواز ہے،

یہ آواز اس نوجوان کی آواز ہے جو اپنے مستقبل کو تاریک دیکھ رہا ہے، انہوں نے پاکستان کو قرضوں میں جکڑ دیا اور پوری طرح آئی ایم ایف کے شکنجے میں ہیں اور جتنا وقت ان کو ملے گا ایک ایک دن پاکستان کے زوال کا دن ہوگا۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ خارجہ پالیسی ان کی ناکام، داخلی طور پر پاکستان غیر مستحکم ہیں جبکہ پاکستان کے تمام ادارے ملکی استحکام سے متعلق اضطراب میں ہیں۔انہوں نے کہاکہ انہوں نے مذاکراتی کمیٹی بنا کر بھیجی کہ بات کرنا چاہتے ہیں، میں نے کہا کہ مذاکرات تو ہمیں کرنے ہیں شرط تو ہم لگائیں گے

جبکہ نااہل حکومت کے ہوتے ہوئے کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ کبھی کہا جاتا ہے کہ یہ مذہبی لوگ ہیں خواتین کو نہیں آنے دیا جاتا، مذہبی بنیاد پر قوم کو تقسیم کرنا مغرب کی سازش ہے، ہم مذہبی شناخت رکھتے ہوئے بھی فرقہ واریت کو تسلیم نہیں کرتے، ہم آئین کو میثاق ملی سمجھتے ہیں اور آئین سے باہر کوئی بات نہیں کر رہے جبکہ سابق آرمی چیف نے انٹرویو دیا کہ علما کرام جو بات کر رہے ہیں وہ آئین کے مطابق ہے۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں غیر منتخب لوگ اقتدار پر قابض ہوں گے تو اضطراب ہوگا، بحیثیت شہری ہم مضطرب ہیں ہمارا اضطراب کون دور کرے گا،

ان حکمرانوں کو جانا ہوگا اور قوم کے حق کو تسلیم کرنا ہوگا اس سے کم پر بات نہیں بنے گی جبکہ ناجائز حکمران کے ہوتے ہوئے معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ خطرے کی بات کیوں کی جاتی ہے، ہم تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، ہم نے 15ملین مارچ کیے ہیں جن میں اپوزیشن پارٹیاں شریک ہوئیں لہٰذا تصادم ہوگا تو قوم کے ساتھ ہوگا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم ملکی نظام اور آئین کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں اور آئین کی عمل داری چاہتے ہیں، مذہبی جماعتوں نے شدت پسندی کو رد کیا ہے، آج اتنا بڑا مجمع اس بات کا ثبوت ہے کہ جے یو آئی چاروں صوبوں کے لوگوں کو جمع کرکے ایک قوم بنانا چاہتی ہے، شرکا نے جس پرامن اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا ہے میں ان سے آئندہ بھی اسی کی توقع کرتا ہوں۔جمعیت علما اسلام کے سربراہ نے کہا کہ ہم تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں جب کہ ہائی کورٹ نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…